پنجاب اسمبلی: سپیکر کا پیڈا ایکٹ کے تحت سیکرٹری معدنیات کو عہدہ سے ہٹانے کا حکم

لاہور(خصوصی نامہ نگار ) پنجاب اسمبلی کے سپیکر ملک محمد احمد خان نے رولز 68 اور پیڈا ایکٹ کے تحت سیکرٹری معدنیات کو عہدے سے ہٹاکرجوڈیشل کمیٹی کو معاملہ بھیج دیا۔ سپیکر نے چیف سیکرٹری پنجاب کو حکم دیا ہے کہ متعلقہ سیکرٹری کو عہدے سے ہٹائیں اور اس کی کاپی وزیر اعلیٰ پنجاب اور پنجاب اسمبلی کو بھیجیں، استحقاق کمیٹی کو ہدایت کی ہے کہ وہ چار روز کے اندر مفصل رپورٹ تیار کرے۔ جمعرات کے روز پنجاب اسمبلی اجلاس کے آغاز میں سپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان کی افواج پاکستان کے بکا خیل بنوں حملے میںپاک فوج کے جوانوں کی شہادت پر ایوان میں فاتحہ خوانی کرائی۔وقفہ سوالات کے دوران سپیکر ریت مافیا اور وزیر معدنیات کے بے اختیار ہونے پر برس پڑے، اورمحکمہ میں کرپشن اور شیر علی گورچانی کے بے اختیار ہونے پر حیرانی کااظہار کیا،کہا آپ وزیر معدنیات ہیں آپ کیا کہہ رہے ہیں؟، صوبائی وزیر سردار شیر علی گورچانی نے اعتراف کیا کہ ٹھیکیدار  ریت کی قیمت اصل سے زائد وصول کرتے ہیں، ہمارے محکمہ کے لوگ کرپشن میں ملوث ہیں۔ مافیا محکمہ کو کنٹرول کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ سپیکر نے کہا کہ وزیر ہونے کے باوجود آپ کے پاس اختیار نہیں، سیکرٹری آپ کی بات نہیں سنتا۔ اپوزیشن لیڈر احمد خان بھچر نے سپیکر کو وزیر معدنیات کی سربراہی میں سپیشل کمیٹی بنانے اور ملوث لوگوں کو سزا دینے کی استدعا کی،اپوزیشن رکن اعجاز شفیع نے بھی محکمہ معدنیات میں خرد برد پر افسوس کااظہار کیا۔ حکومتی رکن افتخار علی چھچھر نے کہا کہ اس محکمہ کی سرجری کی ضرورت ہے ۔  امجد علی جاوید نے کہا کہ کالے انگریز جو بیٹھے ہیں یہ بیوروکریسی اس ہائوس کی بے توقیری کررہے ہیں، سپیکر ملک محمد احمد نے حکومتی رکن امجد علی جاوید کو بائیکاٹ کرنے سے روک دیا۔ حکومتی اور اپوزیشن ارکان نے بیوروکریسی رویے پر ایوان میں شکایت کے ڈھیر لگا دئیے۔ سپیکر کا کہنا تھا کہ ریت کا کنٹریکٹ دس ہزار روپے یا پندرہ ہزار روپے کا اور پچاس ہزار روپے میں عوام تک پہنچ رہا ہے وہ ہماری ناکامی ہے، ہم ذمہ داروں کو نہیں چھوڑیں گے، محکمہ کان کنی ومعدنیات کے وزیر سردارشیر علی گورچانی نے اپنے محکمہ کی ناکامی تسلیم کرلی، صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ بیوروکریسی کو کرپشن کی عادت ہوچکی ہے سپیکر پنجاب اسمبلی کا کہنا تھا کہ معدنیات چوری ہورہی ہیں۔دس ہزار والی ٹرالی پچاس ہزار روپے میں فروخت ہو رہے ہیں۔  وقفہ سوالات کے دوران سپیکر ملک محمد احمد خان نے سیکرٹری معدنیات کی عدم موجودگی پر برہمی کااظہار کیا۔ سردار شیر علی گورچانی نے مزید انکشاف کیا کہ پنک نمک کے ساتھ ظلم ہوتا رہا ہے،پاکستانی پنک نمک کو بھارت ہمالیہ نمک بناکر دس سے بارہ ڈالر فی کلو میں فروخت کررہا ہے، پنک نمک کو را میٹریل کے طورپر باہر بھیجنے سے روک دیں گے، پنک نمک کو پاکستان ہی میں پیک کریں گے ایک سے پانچ کلو میڈ ان پاکستان یا لاہور سے باہر بھیجیں گے، سابق وزیر وزیر اعلیٰ چوہدری پرویز الٰہی نے محکمہ معدنیات کے رولز میں ترمیم کرکے کھیوڑہ کے نمک کے پانچ سو ایکٹر کی آکشن کی دو ارب سینتیس کروڑ روپے ریونیو ملا اور ایک لاکھ ایکٹر سب فیملی اور دوستوں کو دیدیا۔ صرف معدنیات کی نیلامی کی مد میںصوبے کو ساٹھ ارب روپے کا نقصان پہنچایا گیا، سپیکر نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کسی شہری نے ویزہ لینا ہے یا ایجوکیشن کیلیے داخلہ لینا ہے تو پولیس سرٹیفکیٹ نہیں دیتی، قاضی فائز عیسی کے ساتھ لندن میں جو واقعہ ہوا وہ افسوناک ہے،اسمبلی میں مسودہ قانون ترمیمی رجسٹریشن 2024ء بل ایوان میں پیش کردیا گیا، جسے متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپر د کردیا گیا ،استحقاق کمیٹی کے چیئرمین سمیع اللہ خان نے سیکرٹری معدنیات کو ذہنی مریض قرار دیکر عہدے سے ہٹانے کی تجویز دیدی ۔سپیکر پنجاب اسمبلی نے جوڈیشل کمیٹی کو بھی معاملہ بھیج دیا ،سپیکر نے چیف سیکرٹری کو حکم دیا ہے کہ متعلقہ سیکرٹری کو عہدے سے ہٹائے۔اب اس معاملہ کو جوڈیشل کمیٹی کو بھیجیں ، سیکرٹری معدنیات کو عہدہ سے فارغ کرکے ا?رام کرنے دیا جائے،سپیکر ملک محمد احمد خان نے پنجاب اسمبلی کااجلاس جمعہ کی دوپہر دو بجے تک ملتوی کر دیا۔

ای پیپر دی نیشن