ابتلاءکا دور

پاکستان ایک سخت ابتلاءکے دور سے گذ ررہا ہے۔ مشکلات دن بدن بڑھتی جارہی ہیں۔ یوں تو پاکستان جب سے معرضِ وجود میں آیا ہے بحرانوں کا شکار ہے۔ ایک کے بعد دوسرابحران۔ موجودہ بحران شاید اَب تک کے بحرانوں میں سب سے زیادہ سنگین ہے۔ موجودہ صورتِ حال کی کئی توجیہات اور تجزیے پیش کئے گئے ہیں۔ لیکن ایک تجزیہ جو ایک معروف صحافی کے کالم مورخہ یکم اپریل 2019ء میں پیش کیا گیا سب سے زیادہ چشم کشا اور غور طلب ہے۔ پچھلے چند سالوں میں ملک میں ہونے والے واقعات اس تجزیہ کی تائید کرتے دکھائی دیتے ہیں۔
یہ تجزیہ ، ا±س کالم نگار کے مطابق ،ایک عالمی فنانشل ایکسپرٹ کا ہے جو ٹیرر فنانسنگ میں پی ایچ ڈی ہیں اورعالمی اداروں کے ایڈوا ئزر۔ ا±ن دنوں پاکستان آئے ہوئے تھے جب کالم نگار کی ا±ن سے ملاقات ہوئی۔ کالم طویل ہے چنداہم نکات پیشِ خدمت ہیں:
 ”ان کا کہنا تھا:
دنیا پاکستان کو خطرناک سمجھتی ہے۔ آپ لوگ لانگ رینج میزائل بھی بنا رہے ہیں۔ آپ ایٹمی طاقت بھی ہیں۔ آپ نے جے ایف تھنڈرتک بنا لیئے ہیں۔ مگر آپ معاشی لحاظ سے کمزور ہیں،چنانچہ آپ دنیا کے لئیے کسی بھی وقت مسئلہ بن سکتےہیں۔
آپ کے خلاف یہ تاثر انڈیانے پھیلایا ہے۔ بھارتی حکومت نے 90ءکی دہائی میں بے شمار طالب علموں کو وظائف دے کر امریکہ ، کینیڈا ، یورپ اور مشرق بعید کے ملکوں میں بھجوایا۔اعلی ٰ اداروں سے ڈگریاں کرائیں او ر پھر ا±نہیں عالمی اداروں میں بھرتی کرادیا۔ یہ لوگ امریکی کانگریس میں اور سینیٹرز کے سٹاف میں بھی شامل ہیں، اور یہ میڈیا انڈسٹری اور تھنک ٹینکس میں بھی بیٹھے ہیں۔ یہ لوگ وہاں بیٹھ کر روز آپ کے خلاف خوف پھیلا تے ہیں اور دنیا اِس خوف کو سچ مان لیتی ہے۔ 
اور بولے : پاکستان کے بارے میں میری سٹڈی ہے، عالمی طاقتیں آپ کو جنگ کا موقعہ نہیں دیں گی۔ یہ سرحدوں پربھی آپ سے چھیڑ چھاڑ نہیں کریں گی۔ عالمی طاقتیں آپ کو معاشی لحاظ سے تباہ کریں گی۔ آپ میری بات نوٹ کر لیں۔ آئی ایم ایف نے جان بوجھ کر آپ کا پیکیج لیٹ کیا،یہ اب بھی آپ کو بار بار ترسائے گا،یہ ڈالر مزید مہنگا کرائے گا ، یہ مہنگائی کوبارہ فی صد تک لے جائے گا،یہ پٹرول، گیس،اوربجلی مہنگی کرائے گا، یہ ترقیاتی بجٹ بھی کم کراددے گا،یہ بے روز گاری بھی بڑھا ئے گا،یہ ریاست کے ذریعہ کالعدم تنظیموں پر اتنا دباو¿ بڑھائے گا، کہ یہ حکو مت کے خلاف بغاوت کر دیں، یہ پاکستان کی ایکسپورٹ بھی نہیں بڑھنے دے گا۔یہ سٹاک ایکسچینج بھی نہیں اٹھنے دے گا، اور یہ ٹیکسوں میں بھی اضافہ کرا دے گا،تاکہ عوام اس معاشی بوجھ تلے کرش ہو جائیں، اور یہ حکومت اور ریاست دونوں کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں۔
 وہ بولے: اوریہ پاکستان کے خلاف ا یک گرینڈ ڈیزائین ہے۔یہ آپ کو معاشی طور پراتنا کمزور کر دیں گے کہ آپ مزائل چلانا تو دور ، آپ انہیں باہر نکالنے کے قابل بھی نہیں رہیں گے۔اور آپ ٹیکس کلیکشن فوج کے حوالے کرنے پر مجبور ہو جائیں گے، اور یہ فوج کی بدنامی کا باعث بن جائے گا۔ جس دن آپ اس لیول پر آ گئے ، یہ آپ کو اسی دن بھارت کے قدموں میں بٹھا دیں گے، یہ آ پ کو بھوٹان اور مالدیپ بنا دیں گے۔
 ملک کی موجودہ صورتِ حال پر یہ تجزیہ کالم بعنوان ’جیک رسل‘ میں پیش کیا گیا ہے۔
امریکی صد ر کا 31 اکتوبر 2022ءکا بیان ہے :
''Did anybody think we'd be in a situation where China is trying to figure out its role relative to Russia and relative to India and relative to Pakistan? ... How do we handle that? How do we handle that relative to what's going on in Russia?    I think Pakistan is probably one of the most dangerous nation in the world: Pakistan. Nuclear weapons without cohesion"
