بچپن۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ دیدہ و دل۔۔۔

ڈاکٹر ندا ایلی 
اسے کبھی کبھی یوں لگتا تھا جیسے وہ بالکل اپنی ماں جیسی ہوتی جا رہی ہے۔ نلکا کھلا رہ جائے یا دودھ ابلنے پر وہ بھی تو ماں ہی کی طرح دیر تک افسو س کرتی رہتی ہے۔ ذرا ذرا سی خبر پر وہ بھی تو دہل کر رہ جاتی ہے ۔۔ وہ بھی تو کسی کو تیز گاڑی نہیں چلانے دیتی ۔۔۔ اسے بھی تو پانی ناپ کر چائے بنانے کی عادت ہے ۔ وہ بھی تو چاہتی ہے کہ کھانے کی ٹیبل پر گرم روٹی ہر وقت موجود ہو ۔ اسے بھی تو شرٹ کے ساتھ میچنگ دوپٹہ ہمیشہ چاہئیے ہوتا ہے۔۔ وہ بھی تو گرم چائے کے بغیر رہ نہیں سکتی۔ لیکن نہ جانے کیوں ماں بابا کو دیکھتے ہی اس کے ااندر کا بچپنا پھر سے زندہ ہو جاتا ہے۔
 اس دن ماں اسے کہنے لگی۔۔ تم دیکھنا ایک دن تمہاری بیٹی بھی تمہاری طرح ہو جائے گی ۔ یہ وہ مرحلہ ہوتا ہے جب ایک لڑکی بیٹی والا ناز بھی اٹھواتی ہے لیکن ماں کا ایثار بھی اس کے اندر جنم لے چکا ہوتا ہے اور بخدا یہ لمحہ زندگی کا حسین ترین لمحہ ہوتا ہے۔

ای پیپر دی نیشن