اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) وزیر خزانہ نے مالی سال کے درمیان میں بجٹ اور کسی بھی قسم کی ایڈجسٹمنٹ کے امکان کو مسترد کردیا۔ وزارت خزانہ نے واضح کیا کہ ملک کی معاشی صورت حال مالیاتی پالیسیوں کے موثر ہونے کی عکاس ہے اور اس سے مالیاتی استحکام کی راہ ہموار ہو گئی ہے۔ ترجمان وزارت خزانہ کے مطابق اب تک سامنے آنے والے معیشت کے اعشاریے بالخصوص افراط زر، لارج سکیل مینوفیکچرنگ کی نمو اور درآمدات کے حجم میں سامنے آنے والے رحجانات حکومت کے اندازوں اور توقعات کے عین مطابق ہیں اور مالی سال کے وسط میں بجٹ میں کسی قسم کی ایڈجسٹمنٹ کے جواز کا کوئی سوال پیدا نہیں ہوتا۔ وزارت خزانہ کے مطابق آئی ایم ایف نے بھی معاشی اعشاریوں کے حوالے سے حالیہ دنوں میں اپنی پشین گوئیوں پر نظر ثانی کی ہے جس کے بعد آئی ایم ایف کے اندازے اور تخمینے وزارت خزانہ کے معاشی تخمینوں سے قریب تر ہو گئے ہیں۔ جاری مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں کنزیومر پرائس انڈیکس پر مبنی افراط زر 10.2 فیصد کے حکومتی تخمینے کے برعکس بہتر معاشی پالیسیوں کی وجہ سے 9.2 فیصد رہا اور صرف 1 فیصد فرق دیکھنے میں آیا جسے عالمی نظیروں اور غیر یقینی عالمی معاشی ماحول کے تناظر میں معمولی کہا جا سکتا ہے۔ وزارت خزانہ کے مطابق آئی ایم ایف نے بھی مالی سال 25-2024کے لیے سی پی آئی افراط زر کا تخمینہ 12.7 فیصد لگایا تھا جس پر نظر ثانی کرنے کے بعد اس تخمینے کو 9.5 تک نیچے لایا گیا ہے اور مجموعی طور پر اس میں 3.2 فیصد کمی لائی گئی ہے۔ وزارت خزانہ کے مطابق حقیقی اور تخمینوں پر مبنی معاشی اندازوں میں کسی قسم کا فرق پالیسی سازی اور بجٹ کی منصوبہ بندی کے حوالے سے زیر استعمال لائے گئے، تخمینوں کے ماڈلز کا کلیدی جزو ہوتا ہے۔