لاہور (معین اظہر سے) پنجاب حکومت نے دور دراز علاقوں اور اضلاع میں تعلیمی اداروں کی ترقی اور ان کے لئے فنڈز کی فراہمی کے لئے پراپرٹی ٹیکس، لینڈ ریونیو یا آبیانہ پر ایجوکیشن سرچارج عائد کرنے کی تجویزدی ہے جبکہ او اینڈ اے لیول کی تعلیم ختم کرنے کی مخالفت کی ہے پنجاب نے وفاقی تعلیمی پالیسی پر اپنی تجاویزمیں کہا کہ وفاقی حکومت کا تعلیم پر 2015ءتک جی ڈی پی کا 7 فیصد خرچ کرنے کا ٹارگٹ صوبوں کا محاصل میں حصہ بڑھائے بغیر ممکن نہیں لہذا ٹارگٹ 4 فیصد مقرر کیا جائے۔ پنجاب نے نئی وفاقی تعلیمی پالیسی کے کئی اہم حصوں کو ابہام پر مبنی قرار دیا ہے۔ حکومت پنجاب نے کہا کہ ایک مشترکہ نصاب اور امتحانی نظام بہتر ہے لیکن او اینڈ اے لیول کو ختم کرنے کی بجائے معیار تعلیم کو بلند کیا جائے۔ حکومت پنجاب نے مذہبی تعلیم کے امتحانی نظام کے لئے علیحدہ بورڈ بنانے کی تجویز کی حمایت کی ہے۔ پنجاب حکومت کے مطابق وفاقی حکومت کو ایسے تمام صوبوں کو میچنگ گرانٹ دینی چاہئے جو اپنی آمدن کا زیادہ سے زیادہ حصہ تعلیم پر خرچ کریں گے۔ سکولوں میں عام تعلیم کے ساتھ ٹیکنیکل ایجوکیشن بھی فراہم کی جائے۔ نئی تعلیمی پالیسی میں کالج کی تعلیم کو بھی شامل کیا جائے۔ گویجوایشن کو چار سال کرنے کا پروگرام ملتوی کر دیا جائے۔ ایجوکیشن مینجمنٹ کومضبوط کرنے کے لئے وفاقی حکومت ایجوکیشن مینجرز لگانے کا طریقہ کار متعین کرے۔ سلیبس کی منظوری کا اختیار وفاقی سطح پر رکھا جائے لیکن سلیبس کے لئے کتابوں کی منظوری کا اختیار صوبوں کو دیا جائے۔ پنجاب حکومت نے کہا ہے کہ یونیورسٹیوں کی مینجمنٹ صوبوں کو دی جائے۔ پنجاب نے اپنے اعتراضات اور سفارشات وفاق کو ارسال کر دئیے ہیں۔