اسلام آباد ( وقائع نگار خصوصی + وقت نیوز + اے پی اے) مسلم لیگ (ن) کے صدر نوازشریف نے کہا ہے کہ پاکستان کا دفاع ہمارے ایمان کا حصہ ہے‘ حکومت اپنی ترجیحات کے لئے جمہوریت کو نقصان پہنچا رہی ہے۔ دنیا ہمارے م¶قف کو شک کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔ میڈیا سے گفتگو کرتے انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کی وجہ سے پورا ملک جل رہا ہے‘ ملکی سلامتی کے لئے پوری قوم متحد ہے‘ پاکستان پر مشکل وقت آیا تو متحد ہو کر مقابلہ کریں گے۔ ملکی سلامتی‘ دفاع اور استحکام کے حوالے سے ہم سب ایک ہیں‘ 18 کروڑ عوام کے حوصلے اور عزم کو شکست نہیں دی جا سکتی‘ ہم عالمی تنہائی کا کیوں شکار ہیں‘ پوری قوم کو اپنے م¶قف سے آگاہ کرنا چاہتے ہیں‘ میں نے اے پی سی میں تجویز دی ہے کہ آئندہ 20 سال کے لئے متفقہ طور پر قومی ایجنڈا بنانا چاہئے‘ حکومت نے 2مئی کے واقعہ پر بڑی مشکل سے کمشن بنایا‘ حوصلوں کو شکست نہیں دی جا سکتی‘ پارلیمنٹ نے 2 مئی کے واقعہ پر قرارداد منظور کی لیکن بدقسمتی سے اس قرارداد پر عمل نہیں ہوا‘ اے پی سی میں ریمنڈ ڈیوس کا معاملہ اٹھایا۔ ہم بہت کچھ گنوا کر بھی مجرم بن کر بیٹھے ہیں ایسا کیوں ہے کہ ہمیں پھر بھی دھمکیاں مل رہی ہیں۔ وزیراعظم کی سب کو اعتماد میں لینے کی کوشش اچھی بات ہے لیکن عدالتی فیصلوں کی توہین افسوسناک ہے‘ ہماری صنعتیں بند کیوں ہو رہی ہیں‘ ہماری اندرونی کمزوریاں بھی خارجی سطح پر مسئلہ بنیں‘ میں نے کہا کہ فیصلہ کریں کسی کے پاس کشکول لے کر نہیں جائیں گے۔ پرویز مشرف نے اپنی ساکھ کے لئے فوج کو نقصان پہنچایا۔ مشرف کی طرح حکومت نے جمہوریت کی ساکھ کو نقصان پہنچایا۔ اے پی سی میں جو بحث ہوئی اسے لوگوں کو بھی بتانا چاہئے۔ جمہوری حکومت کیوں نہیں بتاتی کہ امریکہ سے کیا لین دین ہے‘ پارلیمنٹ کی 2009ءکی سفارشات پر عمل ہوتا تو یہ دن دیکھنا نہ پڑتا۔ 2 مئی کو ایبٹ آباد واقعہ پر بھی بند کمرے کا اجلاس ہوا تھا۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں 35 ہزار جانوں کا نذرانہ دے چکے ہیں جبکہ 69 ارب ڈالر کا نقصان ہوا۔ معاشی غلامی نے سیاسی غلام بھی بنا دیا‘ ہمیں خود فریبی کے جال سے نکلنا ہو گا‘ کیا 2 مئی کا حملہ پاکستان پر حملہ نہیں تھا؟ ایبٹ آباد حملے پر صدر نے تعریفی مضامین لکھے اور وزیراعظم نے عظیم فتح قرار دیا۔ حکومت آئندہ دس سال کے لئے پاکستان کے استحکام کا ایجنڈا بنائے ساتھ دیں گے۔ آج بتایا جا رہا ہے کہ غیر ملکی جارحیت کا خطرہ ہے‘ حکومت اپنی کارکردگی بہتر بنائے بلوچستان کے مسئلے کو پرامن طور پر حل کیا جائے۔ اے پی سی کے مشترکہ اعلامیہ کو پارلیمنٹ سے منظور کرایا جائے۔ نوازشریف نے کہا کہ اپنے گریبان کے اندر جھانکنا چاہئے اگر غلطیاں کی ہیں تو یہ مان لینی چاہئیں۔ میں نے اے پی سی میں کہا کہ فیصلہ کریں کہ کسی کے پاس کشکول لے کر نہیں جائیں گے۔ ہمیں خود احتسابی سے گزرنا ہو گا۔ حکومتی پالیسیوں پر ہمارے شدید تحفظات ہیں‘ اے پی سی میں شرکت کا فیصلہ قومی مفاد میں کیا۔ اے پی سی میں گذشتہ قراردادوں پر عملدرآمد کرانے پر زور دیا۔ قراردادوں پر عمل کرانا حکومت کے لئے ایک امتحان ہے‘ ہمارا ایک عرصہ پہلے حکومت سے رشتہ ٹوٹ چکا ہے‘ اے پی سی کی قرارداد پر سیاسی و عسکری قیادت میں اتفاق رائے ہے۔ ایبٹ آباد واقعہ سے مخالفوں کو ہمارے خلاف مزید تقویت ملی۔ ایک جماعت اکیلے ملک کو مسائل سے نکالنے کی طاقت نہیں رکھتی‘ پاکستان مشکل میں ہے سب کو اکٹھے ہو کر سوچنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ کشکول لے کر خودمختاری کی بات کریں گے تو کوئی ہماری سالمیت کا احترام نہیں کرے گا‘ اپنے اندر موجود کمزوریوں میں جھانکنا چاہئے۔اپنے بیان میں نوازشریف نے کہا کہ اے پی سی میں ہماری شرکت علامتی تھی۔ خود فریبی کی شکار قومیں بحرانوں پر قابو نہیں پا سکتیں۔
نوازشریف