مختصر الفاظ میں غیر اللہ کی غلامی پاکستانی قوم پر مسلّط کر نے کی کو شش کی جار ہی ہے۔قادر مطلق اللہ تعا لی کی ذ ات ہے۔ ہمارے مذہب میں مایوسی حرام ہے۔حق کبھی مغلوب نہیں ہوتا۔ غیر اللہ کی غلامی آپشن نہیں ہے۔
اِسلام تو آیا ہی اِس لئے ہے کہ انسان ،انسان کی پرستش نہ کرے۔ حکِیم الامت علامہ اقبال ”رموز ِ بے خودی “ میں فرماتے ہیں: 
بود انساں در جہاں انساں پرست
ناکس و نابود مند و زیر دست
(ترجمہ: دنیا میں انسان ، انسان کی پرستش کرتا تھا۔ لوگ انسانیت سے گر چکے تھے۔ ا±ن کو کوئی ہستی نہیں تھی اور وہ دبے ہوئے تھے)
از غلامی فطرتِ او دوں شدہ
نغمہ ہا اندر نَے و خوں شدہ
(ترجمہ: غلامی کی وجہ سے انسانوں کی فطرت پست ہوگئی تھی۔ انسانیت کی نے کے نغمے خون آلود تھے)۔
تا امینے حق بحقداراں سپ±رد 
بندگاں ر ا مسندِ خاقاں سپ±رد
(ترجمہ: اِ ن حالات میں رسول پاکﷺ تشریف لائے اور انہوں نے امین بن کر حقداروں کا حق ا±ن کے سپرد کر دیا۔ پادشاہ کا تخت رعیت کے حوالے کر دیا)
 حکیم الامت علامہ اقبال ایک تقریر میں فرماتے ہیں (گفتار اقبال ص 19. 18)۔اگر چہ یہ تقریر کم وبیش سو سال پہلے کی ہے، لیکن اس بصیرت افروز نصیحت کی آج بھی اتنی ضرورت ہے جتنی اس وقت تھی: 
”میں نے برسوں مطالعہ کیا، راتیں غور وفکر میں گزار دیں تاکہ وہ حقیقت معلوم کروں جس پر کار بند ہو کر عرب حضور سرور کائناتﷺ کی صحبت میں تیس سال کے اندر اندر دنیا کے امام بن گئے۔ وہ حقیقت اتحاد و اتفاق میں ہے جو ہر شخص کے لبوں پر ہر وقت جاری رہتی ہے۔ کاش ہر مسلمان کے دل میں بیٹھ جائے۔ نسل اور اعتقادی اختلافات میں تنگ نظری اور تعصب نے مسلمانوں کو تباہ کر دیا۔ اختلاف رائے ایک طبعی امر ہے۔ اس لیے کہ طبائع مختلف ہوتی ہیں ہر شخص کی نظر مختلف ہے ، اسلوب فکر مختلف ہوتی ہے لیکن اس اختلاف کو اس طریقے پر رکھنا چاہیے جس طرح کہ ہمارے آباءاجداد نے اسے رکھا۔ اس صورت میں اختلاف رحمت ہے۔ جب لوگوں میں تنگ نظری آجاتی ہے تو یہ زحمت بن جاتا ہے۔ مسلمانو! میں تمہیں کہتا ہوں کہ اگر زندہ رہنا چاہتے ہو تو متحد ہو جاﺅ۔ اختلاف بھی کرو تو اپنے آباءکی طرح ، تنگ نظری چھوڑ دو۔ میں کہتا ہوں کہ تنگ نظری چھوڑنے سے سب اختلافات مٹ سکتے ہیں"۔
مزید کہتے ہیں:    
”اس وقت جو قوتیں دنیا میں کارفرما ہیں ان میں سے اکثر اسلام کے خلاف کام کر رہی ہیں۔ لیکن ” لی ظہرہ علی الدین کلہ‘ (ترجمہ : تاکہ اسے غالب کر دے سب ادیان پر) کے دعو ٰی پر میرا ایمان ہے کہ انجام کار اسلام کی قوتیں کامیاب اور فائز ہوں گی: 
 ولا تہنوا ولا تحزنوا وانتم الا علون ان کنتم مومنین‘۔ (ترجمہ : اور نہ دل شکستہ ہو اور نہ غم کرو ،تم ہی غالب رہو گے، بشرطیکہ تم مومن ہو)
” میں کہتا ہوں کہ مخالف کو بھی نرمی سے سمجھاﺅ ’ و جا دلہم بالتی ہی احسن‘( ترجمہ: اور مباحثہ کرو لوگوں سے ایسے طریقے سے جو بہترین ہو) قلب کی فطرت ہی ایسی ہے کہ وہ محبت سے رام ہو سکتا ہے۔ مخالفت اور عداوت سے رام نہیں ہو سکتا‘۔
علامہ اقبال ایک او ر تقریر میں فرماتے ہیں (گفتار ِ اقبال ص42)
”دنیا کی تاریخ گواہ ہے کہ کوئی قوم ،قوم نہیں بن سکتی جب تک کہ وہ ابتلاﺅں میں گرفتار نہ ہو“۔
 قوم کے سامنے صرف اور صرف ایک ہی راستہ ہے کہ وہ متحد ہو کر موجودہ بحران کا مردانہ وار مقابلہ کرے۔ غیر اللہ کا خوف دل سے نکال دیں۔بقول علامہ اقبال ہمیں خوش ہوناچاہیے کہ ہمارے امتحان کا مو قع پیدا ہوگیا ہے“۔
٭....٭....٭

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...