طالبان نے امریکہ سے مذاکرات کیلئے افغانستان سے فوجی انخلاءکی شرط رکھی

لندن (خصوصی رپورٹ/ خالد ایچ لودھی) امریکہ نے پاکستان اور افغانستان کی حکومتوں کو اعتماد میں لئے بغیر دو مرتبہ طالبان کے بعض گروپوں کے ساتھ مذاکرات کا سلسلہ شروع کیا۔ یہ مذاکرات جرمنی اور پھر قطر میں ہوئے۔ اس دوران ایک مرتبہ انقرہ میں بھی امریکی سی آئی اے نے خفیہ طور پر مذاکرات کیلئے انتظامات کو حتمی شکل دی تھی۔ یورپ کے انتہائی معتبر سفارتی ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ یہ مذاکرات اس بناءپر کامیاب نہ ہوسکے کہ طالبان کے جو گروپس امریکی سی آئی اے کے ساتھ رابطوں میں تھے انہوں نے افغانستان سے نیٹو افواج کے فوری انخلاءکا مطالبہ کیا تھا اور شرط عائد کی تھی کہ جب تک امریکی افواج افغانستان پر قابض ہیں مذاکرات کا سلسلہ ممکن ہی نہیں ہے۔ امریکی سی آئی اے کی اس ناکامی کے بعد صدر باراک اوباما کی انتظامیہ اور امریکی فوجی قیادت کے مابین اختلافات کھل کر سامنے آگئے۔ دوسری جانب امریکی رائے عامہ امریکی بجٹ کو افغانستان میں فوجی مقاصد کیلئے استعمال کرنے کی سخت مخالف ہے۔ اب صدر باراک اوباما پر عوامی سطح پر دباﺅ بڑھا رہا ہے اور افغانستان میں امریکی فوجیوں کو جس قدر جلد ممکن ہو وہاں سے نکالیں اور افغانستان کا مسئلہ سیاسی طور پر حل کریں اور طالبان کیخلاف فوجی کارروائیوں کا سلسلہ بند کریں۔

ای پیپر دی نیشن