کشمیر کشمیریوں کا

 محاذ آرائی …ایم ڈی طاہر جرال
 mdtahirjarral111@gmail.com 

 پوری دنیا میں کشمیری بھارت کے جابرانہ تسلط کے خلاف 27 اکتوبر یوم سیاہ کے طور پر منایا گیا کیونکہ بھارت نے اس دن بزور بازو کشمیر پر قبضہ کر لیا تھا اس دن سے آج تک یوں تو کشمیریوں کے لئے ہر روز سیاہ ترین دن رہا ھے۔ کشمیر کی تا ریخ میں 27 اکتوبر 1948 کو ہوا جب پاکستان کو معرض وجود میں آئے ہوئے ایک سال ہی ہوا تھا 24 اکتوبر کو کشمیریوں نیمہاراجہ کی ڈوگرہ فوج کے خلاف بغاوت کر کے اپنی جدو جہد کے ذریعے آزادی حاصل کر کے آزاد کشمیر میں عبوری حکومت کا قیام عمل میں لایا تھا جس کے بانی صدر سردار محمد ابراہیم خان تھے ہمارے اسلاف کی جدو جہد اور پاکستان کے ساتھ محبت و عقیدت انتہا پر تھی لاکھوں کشمیریوں نے پاکستان کے ساتھ رہنے کا فیصلہ کر کے ہجرت کی اور بھارت کے ساتھ اپنی نفرت کا اظہار کیا۔جب ہمارے اسلاف نے مسلح جدو جہد کر کے یہ خطہ جو آزاد کشمیر کہلاتا ہے آزاد کروایا تو ہندو بنیا یہ بات بھانپ گیا کہ تقسیم ہند و پاک کے تحت ریاست جموں وکشمیر کا الحاق صرف پاکستان کے ساتھ ہونا تھا یوں بھی قیام پاکستان سے قبل کشمیریوں نے 31 جولائی 1947 کو قرار داد الحاق پاکستان منظور کر کے اپنے مستقبل کو پاکستان کے ساتھ جوڑ دیا تھا یہ بات بھی ہندو بنیا کو ناگوار گزری۔پاکستان کا قیام عمل میں آیا تو بھارت نے اس کے خلاف سازش شروع کر دی 24 اکتوبر کے اقدام نے بھی بھارت کے عزائم کو خاک میں ملا دیا بھارت چونکہ تقسیم ہند کے خلاف تھا تو اس نے ریاست جموں و کشمیر کے عوام کا جھکاو¿ پاکستان کی طرف دیکھ کر یہ یقین کر لیا کہ کل کو کشمیر کا دوسرا حصہ بھی اِس کے کنٹرول میں نہیں رھیگا کیونکہ بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح نے بھی کشمیر کو پاکستان کی شہ رگ قرار دیا تھا یہ بات بھی بھارت کو ناگوار لگی اور اس نے رات کی تار یکی میں ریاست جموں و کشمیر میں اپنی فوج داخل کر کے طاقت کے ذریعے قبضہ کرلیا کشمیریوں نے بھارت کے اِس اقدام کے خلاف بھر پورمزحمت کی حالات بھارت کے کنٹرول میں نہیں رہے تو بھارت اِس مسئلہ کو اقوام متحدہ میں لے گیا 5 جنوری 1949 کو اقوام متحدہ نے مسئلہ کشمیر پر قرارداد منظور کی جس میں بھارت کو کہا گیا کہ ریاست جموں و کشمیر ایک متنازعہ علاقہ ھے اور اس علاقے کے لوگوں کو آزادانہ طور پر اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا موقع دیا جائے گا جس پر بھارت نے اقوام متحدہ میں وعدہ کیا کہ حالات کے ساز گار ہوتے ہی استصواب رائے کرا دیا جائے گا اور کشمیریوں کو حق حاصل ہو گا کہ وہ فیصلہ کریں کہ وہ بھارت کے ساتھ رہنے کا فیصلہ کریں یا پاکستان کے ساتھ۔چونکہ یہ بھی بھارت اور اس کے ہمنواو¿ں کی ایک چال تھی۔اس وقت اقوام متحدہ نے تصفیہ کے طور پر ریاست جموں و کشمیر کے درمیان ایک لیکر کھینچ دی جس کو لائن آف کنٹرول کا نام دیا گیا۔آزاد کشمیر بھارتی تسلط سے آزاد ہو گیا لیکن ریاست کا دوسرا حصہ جس کو مقبوضہ علاقہ تسلیم کر کے مقبوضہ کشمیر قرار دیا گیا۔