امریکی وزیرِ خارجہ انٹونی بلنکن نے جمعرات کو کہا کہ اسرائیل اور لبنان اس بات پر مفاہمت کی طرف بڑھ رہے ہیں کہ اقوامِ متحدہ کی قرارداد 1701 جس کی طویل عرصے سے خلاف ورزی جاری ہے، اس پر عمل درآمد کے لیے کیا چیز ضروری ہے جو موجودہ تنازع کے خاتمے کی بنیاد بن سکے۔ اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل نے 2006 میں لبنان اور اسرائیل کے درمیان سرحد پر امن برقرار رکھنے کے لیے قرارداد 1701 منظور کی تھی۔
بلنکن نے ایک پریس کانفرنس میں کہا، "یہ یقینی بنانا ضروری ہے کہ ہم لبنان اور اسرائیل دونوں کی طرف سے واضح ہوں کہ 1701 کے مؤثر نفاذ کے لیے اس کے تحت کیا چیز کی ضروری ہو گی۔ میں خطے میں اپنے حالیہ دورے کی بنیاد پر آپ کو بتا سکتا ہوں کہ جو کام ابھی جاری ہے تو ہم نے ان سمجھوتوں پر اچھی پیش رفت کی ہے۔"بلنکن نے کہا، اگرچہ اچھی پیش رفت ہوئی ہے لیکن ابھی مزید کام باقی ہے۔گذشتہ پانچ ہفتوں کے دوران لبنان تنازعے میں ڈرامائی طور پر شدت آئی ہے اور لبنان کی وزارتِ صحت کے مطابق گذشتہ 12 مہینوں کے دوران 2,800 اموات میں سے زیادہ تر اسی عرصے میں واقع ہوئی ہیں۔لبنان کے وزیرِ اعظم نے بدھ کے روز امید ظاہر کی کہ اسرائیل کے ساتھ جنگ بندی معاہدے کا اعلان چند دنوں کے اندر ہو جائے گا جسے اسرائیل کے پبلک براڈکاسٹر نے ابتدائی 60 دن کی جنگ بندی کے معاہدے کا مسودہ قرار دیا۔
امریکی وزیرِ دفاع لائیڈ آسٹن نے جمعرات کو بلنکن اور ان کے جنوبی کوریائی ہم منصبوں کے ساتھ پریس کانفرنس میں بات کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ امریکہ جلد ہی لبنان میں تبدیلی دیکھے گا لیکن مزید وضاحت نہیں کی۔انہوں نے کہا، "ہمیں امید ہے کہ ہم لبنان میں حالات مین تبدیلی دیکھیں گے جو بہت دور نہیں۔ مجھے لگتا ہے کہ ایسا ہونے کا ایک موقع ہے۔" نیز انہوں نے کہا، امریکہ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے زور دیتا رہے گا کہ ایسا جلد ہو۔