اسلام آباد (خبر نگار) ایوان بالا اجلاس کا تیسرا روز، اجلاس چیئرمین صادق سنجرانی کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاو¿س میں منعقد ہوا۔ فلسطینیوں کیساتھ اظہار یکجہتی کیلئے قرارداد پر بحث کرتے ہوئے سینیٹر رضا ربانی نے کہا ہے کہ پنجاب حکومت نے اکتوبر سے فروری تک نیا بجٹ منظور کیا ہے یہ آئین کی خلاف ورزی ہے۔ یہی صورت حال خیبر پختونخوا میں ہونے جا رہی ہے، آئین کی خلاف ورزی ہو رہی ہے۔ الیکشن کمشن اس بات کا اعلان کرے کہ الیکشن کب ہونے ہیں۔ اگر الیکشن جنوری یا فروری میں نہیں ہوئے تو ایک اور آئینی خلاف ورزی ہو جائے گی۔ نصف سینٹ کی مدت مارچ میں ختم ہو جائے گی۔ آئینی بحران پیدا ہو جائے گا۔ سینٹ اجلاس میںخطاب کرتے ہوئے سینیٹر قرة العین نے کہا کہ نیتن یاہو ایک مذہبی انتہا پسند ہے جو فلسطین پر پری پلان حملہ کر رہا ہے۔ مشاہد حسین سید نے کہا کہ ہم واحد غیر عرب ممالک تھے جنہوں نے عرب اسرائیل جنگ میں حصہ لیا‘ اسرائیل کے جنگی جرائم ہیں جو نسل کشی ہے۔ اسرائیلی کارروائی ہولوکاسٹ طرز کی ہے۔ جنگی جرائم میں برطانیہ، یورپی یونین، امریکہ نے سیز فائر کی مخالفت کی، ان کے دوہرے معیار بے نقاب ہوئے‘ اسرائیل کو تسلیم کرنا ناقابل قبول ہے‘ اسلام آباد اور پنڈی سے آوازیں آتی ہیں اسرائیل کو تسلیم کرنے کی۔ اسرائیل کو تسلیم کرنا ہمارے ایجنڈا کا حصہ نہیں۔ مغربی ممالک کو سخت خطوط ارسال کریں۔ اسرائیل جرائم جنگی جرائم میں ملوث ہے۔ گزشتہ رات غزہ کے ہسپتال پر حملہ کیا گیا۔ امریکہ، برطانیہ اور یورپ انسانی حقوق کی بات کرتے ہیں۔ تینوں ممالک نے اسرائیل کی حمایت کی اور سیز فائر کے مخالفت کی۔ ہمیں واضح ہونا چاہیے‘ فلسطین اور کشمیر کے مسائل ایک دوسرے سے منسلک ہیں۔ مغربی پارلیمنٹس میں ان معاملات کو اجاگر کرنے کی۔ سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ دنیا میں کسی نے قیامت دیکھنی ہے تو فلسطین جا کر دیکھے‘ فلسطین سے بچوں کی جو ویڈیوز سامنے آرہی ہیں ان کو دیکھ کر رونگھٹے کھڑے ہو جاتے ہیں۔ اگر ہم اسی طرح خاموش رہے تو اللہ کو کیا جواب دیں گے۔ سینیٹر مہر تاج روغانی نے کہا کہ فلسطین کے بچوں تک کو نہیں بخشا جا رہا‘ اسرائیل دنیا کا بدمعاش ہے۔ ہم اپنی آواز پہنچا کر اپنا کام کر رہے ہیں۔ سینیٹر رضا ربانی نے کہا کہ فلسطین میں بچہ ماں کی کوکھ سے کفن میں جا رہا ہے۔ وہ وقت کب آئے گا جب فلسطین میں بچوں کی لاشیں اٹھانے بند ہوں گے۔ مسلم امہ اور حکومتیں خاموش ہیں۔ امریکی سامراج کہتا ہے کہ یہ اسرائیل کا حق دفاع ہے۔ لیکن کیا عورتیں بوڑھے اور بچے مارنا حق دفاع ہے۔ امریکہ سامراج اور مغرب نسل کشی کے مرتکب ہو رہے ہیں‘ انتہا پسند رائٹ ونگ کی فاشسٹ حکومتیں قائم ہیں۔ اسرائیل اور اس کے ساتھیوں پر جنگی جرائم کا مقدمہ درج کیا جائے۔ سینیٹر شیری رحمن نے کہا کہ عالمی ادارے کہہ رہے ہیں کہ ہزاروں میں بچوں کی ایسی ہلاکتیں کبھی نہیں دیکھی۔ اسرائیلی جارحیت ہم سب کے لئے شرم کا باعث ہے۔ سینیٹر خالدہ اطیب نے کہا کہ غزہ پہلے ہی پسماندگی کا شکار تھا اب صورتحال مزید ابتر ہو گئی ہے۔ غزہ میں یونیورسٹیوں اور ہسپتالوں پر حملے ہو رہے ہیں۔ عالمی برادری کو غزہ کی صورتحال پر اقدام اٹھانا چاہیے۔ پاکستان میں بھی حکومتی سطح کا کوئی احتجاج ہونا چاہیے۔ سینیٹر دنیش کمار نے کہا کہ مسلم امہ کیوں فلسطین کے معاملے پر خاموش ہیں‘ فلسطینی بھائیوں کی مدد کریں۔ بڑے بڑے بزنسمین بھی بڑی امداد دیں۔ میں اپنی ایک سال کی تنخواہ فلسطینی بھائیوں کی مدد کے لئے دینے کا اعلان کرتا ہوں۔ سینیٹر نزہت صادق نے کہا کہ فلسطین کے تمام شہریوں کی زندگیاں خطرے میں ہیں۔ سینٹر ڈاکٹر افنان اللہ خان نے کہا فلسطین میں چھوٹے چھوٹے بچوں پر بم مارے جا رہے ہیں، اگر کوئی اس پر بات کرے تو کہا جاتا ہے آپ anti semetic ہیں۔ مسجد اقصی کو تباہ کرنے کی سازش کی جارہی ہے۔ ہم مسلمان ممالک اتنے بے بس اور کمزور ہیں۔ نگران وزیر اطلاعات مرتضی سولنگی نے کہا کہ مجھے فخر ہے کہ فلسطین سے اظہار یکجہتی میں میری ایک دن کی گرفتاری فلسطین کے لئے ہوئی تھی‘ سیاسی جماعتیں ایک جھنڈے نیچے پر امن احتجاج کرتیں تو اس احتجاج سے ایک پیغام جاتا کہ فلسطین کے معاملے پر ہم ایک ہیں۔ وزیر اعظم نے فلسطین کے صدر سے ٹیلی فونک بات کی۔ پاکستان ان ریاستوں سے ہے جن کے اسرائیل سے سفارتی تعلقات نہیں ہیں۔
غزہ کارروائی ہولو کاسٹ جیسی، فاشسٹ مغربی حکومتیں جنگی جرم میں معاون، اسلامی دنیا کی خاموشی شرمناک
Nov 01, 2023