27 اکتوبر کا دن اِس اعتبار سے سیاہ ترین دن قرار پایا جاتا ھے اس دن طاقت کا استعمال کر کے کشمیریوں کے حق خود ارادیت کو غصب کیا گیا۔ریاست جموں وکشمیر کی تا ریخ کے مطابق یہ ایک آزاد و خودمختار ریاست تھی۔لیکن 27 اکتوبر کے بھارتی فوج کے اقدام کی وجہ سے یہ علاقہ متنازعہ بن گیا۔کشمیری مسلمانوں پر ظلم و ستم کا آغاز یہاں سے ہوا۔جو اجّ بھی جاری ھے بھارت نے کشمیریوں کو رام کرنے کی کوشش کی ان کو ہر طرح کی ترغیب دی ا?ن میں سے بھارت نواز کشمیریوں کو ڈھونڈ کر گٹھ پ?تلی حکومتوں کا قیام عمل میں لایا جس نے کشمیریوں کے حق خود ارادیت کے حصول کو زبردست نقصان پنچایا۔جس کا خمیازہ اج بھی کشمیری مسلمانوں کو بگتنا پڑ رہا ھے ایک لاکھ سے زائد افراد شہید ھو چ?کے ہیں ہزاروں معذور ہو گئے ہیں جان و مال و اسباب و املاک کو تباہ و برباد کر کے رکھ دیا گیا ھے کالے قوانین کے نفاذ کے باوجود کشمیریوں جذبہ حق خود ارادیت سرد نہیں ہوا ہر طرح کے ظلم و استہزاءکا کشمیری مسلمانوں نے مقابلہ کیا لیکن اقوام متحدہ کی قرارداد کے تحت حق خود ارادیت کے حصول کے لیے جدو جہد جاری رکھی۔5 اگست 2019 کو بھارت نے کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کر کے کرفیو نافذ کر دیا طویل عرصے سے سے وادی میں کرفیو نافذ ھے ریاست کے عوام کو ایک جیل کی سی زندگی گزارنے پر مجبور کیا گیا ہے 27 اکتوبر سے شروع ہونے والی سیاہ رات ختم ہونے کو نہیں آ رہی۔کشمیریوں کو جس آزمائش کا سامنا 27 اکتوبر کو کرنا پڑا وہ اج بھی جاری ھے لیکن آفرین ھے کشمیریوں کو کہ وہ اپنے بچوں کے مستقبل کو محفوظ بنانے اور اِن کی آزادی کو تحفظ دینے کی خاطر ڈٹ کر مقابلہ کر رہے ہیں دنیا بھارت کے ظلم دیکھ رہی ھے اب تو اقوام متحدہ کو بھی یاد آیا ہے کہ اس نے کشمیر کے عوام کے لئے ایک قرار داد منظور کر رکھی تھی ان شاء اللہ وہ وقت اب دور نہیں جب بھارت کے غاصبانہ قبضہ سے کشمیر آزاد ہو گا اور یوں ظلم کی کالی رات اور ظلم کا سیاہ دن آزادی کی روشن کرنوں کے سامنے نہیں ٹھہر سکے گا۔مقبوضہ کشمیر میں ڈھونگ انتخابات کو کشمیریوں نے مسترد کر دیا ہے حال ہی میں ہونے والے انتخابات میں مودی کا یہ ایجنڈا کہ مقبوضہ کشمیر میں ہندو کی حکومت قائم کی جائے مسترد کر دیا ہے اور شیخ عبداللہ کی جماعت نیشنل کانفرنس اور کانگریس نے اکثریت حاصل کی ہے مقبوضہ کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ فاروق عبداللہ نے اپنے بیٹے عمر عبد اللہ کو وزیر اعلیٰ نامزد کر دیا ہے، 27 اکتوبر 2024 تک کشمیری عوام میں یہ احساس بہت اچھی طرح اجاگر ہو چکا ہے کہ مودی اور اس کے حواری مقبوضہ کشمیر کو اپنی طفیلی ریاست بنانے کا خواب رکھتے ہیں لیکن کشمیری جس عزم و ہمت سے بھارتی فوج اور سازشوں کا مقابلہ کر رہے ہیں اس سے لگتا ہے کہ وہ دن دور نہیں جب کشمیریوں کو بھارت تسلط سے آزادی نصیب ہو گی، ھم آج کے دن بھارت مظالم کی سیاہ ترین تاریخ کی پور زور مذمت کرتے ہیں اور عالمی برادری سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ کشمیری عوام کو ان کا پیدائشی حق حق خود ارادیت دلانے میں اپنا کردار ادا کریں

ای پیپر دی نیشن