اسلام آباد (خبرنگار خصوصی/ نامہ نگار/ مانیٹرنگ/ ایجنسیاں) حکومت نے بجلی کے نرخوں میں 6 فیصد اضافے کی منظوری دیدی ہے اور اس اضافے کا اطلاق آج یکم اکتوبر سے ہوگا۔ وزارت بجلی کے ذرائع کے مطابق اضافے کا اطلاق 50 یونٹ استعمال کرنیوالے صارفین پر نہیں ہو گا‘ قیمتوں میں اضافے کے حوالے سے نیپرا نے نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے اور اضافے سے تین ماہ میں 35 سے 37 ارب روپے اضافی حاصل ہونگے۔ دوسری طرف حکومت نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا اعلان کر دیا ہے۔ تفصیلات مانیٹرنگ نیوز کے مطابق حکومت یکم اکتوبر سے یکم اپریل تک آئی ایم ایف کے سبسڈیز ختم کرنے کے پروگرام کے تحت بتدریج بجلی کے نرخ 24فیصد تک بڑھانا چاہتی ہے جبکہ وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین کے مطابق حکومت نے رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں بجلی پر 55 ارب روپے کی سبسڈی دی ہے اور معیشت مزید سبسڈی دینے کی متحمل نہیں ہو سکتی۔ قبل ازیں سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے وزارت پانی و بجلی کے اجلاس کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر پانی و بجلی راجہ پرویز اشرف نے کہا ہے کہ نیپرا نے بجلی کی قیمتوں میں 30 فیصد اضافے کی سفارش کی تھی۔ تاہم حکومت 6سے 7 فیصد تک قیمت بڑھائے گی۔ این این آئی کے مطابق راجہ پرویز اشرف نے کہا ہے کہ بجلی کی قیمتیں بڑھانے کے حوالے سے کوئی سمری نہیں آئی اور قیمتوں کا تعین وزارت پانی و بجلی نہیں بلکہ نیپرا کرتی ہے۔ دوسری جانب ثناء نیوز کے مطابق سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پانی و بجلی کے چیئرمین سینیٹر نواب زادہ حاجی لشکری رئیسانی کی زیرصدارت منعقدہ اجلاس میں بجلی کے حالیہ بحران پر جلداز جلد کنٹرول کرنے کی ضرورت پر زرو دیتے ہوئے کہا گیا کہ اس ضمن میں بد انتظامی‘ بجلی کی چوری سمیت دیگر منفی ہتھکنڈوں پر بھی قابو پانے پر توجہ دی جائے۔ کمیٹی کے ارکان نے کہا کہ بجلی کی قلت کی بڑی وجہ بجلی کی چوری ہے جس کو سختی سے نمٹنے کی ضرورت ہے جبکہ اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ بجلی طلب سے کم مہیا ہو رہی ہے جسکی وجہ سے ملک میں بجلی کی قلت ہے اور اسے پورا کرنے کیلئے لوڈشیڈنگ کی جا رہی ہے‘ حکومت نے بجلی کی پیداوار بڑھانے کیلئے مختلف منصوبے شروع کئے ہیں تاہم فوری قلت ختم کرنے کیلئے کرائے کے بجلی گھر درآمد کئے جا رہے ہیں تاکہ 31 دسمبر تک لوڈشیڈنگ کا خاتمہ یقینی بنایا جا سکے۔ وفاقی وزیر نے کہاکہ بعض عناصر بجلی بحران کو سیاسی رنگ دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔ حکومت عوام کو سستے داموں بجلی کی فراہمی کیلئے طویل المدتی بنیادوں پر ہائیڈل بجلی کی پیداوار بڑھانے کے منصوبے شروع کر رہی ہے۔ اس دوران کمیٹی کے رکن مولا بخش چانڈیو نے کہا کہ دیامیر بھاشاڈیم کی تعمیر کے سلسلے میں سندھ کے عوام کے تحفظات کو دور کیا جائے۔ آئی این پی کے مطابق چیئرمین کمیٹی لشکری رئیسانی نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا ہے کہ لوڈشیڈنگ پر دسمبر تک قابو پا لیا جائے گا‘ بجلی کی لوڈشیڈنگ پر جلدازجلد قابو پانے کا واحد طریقہ رینٹل پاور پلانٹس ہیں۔ دو رینٹل پاور پلانٹ کام کر رہے ہیں جبکہ گیارہ مزید آرہے ہیں۔ ادھر ریڈیو نیوز‘ جی این آئی نے نجی ٹی وی کے حوالے سے کہا ہے کہ پٹرول کی قیمت میں تین روپے 63 پیسے فی لٹر کمی کی گئی ہے۔ مٹی کا تیل دو روپے 73 پیسے‘ لائٹ ڈیزل ایک روپے 99 پیسے‘ ہائی سپیڈ ڈیزل ایک روپے 21 پیسے فی لٹر کمی کی گئی ہے جبکہ ایچ او بی سی کی فی لٹر قیمت میں 4 روپے 80 پیسے کمی کی گئی ہے۔ قیمتوں میں کمی کا اطلاق آج سے ہو گا ۔جی این آئی کے مطابق بجلی کی قیمتوں میں اضافے کے حوالے سے وزارت پانی و بجلی ابھی تک اضافے کے نوٹیفکیشن کی تصدیق یا تردید سے گریزاں ہیں۔آن لائن کے مطابق بدھ کے روز وزیراعظم کی جانب سے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کی منظوری کے بعد ( اوگرا) نے رات گئے باضابطہ نوٹیفکیشن جاری کر دیا جس کے مطابق پٹرول کی نئی فی لٹر قیمت 61.63، ہائی سپیڈ ڈیزل 64.30، مٹی کا تیل57.87، لائٹ ڈیزل آئل54.97اورہائی اوکٹین 75.59 روپے فی لٹر ہو گئی۔ اوگرا ترجمان کے مطابق پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا فیصلہ عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمتوں میں گزشتہ ایک ماہ کے دوران کمی کے رجحان کے باعث کیا گیا۔