مجاہد اسلام پیر سید امانت علی گردیزیؒ

 پیر سید ارشد حسین گردیزی
پیکر اخلاص عالم باعمل  امین المحسنین پیر سید امانت علی شاہ صاحب گردیزی کی پیدائش 1958 میں پیر طریقت زینت مشائخ گردیزیہ حضرت حافظ سید امام علی شاہ گردیزی کے گھر میں ہوئی آپ کی تربیت ایک کامل ولی نے فرمائی اور قران شریف کی ابتدائی تعلیم آپ نے اپنے والد گرامی سے ہی حاصل کی بعد میں آپ کے حکم سے مولانا عبدالعزیز کے پاس کوٹ رادہ کشن نہر والی مسجد میں آپ تعلیم حاصل کرنے کے لیے کوشاں رہے مولانا عبدالعزیز سے قرأت سیکھنے کے بعد بڑے حضرت کے حکم سے مولانا اسحاق صدیقی ٹلے والی مسجد والے پھول نگر میں آپ نے درس نظامی کے ابتدائی سبق پڑھے اس کے بعد آپ دین کے دیگر علوم کے لیے اشرف المدارس اوکاڑہ میں تشریف لے گئے دو سال اوکاڑہ میں تعلیم حاصل کرنے کے بعد علم کی جستجو  اپ کو عظیم دینی درسگاہ  جامع نعیمیہ لاہور لے گئی درس نظامی کی تکمیل دورہ حدیث کی تکمیل جامعہ نعیمی سے ہی کی اس کے ساتھ ساتھ آپ نے 1988 میں فاضل عربی  اور ایم اے اسلامیات کی ڈگری پنجاب یونیورسٹی سے حاصل کی۔تعلیمی سلسلہ مکمل ہونے کے بعد اپنے والد گرامی کی خدمت میں حاضر ہوئے تو آپ نے روحانیت کے کچھ اسباق اور وظائف سے نوازا اللہ تبارک و تعالی اور اس کے رسول پاکؐ کی اطاعت و محبت کو دیکھ کر اور شریعت کو اپنے اوپر نافذ کیا حضور نبی کریمؐ  کی تمام سنتوں کو اپنے اوپر لازم کیا بعد ازاں اپنے والد گرامی حافظ سید امام علی شاہ کے دست مبارک پر آپ نے 1985 میں بیعت کی آپ کے مرشد گرامی نے اللہ تبارک و تعالی سے لگن دیکھ کر آپ کو 1992 میں سید گلاب علی شاہ صاحب شرقپور شریف میں آپ کے مزار شریف پر بیٹھ کے دوستوں کو بیعت کرنے کا حکم کیا اور خلافت سے نوازا جس پہ سید امانت علی شاہ نے عرض کی کہ حضور آپ کے موجودگی میں میں بیعت نہیں کر سکتا تو حافظ سیدہ امام علی شاہ صاحب نے فرمایا کہ مجھے نبی پاک ؐ کی طرف سے جو اشارہ ہوا ہے میں نے حکم کر دیا ہے لہذا آپ دوستوں کو بیعت کریں اور فیضان نقشبند کے قاسم ہو جائیں لہذا اپنے شیخ طریقت کے حکم پر عمل کرتے ہوئے آپ نے تین دوستوں کو بیعت فرما لیا اور چھ سال اپنے شیخ کی بارگاہ میں  حاضر  ہو کر  تمام روحانی منازل طے کیں 1996 میں آپ کے شیخ طریقت کا وصال با کمال ہوا تو حضرت کیلیانوالا شریف کے اس وقت کے سجادہ نشین حضرت پیر طریقت ولی کامل سید باقر علی شاہ صاحب کیلانی نے حضرت عظمت علی شاہ بخاری چن جی سرکار کو آپ کی دستار بندی کے لیے بھیجا اور آپ کو سجادہ نشین گھمن کے شریف 1996 میں منتخب کیا۔بعد ازاں 2009 میں  حضرت سید باقر علی شاہ صاحب نے اپ کو سند خلافت سے نوازا اور حکم فرمایا کہ مجھے مدینہ شریف سے یہی حکم ہوا ہے کہ سید امانت علی شاہ کو آپ کی طرف سے خلافت سے نوازا جائے۔آپ نے تمام زندگی توحید و رسالت کی دعوت دی اور سنت پہ عمل کرنے کا حکم دیا اور روحانیت سے ہزاروں لوگوں کے دلوں میں حضور نبی کریمؐ کی محبت کی شمع روشن کی لہذا دین کی ترویج و اشاعت کے لیے 1998 میں آپ نے بچوں کے لیے   دینی مدرسے کا آغاز کیا جامعہ گردیزیہ نقشبندیہ کے نام سے جس میں سینکڑوں طلبا دینی تعلیم کر رہے ہیں   اس کے ساتھ ساتھ 2006 میں آپ نے لڑکیوں کے لیے جامعہ گردیز یہ للبینات کا آغاز کیا جس میں سینکڑوں دختران اسلام کی  تعلیم و تربیت تکمیل کا اہتمام موجود ہے ۔ اس کے ساتھ ساتھ آپ نے مرکزی جماعت اہل سنت  صوبہ پنجاب کے امیر ہونے کی حیثیت سے 2010 سے 2014 تک متحرک و فعال کردار ادا کیا  2014 میں علالت کے باعث خالق حقیقی سے جا ملے آپ کی تدفین آپ کے مرشد گرامی کے پہلو میں گھمن کے شریف  میں ہوئی ہر سال آپ کا عرس زیر نگرانی علی حسنین گردیزی   نشین اور سید زین امام گردیزی منعقد ہوتا ہے رواں سال  2 اور 3 نومبر کو آپ کا دسواں سالانہ عرس تزک و احتشام کیساتھ منعقد ہو رہا ہے۔

ای پیپر دی نیشن