ولی شاہ آفریدی
27 اکتوبر 1947کو بھارت کی افواج نے مقبوضہ کشمیر میں داخل ہوکر بے گناہ شہریوں کے قتل عام کا جوسلسلہ شروع کیاوہ آج تک جاری ہے۔ مہاراجہ ہری سنگھ نے خود گولی چلا کر مسلمانوں کے قتل عام کا آغاز کیا۔”بنیئے“ نے 85فیصد مسلم آبادی والی ریاست میں آزادی پر شب خون مارکر خطے میں دہشت گردی کو فروغ دیا۔ دنیا بھر میںاس دن کو یوم سیاہ کے طور پر منایا جاتا ہے۔ اہل کشمیر کی جرات و بہادری کو سلام کہ جو لاکھوں قربانیاں دینے اور 10 لاکھ سے زائد قابض بھارتی فوجیوں کی ظلم و بربریت کے باوجود نہتے کشمیری آج بھی آزادی کا علم بلند کئے ہیں۔مسئلہ کشمیر پراب تک ہونے والی 5 جنگیں اس بات کا ثبوت ہیں کہ مقبوضہ کشمیر پر ہندوستان کا قبضہ فساد کی جڑ ہے جب تک اسے ختم نہیں کیا جائے گا جنوبی ایشیا میں امن کے قیام کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکتا۔مقبوضہ کشمیر کے الحاق کا فیصلہ مقامی آبادی کے حق خود ارادیت کے ذریعے ہی کرنا ہوگا لیکن 77 برس گزرنے کے بعد بھی ہندوستان نے یہ وعدہ ایفانہیں کیا۔ پاکستان بھی کشمیریوں کی اس حق خود ارادیت کی تحریک کی سیاسی، سفارتی اور سماجی حمایت جاری رکھے ہوئے ہے۔بھارتی غاصبانہ قبضہ کے خلاف پاکستانی عوام نےگزشتہ دنوں یوم سیاہ کے موقع پر بھی دنیا بھر کی طرح احتجاجی مظاہرے کرتے ہوئے ریلیاں نکالیں۔ قومی اسمبلی میںکشمیریوں سے اظہاریکجہتی کیلئے وفاقی وزیرامورکشمیروگلگت بلتستان انجینئر امیرمقام کی طرف سے پیش کردہ قراردادبھی متفقہ طورپرمنظورکی گئی۔قراردادکے متن میں کہاگیاہے کہ 27اکتوبر1947 ئ کو سری نگر میں بھارتی افواج کے داخل ہونے کی 77 برس کے موقع پر قومی اسمبلی کا یہ اجلاس کشمیری عوام کی اپنے ناقابل انتقال حق خودارادیت کے حصول کی جدوجہد میں ان سے پاکستان کی مکمل،سفارتی اخلاقی اور سیاسی حمایت کا اعادہ کرتا ہے اور اس بات پر زور دیتا ہے کہ جنوبی ایشیائ میں پائیدار امن اور استحکام تنازعہ جموں و کشمیر کے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرادادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق حتمی حل پر منحصر ہے۔وفاقی وزیر امور کشمیر و گلگت بلتستان اور سیفران انجینئر امیر مقام نے جس بھرپور انداز میں مسئلہ کشمیر پر عالمی فورمز پر اجاگر کیا وہ کسی تعارف کا محتاج نہیں ۔ امیر مقام کا ہندوستانی وزیر خارجہ کو دوٹوک پیغام کہ” مقبوضہ کشمیر کا مسئلہ ختم نہیں ہوا جب تک ایک بھی پاکستانی اور کشمیری زندہ ہے آزادی کی جدوجہد جارے گی“حقیقی معنوں میں عوام کے جذبات کا ترجمان ہے۔بھارت دنیا میں واحد ملک ہے جس کے اپنی آزادی حاصل کرنے سے پہلے دوسروں کی آزادی غصب کرنے کے ارادے تھے۔ پاکستان کی یہ دیرینہ خواہش ہے کہ اس مسئلے کا حل مذاکرات سے نکالا جائے لیکن مودی نے ہمیشہ ہی اس سے راہ فرار اختیار کیا۔ اقوام متحدہ کی قراردادو ں کو ہوا میں اڑا کر5اگست 2019 ئ کو آرٹیکل 370 اے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مقبوضہ وادی کا خصوصی سٹیٹس ختم کر دیاگیا۔بھارتی مظالم کے باوجود بہادر کشمیری مائیں بہنیں آج بھی اسی بہادری کے ساتھ اس ظلم و ستم کے آگے ڈٹ کر کھڑی ہیں۔ اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کے ادارے مقبوضہ کشمیر اور فلسطین میں مسلمانوں کے بے دردی سے کئے جانے والے قتل عام اورنسل کشی پر فوراً نوٹس کب لیں گے؟، ہیومن رائٹس کمیشن کو یہ قتل عام کیوں نظر نہیں آرہا؟۔