چینی باشندے اہم مہمان، سفیر کو طلب نہ بیان پر احتجاج کیا: پاکستان

اسلام آباد (خبرنگارخصوصی) پاکستان کے دفترخارجہ نے سیکیورٹی صورتحال پر چینی سفیر کے بیان پر احتجاج کی خبر کی تردید کردی۔ دفترخارجہ سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ بعض ذرائع ابلاغ پر چینی سفیر کی دفتر خارجہ طلبی کی خبر چلائی گئی جس کی کوئی حقیقت نہیں، چینی سفیر معمول کے مطابق وزارت خارجہ کا دورہ کرتے رہتے ہیں۔ اس سے قبل آج ہونے والی ہفتہ وار بریفنگ کے دوران ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرہ بلوچ نے چینی سفیر کے بیان کو حیران کن قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ ان کا بیان پاک چین سفارتی روایات کی عکاسی نہیں کرتا۔ ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان میں چینی باشندے ہمارے اہم مہمان ہیں، انکے بھرپور تحفظ و سلامتی کی فراہمی کے لیے پْرعزم ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ چینی سفیر کا نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحٰق ڈار کو جواب سفارتی آداب کے خلاف نہیں تھا۔  ہفتہ وار بریفنگ میں ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا ہے کہ سابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی گاڑی پر لندن میں ہونے والے حملے کی تحقیقات کر رہے ہیں، حملہ آوروں کے خلاف قانونی کارروائی ہوگی۔ ہائی کمیشن کی گاڑی پر حملے کے حوالے سے تشویش ہے۔ وزیر اعظم شہباز شریف قطر کے دو روزہ دورے پر ہیں، تجارت، سرمایہ کاری اور خطے کی صورتحال پر بات چیت ہوگی۔ وزیر اعظم نے اس سے قبل سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے ملاقات کی۔ ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ روس کی اسپیکر نے 27 سے 29 اکتوبر تک پاکستان کا دورہ کیا۔ پاکستان نے برکس میں شمولیت کا خواہشمند ہے، جبکہ برکس کی رکنیت کے لیے تمام شرائط مکمل کرتاہے۔ کینیڈا میں سکھ علیحدگی پسند رہنما کو نشانہ بنانے کے بھارتی منصوبے کے حوالے سے ممتاز زہرہ بلوچ کا کہنا تھا کہ پاکستان بارہا عالمی برادری کی توجہ بھارت کی دیگر ممالک میں ماورائے عدالت قتل عام پر دلاتا رہا ہے۔ پاکستان کسی دوسرے ملک کے اندرونی معاملات میں نہ مداخلت کرتا ہے نہ ہی اپنے معاملات میں مداخلت پسند کرتا ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ کا زلمے خلیل زاد کے بیان پر رد عمل دینے سے گریز۔ ممتاز زہرہ بلوچ کا کہنا تھا کہ پاکستان میں دہشت گرد ی کرنے والے گروہوں کی سرگرمیوں پر سنجیدہ تشویش کا اظہار کیا ہے، کہا کہ ان دہشت گرد گروہوں کی افغانستان میں محفوظ پناہ گاہیں ہیں۔ ممتاز زہرہ بلوچ نے جرمن سفیر کی جانب سے انڈیپینڈنٹ پاور پروڈیوسر (آئی پی پیز) پر آرمی چیف کو لکھے گئے خط پر رد عمل دیتے ہوئے کہا ہے ان کی جانب سے پاک فوج کے سربراہ کو خط لکھنا سمجھ سے بالاتر ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جرمن سفیر کو متعلقہ وزارتوں کو اس حوالے سے اعتماد میں لینا چاہیے تھا۔

ای پیپر دی نیشن