اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت+ وقائع نگار)آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خصوصی عدالت کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے چیئرمین پی ٹی آئی اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے خلاف سائفر کیس میں وکلا کو ملزمان سے ملاقات کا مناسب وقت دینے کی ہدایات کے ساتھ گواہان کے بیانات قلمبند کرانے کو موخر کردیا جبکہ سماعت 7 نومبر تک ملتوی کر دی ہے۔ اڈیالہ جیل میں سماعت کے دوران چیئرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کے وکلا سلمان صفدر، بیرسٹر تیمور ملک، عمیر نیازی، راجہ یاسر اور دیگر کے علاوہ ایف آئی اے پراسیکیوٹرز شاہ خاور، ذوالفقار عباس نقوی، راجہ رضوان عباسی اور ایف آئی اے کے تفتیشی افسران عدالت پیش ہوئے۔ جبکہ 10 گواہان عمران سجاد، عقیل حیدر، شمعون قیصر، ایم افضل، نادر خان، اقرا اشرف،فرخ عباس، حسیب بن عزیز، شبیر اور خوشنودبھی عدالت پیش ہوئے۔ دوران سماعت وکلا صفائی کی جانب سے چیئرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی سے ملاقات کیلئے مناسب وقت دینے اور جرح سے قبل کیس کی فائل دیکھنے سے متعلق درخواستیں دائرکی گئیں، اور کہاگیا کہ جرح سے قبل کلائنٹس سے بات کرنا ہوتی ہے اور ڈسکس کرنا ہوتا ہے، مناسب موقع فراہم کرنے کا حکم دیا جائے اور جرح سے قبل کیس فائل بھی دکھائی جائے، جس پر عدالت نے جیل سپرنٹنڈنٹ کو ملاقات کیلئے مناسب وقت اور موقع فراہم کرنے کی ہدایت کی اور کہاکہ کیس کا ریکارڈ سیکرٹ ہے لیکن جرح سے قبل صرف دکھا دیا جائے گا۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے سائفر کیس کے جیل ٹرائل اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خصوصی عدالت کے جج کی تعیناتی کے خلاف انٹراکورٹ اپیل پر وزارت قانون کے جوائنٹ سیکرٹری سطح کے افسر کو دو نومبر کو طلب کر لیا ہے۔ عدالت نے کہا بتایا جائے آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے مقدمات سننے کا اختیار باقاعدہ ضابطے کے تحت دیا گیا یا نہیں؟ عدالت عالیہ کورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگ زیب اور جسٹس ارباب محمد طاہر پر مشتمل بینچ نے چیئرمین پی ٹی آئی کی انٹراکورٹ اپیل پر سماعت کی۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی سائفر کیس میں دستاویزات فراہمی کی درخواست پر رجسٹرار آفس کے اعتراضات دور کرتے ہوئے درخواست ضمانت بعد از گرفتاری کیساتھ یکجا کردی۔احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے توشہ خانہ اور القادر ٹرسٹ کیس میں سابق خاتون اول بشریٰ بی بی کی عبوری ضمانت میں توسیع کرد ی۔ گذشتہ روز سماعت کے دوران بشریٰ بی بی اپنے وکلاءکے ہمراہ عدالت پیش ہوئیں نعیم پنجوتھہ ایڈووکیٹ نے کہاکہ عدالت یہ درخواست نمٹا دیتی ہے تو نیب پھر طلب کر لیتی ہے۔ نیب پراسیکیوٹر نے کہاکہ ایک ہی گرانڈ پر یہ تیسری بار درخواست دائر کر رہے ہیں۔ ہمارے تفتیشی افسر بتا چکے ہیں کہ ابھی وارنٹ گرفتاری جاری نہیں کئے۔ نہ ہی ابھی تک گرفتار کرنا چاہتے ہیں۔ یہ درخواست قابل سماعت ہی نہیں، جس پر وکیل نے کہاکہ مریم نواز کیس میں لاہور ہائیکورٹ ہدایت دے چکی ہے کہ گرفتاری سے پہلے آگاہ کریں۔ ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج طاہر عباس سپرا کی عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کی6 جبکہ بشریٰ بی بی کی ایک مقدمہ میں عبوری ضمانت میں توسیع کرتے ہوئے وکلاءکو بحث کرنے کی ہدایت کر دی۔ گذشتہ روز سماعت کے دوران بشریٰ بی بی اپنے وکلاءکے ہمراہ عدالت پیش ہوئیں، وکیل نے کہاکہ اڈیالہ جیل میں سائفرکیس جاری ہے۔ سلمان صفدر مصروف ہیں، چیئرمین پی ٹی آئی کو پراسیکیوشن نے شامل تفتیش نہیں کیا، ابھی تو اڈیالہ جیل میں ہیں، چیئرمین پی ٹی آئی کو شامل تفتیش کر لیں، عدالت کے جج نے کہاکہ دیگر اضلاع کی پولیس نے بھی چیئرمین پی ٹی آئی کو شامل تفتیش کیا ہے۔گزشتہ سماعت پر چیئرمین پی ٹی آئی کی عدالت پیشی کے حوالے سے سکیورٹی انتظامات کی رپورٹ طلب کی تھی۔ نعیم پنجوتھہ ایڈووکیٹ نے کہاکہ نیب کے کیسز ہیں، روز نئے نوٹسز آجاتے ہیں۔ عدالت کے جج نے کہاکہ بتا دوں مجھے ہائیکورٹ نے بشریٰ انصاری نے کی درخواست ضمانت کنفرمیشن پر کوئی سٹے نہیں دیا، ہائیکورٹ مجھے تو نہیں روک رہی، پراسیکیوشن کو روک رہی۔ ٹرائل جلدی ہو جاتا ہے۔ نعیم پنجوتھہ ایڈووکیٹ نے کہاکہ اب تو پانچ دنوں میں ٹرائل ہو جاتا ہے۔ وکیل نعیم پنجوتھا کی بات پر جج مسکرا دیئے، بشریٰ بی بی کمرہ عدالت میں حاضری لگوانے کے بعد واپس روانہ ہو گئیں۔ عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف 6، بشریٰ بی بی کے خلاف ایک کیس کی سماعت 14 نومبر تک ملتوی کر دی۔