مقبوضہ کشمیر میں مختلف سیاسی پارٹیوں اور لوگوں کی آواز اٹھانے کے اوپر جو پابندیاں لگاکر ظلم وبربریت کا جو سلسلہ جاری ہے اس کی اقوام عالم میں کہیں مثال نہیں ملتی۔ جنونی بھارتی افواج نے مقبوضہ وادی کا انفراسٹرکچر تباہ کرکے لاکھوں کشمیریوں کو بڑی بے دردی سے شہید کر دیا۔پاکستان نے اقوام متحدہ سمیت ہر اہم عالمی فورم پر بھارتی جارحیت وبربریت اور مسئلہ کشمیر کو بھرپور طریقے سے اجاگر کیا ہے لیکن مذاکرات کے ذریعے مسئلہ کشمیر کے حل کی کوششوں کو بھارت نے اپنی ہٹ دھرمی کی باعث ناکام کیا اور ہمیشہ مذاکرات سے فرار کی راہ اختیارکرتے ہوئے مقبوضہ کشمیر پر اپنے ناجائز قبضے کو طوالت بخشی ہے۔نریندر مودی نے خصوصی آئینی حیثیت کوختم کرکے جموں وکشمیر میں ہندو?ں کی آبادکاری کا گھنانا سلسلہ شروع کر کے عالمی قوانین کی دھجیاں بکھیر دی ہیں۔کشمیریوں کی جدوجہد آزادی پوری دنیا کے سامنے ہے جنہوں نے اپنے پیدائشی حق خودارادیت کیلئے عظیم قربانیاں دے کر ایک تاریخ رقم کر دی ہے۔ بھارت معاشی ترقی کے باوجود آج مکمل طور پر سیاسی شعبدہ بازوں کی گرفت میں ہے کیونکہ اہم ملکی شعبوں اور سول سروس میںمسلماوں کی نمائندگی نہ ہونے کے برابرہے جبکہ نفرت انگیز مہم میں انہیں اچھوت بنا کر پیش کیا جا رہاہے۔بین الاقوامی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اپنی جامع رپورٹ بعنوان” Choice and Prejudice:Discrimination against Muslims in Europe“میں یہ انکشاف بھی کیا ہے کہ مسلمانوں کے خلاف تعصبات کو ختم کرنے کے بجائے اکثر یہ دیکھنے میں آرہا ہے کہ اسلام اور مسلم مخالف عناصر کی سیاسی جماعتیں اور حکام ناز برداری کرتے ہیں تاکہ ان کے ووٹ حاصل کر سکیں،منفی شبیہہ سازی اور تعصبات کی وجہ سے مسلمانوں کے خلاف امتیازات میں اضافہ ہو رہا ہے۔مقبوضہ کشمیر کرئہ ارض پر سب سے زیادہ فوجی تسلط والاعلاقہ بن چکا ہے۔مودی حکومت نے مقبوضہ جموں وکشمیرکو دنیا کی سب سے بڑی جیل میں تبدیل کر دیا ہے جہاں ہزاروں مردوں خواتین ، بچے بوڑھے ، بیمار ضعیف جیل میں پڑے ہیں ،ظلم کی حد یہ ہے کہ 80لاکھ آبادی والے خطے میں 10لاکھ سے زائد فوجی تعینات ہیں یعنی کہ ہر 8کشمیری باشندوں پر 10ظالم اور خونخوار فوجی اسلحہ تانے کھڑے ہیں ۔ انجینئر امیر مقام کا بھارتی وزیر اعظم کو واضح پیغام کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں ہونے والے حالیہ الیکشن میں بھارتی حکومت کوجس بری طرح سے شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے وہ اس بات کا ثبوت ہے کہ ”کشمیر پاکستان کی شہہ رگ ہے “لہٰذا نریندر مودی کو اس نتائج کو بطور ریفرنڈم لینے کے بعدیہاں سے غیر قانونی اقدامات کا فی الفور خاتمہ کردینا چاہئے ۔ 27 اکتوبر کشمیری عوام پر ڈھائے جانے والے مظالم کو بے نقاب کرنے کا دن ہے۔تاریخ ”بنیئے “کے غیر قانونی اور شرمناک عمل کو ہمیشہ سیاہ دن کے طور پر یاد رکھے گی۔عالمی برادری اور انسانی حقوق کے عالمی اداروں کوخطے میں قیام امن کیلئےانسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں فوری بند کراکنے کیلئے اپنا بھرپور کردار ادا کرنا ہو گا۔سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق ہی مسئلہ کشمیر کا حل نکلے گا کیونکہ ظلم اور جبر سے اس آواز کو نہیں دبایا جاسکتا۔ پاکستان کشمیریوں کی سیاسی،اخلاقی اورسفارتی حمایت اسی جذبے کے ساتھہ ہمیشہ جاری رکھے گا۔