شیخوپورہ (نامہ نگار خصوصی) محنت کش تعلیم کی کمی اور محکمہ لیبر کی طرف سے آگاہی مہم نہ ہونے کے باعث اپنے حقوق سے محروم چلے آ رہے ہیں جبکہ بعض لیبر لیڈر بھی محنت کشوں کا استحصال کر رہے ہیں پنجاب حکومت کی طرف سے محنت کشوں کی تنخواہ 9 ہزار روپے مقرر کی گئی ہے مگر شیخوپورہ کے اکثر صنعتی اداروں میں محنت کشوں کو 6 سے 7 ہزار تنخواہ دی جا رہی ہے محنت کشوں کو نہ تقرری کے لیٹر دئیے جاتے ہیں اور نہ ان کے سوشل سیکورٹی اولڈ ایج بینی فٹ کے کارڈز بھی نہیں بنائے جاتے جس کی وجہ سے یہ محنت کش اپنے بچوں کی سکالرشپ جہیز فنڈز، میرج گرانٹ، ڈیتھ گرانٹ، پنشن، علاج معالجہ کی سہولتوں سے محروم چلے آ رہے ہیں۔ اکثر ملٹی نیشنل کمپنیوں میں ٹھیکیداری نظام سے جہاں ٹھیکیدار ورکروں کا جی بھر کر استحصال کر رہے ہیں ان کو اوور ٹائم کم از کم تنخواہ سالانہ چھٹیاں بھی نہیں دی جاتی جبکہ فیکٹریوں میں کام کرنے والی خواتین ورکروں کے سوشل سیکورٹی اور اولڈ ایج کارڈز بھی نہیں بنائے جا رہے ہیں اور ان خواتین ورکروں کو رات کے وقت بھی ڈیوٹی کیلئے مجبور کیا جاتا ہے اکثر خواتین رات کے وقت پیدل ہی فیکٹریوں سے آتی جاتی ہیں جہاں اوباش نوجوان ان کو تنگ کرتے ہیں سروے میں صنعتی ورکروں نے کہا کہ اکثر ٹیکسٹائل ملوں اور دیگر صنعتوں میں مل مالکان نے محکمہ لیبر سے ملی بھگت کر کے پاکٹ یونین بنا رکھیں ہیں تنخواہ بھی نہیں دی جاتی سروے میں صنعتی ورکروں نے کہا کہ ملوں میں ان پپیڈ ویجیز پر دیگر مزدوروں کا حق ہے یہ اس رقم کو ورکر ویلفیئر بورڈ میں بھیج دیا جائے ان ورکروں نے وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف سے مطالبہ کیا ہے کہ محنت کشوں کے حقوق کو پامال کرنے والے محکمہ لیبر اور مل مالکان کے خلاف فوری کاروائی کی جائے اور صنعتی اداروں سے ٹھکیداری نظام ختم کیا جائے۔