لاہور (اپنے نمائندے سے) نوائے وقت گروپ کے ایڈیٹر انچیف، تحریک پاکستان کے سرگرم کارکن، ممتاز صحافی اور نظریہ پاکستان ٹرسٹ کے چیئرمین مجید نظامی کو بطور صحافی 70سال اور بطور مدیر 50سال پورے ہونے پر پنجاب یونیورسٹی کی سنڈیکیٹ نے متفقہ طور پر ڈاکٹریٹ کی اعزازی ڈگری دینے کا فیصلہ کیا ہے یہ ڈگری آج یکم اکتوبر کو پنجاب یونیورسٹی نیو کیمپس میں منعقدہ ایک خصوصی کانووکیشن میں دی جائے گی۔ گذشتہ پچاس برسوں میں مجید نظامی نے بطور مدیر نہ صرف ادارہ نوائے وقت کو وسعت دی بلکہ اس کے نظریاتی تشخص کو مستحکم کرتے ہوئے اسے جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کیا ہے۔ فکر علامہ اقبالؒ اور قائداعظمؒ و مادر ملتؒ کی حیات و خدمات کو انہوں نے نہ صرف اپنے لئے بلکہ پوری قوم کے لئے مشعل راہ بنایا ہے۔ ہر قومی ایشو پر جس بے باکی، جرا¿ت مندی اور ثابت قدمی سے نوائے وقت اور اس کے مدیر نے گذشتہ پچاس برسوں میں قوم کی رہنمائی کی ہے یہ ایک جہد مسلسل ہے جس کی کوئی مثال نہیں ملتی۔ مجید نظامی کے بطور مدیر نوائے وقت پچاس سال مکمل ہونے پر مجید نظامی کے احباب، کارکنان تحریک پاکستان اور صحافتی، نظریاتی، سماجی، قومی، مذہبی تنظیموں کی جانب سے گولڈن جوبلی تقریبات منعقد کی جا رہی ہیں ان تقریبات کے انعقاد کا مقصد مجید نظامی کو ان کی شاندار ملی، قومی، صحافتی اور دینی خدمات پر خراج عقیدت پیش کرنا اور نئی نسل کو ان کی حیات و خدمات سے آگاہ کرنا ہے۔ یہ تقریبات مناتے ہوئے وائس چانسلر پنجاب یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر مجاہد کامران نے تجویز کیا مجید نظامی کا اعتراف خدمت کرتے ہوئے پنجاب یونیورسٹی ان کو ڈاکٹریٹ کی اعزازی ڈگری دے جس پر یونیورسٹی سینڈیکیٹ نے اتفاق رائے سے مجید نظامی کو ڈاکٹریٹ کی اعزازی ڈگری دینے کا فیصلہ کیا جس کی گورنر پنجاب نے توثیق کی ہے۔ مجید نظامی نے حصول تعلیم کے دوران تحریک پاکستان میں سرگرم حصہ لیا اور 1946ءکے تاریخی انتخابات میں مسلم لیگی امیدواروں کی کامیابی کے لئے بھرپور مہم چلائی۔ تحریک پاکستان میں آپ کی خدمات کے اعتراف میں آل انڈیا مسلم لیگ کے سیکرٹری جنرل اور پاکستان کے پہلے وزیراعظم شہید ملت نوابزادہ لیاقت علی خان نے انہیں ”مجاہد پاکستان“ کی سند اور ایک خصوصی تلوار عطا کی۔ 1962ءمیں حمید نظامی کی رحلت کے بعد مجید نظامی نے روزنامہ نوائے وقت کی باگ ڈور سنبھالی اور تھوڑے ہی عرصے میں نوائے وقت کو صحیح معنوں میں پاکستانی قوم کی آرزوﺅں اور اُمنگوں کا ترجمان بنا دیا۔ آپ اس ملک کو قائداعظمؒ، علامہ محمد اقبالؒ، مادر ملت محترمہ فاطمہ جناحؒ اور تحریک پاکستان کے لاکھوں شہداءکی امانت سمجھتے ہیں، اس لئے آپ نے اپنی زندگی کو پاکستان کی نظریاتی سرحدوں کے تحفظ کے لئے وقف کیا ہوا ہے۔ ایوبی آمریت کے خلاف جب مادر ملتؒ نے انتخابات میں حصہ لیا تو آپ نے ان کا بھرپور ساتھ دیا۔ آپ کی ساری زندگی جہد مسلسل سے عبارت ہے اور جابر سلطانوں کے روبرو کلمہ حق بلند کرنا ہمیشہ سے آپ کا طرہ امتیاز رہا ہے۔ آپ نے اصولوں اور تحریر و تقریر کی آزادی پر نہ تو کبھی سمجھوتہ کیا اور نہ ہی کبھی کسی مصلحت کو آڑے آنے دیا۔ آپ کی جرا¿ت و استقامت کی پوری قوم معترف ہے۔ آپ کی کاوش سے 28مئی 1997ءکو اس وقت کی حکومت نے ایٹمی دھماکہ کیا۔ جنرل ایوب خان سے لے کر جنرل پرویز مشرف تک ہر حکمران کے آمرانہ ہتھکنڈوں کا آپ نے ڈٹ کر مقابلہ کیا ہے۔ بھارتی عزائم سے ہمیشہ حکمرانوں اور قوم کو باخبر کرتے چلے آ رہے ہیں، بھارتی آبی جارحیت کے خلاف آپ نے تحریک چلا رکھی ہے، تحریک ختم نبوت ہو یا تحریک نظام مصطفی، تحریک بحالی جمہوریت ہو یا تحریک تحفظ ناموس رسالت ہر موقع پر آپ کا اور آپ کے ادارے کا کلیدی کردار رہا ہے۔ قومی مفادات کی پاسداری آپ کی زندگی کا مشن ہے۔ آپ کی زیرقیادت نظریہ پاکستان ٹرسٹ، نوائے وقت گروپ آف پبلیکیشنز اور وقت نیوز ٹیلی ویژن پاکستان کے نظریاتی اور جغرافیائی دشمنوں سے نبرد آزما ہیں۔ آپ تحریک پاکستان ورکرز ٹرسٹ کے بانی ٹرسٹی ہیں۔ آپ کی دلچسپی اور کاوشوں سے تحریک پاکستان کے کارکنوں کا بلامعاوضہ علاج معالجہ کیا جاتا ہے، انہیں مالی امداد دینے کے علاوہ ان کا اعتراف خدمت کرتے ہوئے گولڈ میڈل دئیے جاتے ہیں۔ کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کا معاملہ ہو، بنگلہ دیش میں پاکستانی محصورین یا قدرتی آفات کے شکار پاکستانیوں کی امداد کا مسئلہ ہو یا بوسنیا کے مسلمانوں کی مدد کے لئے فنڈ ہو، ہر موقع پر آپ صف اول میں کھڑے نظر آتے ہیں۔ حکومت پاکستان کی جانب سے آپ کی خدمات کے اعتراف کے طور پر آپ کو ستارہ پاکستان، ستارہ امتیاز اور نشان امتیاز دئیے جا چکے ہیں۔ کشمیریوں کے حق خود ارادیت کی مسلسل حمایت اور امداد کی بدولت کشمیریوں میں بالخصوص آپ کو مجاہد کشمیر کے لقب سے جانا جاتا ہے اور اس سلسلے میں حکومت آزاد جموں و کشمیر کی طرف سے مجاہد کشمیر کا خصوصی ایوارڈ دیا گیا ہے۔ 17جون 2007ءکو ملک بھر کے علماءو مشائخ کی جانب سے آپ کی دینی، ملی و قومی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے قومی تقریب منعقد کی گئی جس میں آپ کو چاندی کی تلوار اور چاندی کا قلم پیش کیا گیا۔ مجید نظامی کے بطور صحافی 70سال اور بطور مدیر 50سال مکمل ہونے پر مجید نظامی کے احباب کارکنان تحریک پاکستان اور صحافتی نظریاتی سماجی قومی مذہبی تنظیموں کی جانب سے تقریبات منعقد کی جا رہی ہےں، اب تک لاہور، کراچی، ملتان اور اسلام آباد میں بھرپور تقریبات منعقد کرکے مجید نظامی کی دینی، قومی، ملی، صحافتی نظریاتی خدمات کو خراج تحسین پیش کیا گیا ہے۔ آج بروز سوموار یکم اکتوبر پنجاب یونیورسٹی لاہور میں خصوصی کانووکیشن میں ڈاکٹریٹ کی اعزازی ڈگری مجید نظامی کو دی جا رہی ہے۔