بھارت نے 2008ءکے علاوہ کبھی ہمارا پانی نہیں روکا: پرویز اشرف‘ قومی اسمبلی میں بیان

Oct 01, 2010

سفیر یاؤ جنگ
اسلام آباد (لیڈی رپورٹر + نوائے وقت نیوز + ایجنسیاں) قومی اسمبلی میں وزیر پانی و بجلی راجہ پرویز اشرف نے کہا ہے کہ کالا باغ ڈیم اتفاق رائے کے بغیر نہیں بن سکتا‘ سیلاب سے بچاﺅ کا واحد ذریعہ بڑے آبی ذخائر کی تعمیر ہے۔ اگست 2008ء کے علاوہ بھارت نے کبھی ہمارے حصہ کا پانی نہیں روکا‘ بجلی چوری کو سنگین جرم قرار دینے کے لئے قانون سازی کی جائے گی۔ متاثرین سیلاب کو حکومتی امداد نہ ملنے پر ق لیگ نے شدید احتجاج کرتے ہوئے ایوان سے واک آﺅٹ کر دیا۔ وقفہ سوالات کے دوران راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ بھارت کی طرف سے پانی چھوڑے جانے سے قصور کو کوئی خطرہ نہیں ہے‘ سندھ طاس معاہدے کے مطابق بجلی پیدا کرنے کیلئے رن آف ریور پاور سٹیشن لگایا جا سکتا ہے۔ بھارت میں اس وقت اس کے اپنے حصے کا پانی بھی ذخیرہ کرنے کی گنجائش نہیں ہے۔ حکومت کالا باغ ڈیم کے علاوہ دیگر ڈیم بنا رہی ہے۔ غیر قانونی ٹیلیفون ایکسچینجز کو روکنے کیلئے اپنے سسٹم کو بہتر بنایا جا رہا ہے۔ ہم نے ایک ماہ میں 8 کروڑ روپے کی چوری اس میں پکڑی‘ مستقبل میں اس کو مزید سخت کریں گے۔ ق لیگ کے غوث بخش مہر نے کہا کہ متاثرین سیلاب کو حکومت کی جانب سے کوئی امداد فراہم نہیں کی جا رہی‘ یہ نہایت ہی افسوسناک صورتحال ہے ہم اس صورتحال پر احتجاجاً واک آﺅٹ کرتے ہیں۔ ایاز شیرازی نے کہا کہ وزیراعظم کی بھی سندھ میں کوئی بات نہیں سنتا‘ انتظامیہ نے وطن کارڈز کے لئے غلط فہرست مرتب کی اور اسے آگے بھجوا دیا‘ اس کے خلاف ہم نے بھوک ہڑتال بھی کر رکھی ہے۔ خورشید شاہ نے کہا کہ متاثرین میں آخری شخص تک وطن کارڈ تقسیم کریں گے‘ کچھ دیر بعد انجینئر امیر مقام نے ایک بار پھر متاثرین سیلاب کو امداد نہ ملنے پر ایوان سے واک آﺅٹ کیا۔ انہوں نے کہا کہ سندھ میں متاثرین سیلاب کے ساتھ زیادتی ہو رہی ہے۔ ایاز شیرازی اپنے بازو پر سیاہ پٹی باندھ کر اجلاس میں شریک تھے۔ خورشید شاہ نے کہا ہے کہ 700 ڈاکٹروں کو بہت جلد سعودی عرب میں روزگار کیلئے بھجوایا جائے گا‘ ڈاکٹروں کے انتخاب کے بعد ان کے بیرون ملک جانے میں صوبائی حکومتیں رکاوٹ بنتی ہیں جس سے اعتماد کا فقدان پیدا ہوتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ملک میں 5 کروڑ مزدور ہیں‘ ہر ضلع کی سطح پر ووکیشنل انسٹیٹیوٹ بنانے پڑتے ہیں۔ اس حوالے سے ہمارے پاس سرمایہ بھی ہے تاہم اس پر بیورو کریسی سانپ کی طرح بیٹھی ہے اور اس صرف 11 فیصد سود لیا جا رہا ہے۔ ارکان برجیس طاہر‘ خالدہ منصور‘ بلیغ الرحمان نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ پٹرول‘ گیس اور سی این جی کی طرح ایل پی جی کی قیمتوں کو کنٹرول کرنے کا اختیار اوگرا کو دیا جائے‘ ایل پی جی کی 86 کمپنیاں من مانیاں کر رہی ہیں جس کا سخت نوٹس لیا جائے۔ غضنفر گل نے کہا کہ سیلاب کے باعث پارکو کی سہولیات بری طرح متاثر ہوئی اور ایک تہائی حصہ بند ہو گیا تھا جس کے باعث ایل پی جی کی قیمتوں میں 7 روپے تک اضافہ ہوا تھا تاہم اب 3 روپے فی کلو کمی ہوئی ہے۔ ایوان نے ایک انگریزی اخبار کے صحافی پر تشدد اور اس کو اغوا کئے جانے کیخلاف اپوزیشن کی تحاریک التواء کثرت رائے سے منظور کر لی۔
مزیدخبریں