توشہ خانہ 2کیس: عمران خان کی درخواست ضمانت پر اعتراضات دور

Nov 01, 2024 | 11:59

 اسلام آباد ہائی کورٹ نے توشہ خانہ ٹو میں بانی پی ٹی آئی عمران خان کی درخواست ضمانت پر اعتراضات دور کرتے ہوئے رجسٹرار آفس کو پیر کو کیس کی سماعت مقرر کرنے کی ہدایت کر دی،جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کیس کی سماعت کی۔ بانی پی ٹی آئی کی جانب سے عائشہ خالد، شاہینہ شہاب و دیگر عدالت میں پیش ہوئے،عدالت نے وکیل درخواست گزار سے استفسار کیا کہ اس درخواست پر تو رجسٹرار آفس کے اعتراضات ہیں؟ وکیل عائشہ خالد نے بتایا کہ بانی پی ٹی آئی کی توشہ خانہ ٹو کیس میں ضمانت کی درخواست ہے۔ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دئیے کہ آپ نے کہا ہے کہ رولز آف consistentsy ہے مگر یہاں مرد درخواست گزار ہے۔ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے بشریٰ بی بی ضمانت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بشریٰ بی بی عورت تھیں تو تب ضمانت بنی، کل ہی ایک اس طرح کی درخواست میں نے خارج کی ہے۔وکیل بانی پی ٹی آئی شاہینہ شہاب نے درخواست پر نوٹسسز جاری کرنے کی استدعا کی، جس پر جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دئیے کہ قانون فالو ہوگا۔عدالت نے دلائل کے بعد رجسٹرار آفس کے اعتراضات دور کر دئیے اور درخواست پیر کو مقرر کرنے کی ہدایت کر دی۔قبل ازیں توشہ خانہ 2کیس میں بانی پی ٹی آئی عمرا ن خان نے ضمانت بعد از گرفتاری کیلئے عدالت سے رجوع کیا۔ رجسٹرار آفس نے بانی پی ٹی آئی کی درخواست پر اعتراضات لگا دئیے تھے۔ بانی پی ٹی آئی کے ۔ وکلاءکی دائر درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی کہ کیس کا ٹرائل مکمل ہونے تک ضمانت پر رہا کیا جائے۔ اڈیالہ جیل میں قید بانی پی ٹی آئی نے توشہ خانہ ٹو کیس میں ضمانت پر رہا کرنے کی استدعا کردی۔اس سے قبل یہ عدالت بانی پی ٹی آئی کی اہلیہ بشری بی بی کو پہلے ہی ضمانت پر رہا کرچکی ہے۔خیال رہے کہ چند روز قبل اسلا م آبادہائیکورٹ نے توشہ خانہ 2کیس میں بانی پی ٹی آئی کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی درخواست ضمانت کو منظور کرتے ہوئے ان کو رہا کرنے کا حکم دیدیاتھا۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے درخواست ضمانت منظورکی تھی ۔عدالت کا10،10لاکھ روپے کے دو ضمانتی مچلکے جمع کروانے کا حکم بھی دیا تھا۔اسلام آباد ہائیکورٹ میں بانی پی ٹی آئی کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی درخواست ضمانت کی سماعت جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کی تھی۔ سماعت کے آغاز پر ایف آئی اے پراسیکیوٹر عمیر مجید عدالت میں پیش ہوئے اور انہوں نے دلائل کا آغاز کیا۔ عدالت میں جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ اگر آپ کو یا ڈپٹی اٹارنی جنرل صاحب کو موقع ملے تو آذربائیجان جا کر دیکھیں وہاں ایک ایسا میوزیم ہے جہاں پر گفٹ رکھے جاتے ہیں۔جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے بتایا تھاکہ دنیا کے صدور کو جو گفٹ ملتے ہیں وہ ان کی تصاویر کے ساتھ وہاں پر رکھتے ہیں۔انہوں نے کہا تھاکہ یاسر عرفات کی جانب سے مسجد اقصیٰ کے ماڈل کا تحفہ بھی وہاں موجود تھا۔ وہاں جانا ہوا تو ہم بھی ڈھونڈتے رہے، مجھے وہاں پر محترمہ بینظیر بھٹو شہید کی تصویر نظر آئی۔جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے مزید کہا تھاکہ بد قسمتی سے کسی اور پاکستانی حکمران یا شخصیت کی کوئی تصویر نظر نہیں آئی تھی۔ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے دلائل دیئے تھے کہ ریاست کو ملنے والا گفٹ جمع کرانا اور ڈیکلیئر کرنا ہوتا تھا۔ یہ گفٹ ریاست کی ملکیت ہوتا ہے جب تک اسے قانونی طریقے سے خرید نہ لیا جائے، ریاست کے ملکیتی تحفے کو خریدنے سے قبل اپنے پاس نہیں رکھا جا سکتا۔ جسٹس حسن اورنگزیب نے کہا کہ بشریٰ بی بی نے تحائف جمع نہیں کرائے تو بانی پی ٹی آئی عمران خان کو ملزم کیوں بنایا گیا؟ ایف آئی اے پراسیکیوٹر عمیر مجید نے جواب دیا کہ کیوںکہ پبلک آفس ہولڈر بانی پی ٹی آئی تھے۔جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیئے کہ یہ تو سابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی کی طرح کا کیس تھا اس کیس میں بھی شوہر کو بیوی کے کئے کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا تھا۔ برطانوی وزیراعظم بھی تحائف اپنے ساتھ گھر لے گیا ہے، سب نے اسے کہا تو کہتا ہے کہ رولز کے مطابق لیا ہے، اسے کہا گیا تھاکہ رولز اپنی جگہ لیکن تمہارا ایک قد کاٹھ بھی ہے، اگر اب یہ بلغاری سیٹ واپس کر دیں تو کیا ہو گا؟۔پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ نیب قانون میں تو پلی بارگین ہے لیکن اس قانون میں ایسی کوئی شق نہیں ہے، جسٹس گل حسن اورنگزیب نے تفتیشی افسر سے استفسار کیا کہ جب سے کیس منتقل ہوا آپ نے کوئی تفتیش کی؟۔ایف آئی اے کے تفتیشی افسر نے جواب دیا کہ نہیں مجھے ضرورت نہیں پڑی، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ بہت شکریہ!۔بعدازاں اسلام آباد ہائی کورٹ اسلام آباد ہائی کورٹ نے بشریٰ بی بی کی توشہ خانہ ٹو کیس میں ضمانت منظور کر لی تھی۔

مزیدخبریں