اسلام آباد (نامہ نگار) جے یو آئی سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ افغان مہاجرین دو طرفہ مسئلہ ہے، افغان حکومت سے مذاکرات کئے جائیں۔ افغان حکومت کو اعتماد میں لیکر ان کی واپسی کا طریق کار طے کیا جائے۔ غیر قانونی کے آڑ میں قانونی طور پر رہنے والے افغانوں کو بھی بلیک میل کیا جارہا ہے۔ مقامی انتظامیہ اور با اثر لوگوں کی جانب سے قانونی طور پر رہنے والے افغانوں کو بلیک میل کیا جارہا ہے۔ ان کی جائیدادوں پر قبضہ کرنے کیلئے ظالمانہ رویہ اپنایا جارہا ہے۔ اس طرح کے اقدامات سے پڑوسی ملک کے ساتھ تعلقات پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔ دوطرفہ مذاکرات سے مسئلے کو سنجیدگی سے حل کیا جائے۔ دریں اثناء مولانا فضل الرحمان سے چینی سفیر جیانگ زیڈونگ نے وفد سمیت ملاقات کی، وفد میں منسٹر کوونسلر زانگ نو، زھانگ ڈووا اور وانگ سیٹا شامل تھے۔ ملاقات کے دوران دوطرفہ تعلقات اور سی پیک کے متعلقہ امور پر بات چیت کی گئی۔ چینی سفیر نے کہا کہ چاہتے ہیں زراعت میں چین کی ٹیکنالوجی سے پاکستان استفادہ کرے۔ ملاقات میں اتفاق کیا گیا پاک چین دوستی ہر قسم کے حالات میں پھلی پھولی ہے۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ملاقات میں سی پیک کو وسعت دینے اور اس میں زراعت، آبپاشی اور دوسرے شعبے بھی شامل کیے جائیں گے۔ خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں لاکھوں ایکڑ غیر آباد قابل کاشت اراضی کو چین کے تعاون سے زیر کاشت لانا چاہتے ہیں۔ خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں ترقی کیلئے صنعتی اور اکنامک زون بنانا چاہتے ہیں ۔ خیبر پختونخوا کے جنوبی اضلاع میں بڑا کارگو ائیر پورٹ زرعی انڈسٹری کیلئے ضروری ہے جسے سی پیک میں شامل کرنے پر اتفاق ہوا ہے۔ چینی سفیر نے کہا کہ ہم باہم مل کر اس خطے کی تقدیر بدل سکتے ہیں۔ چین کے سفیر کی جانب سے مولانا فضل الرحمان کو دورہ چین کی دعوت دی گئی۔ مولانا فضل الرحمان نے دورہ چین کے حوالے سے چینی سفیر کی دعوت قبول کرلی۔ ملاقات میں محمد جلال الدین سابق سفیر مشیر امور خارجہ اور ترجمان مولانا فضل الرحمان مفتی ابرار احمد بھی موجود تھے۔