لاہور (خصوصی نامہ نگار) مذہبی و سیاسی رہنماﺅں نے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر حل کئے بغیر پاکستان بھارت وزرائے اعظم کی ملاقاتوں اور مذاکرات کا کوئی نتیجہ نہیں نکلے گا،وزیراعظم نوازشریف اچھی طرح نوٹ کر لیں کہ مسئلہ کشمیر کے حل اور کشمیریوں کو حق خود ارادیت دیئے بغیر کوئی پائیدار امن نہیں لاسکتا، خوابوں اور خواہشات پر حکمت عملی بنانے کی بجائے مسلمہ کشمیر پالیسی بحال کی جائے اور آزاد و خودمختار ملک کی حیثیت سے اپنی قومی پالیسی ترتیب دی جائے،ہم بھارت سے مذاکرات کے مخالف نہیں ہیں لیکن بھارت کا ماضی گواہ ہے کہ اس نے ہمیشہ مذاکرات کو مقبوضہ کشمیر پر اپنا فوجی قبضہ مستحکم کرنے کے لئے ہتھیار کے طور پر استعمال کیا، بھارت بلوچستان، خیبر پی کے، سندھ اور دیگر علاقوں میں تخریب کاری اور دہشت گردی کروا رہا ہے اور الزامات پاکستان پر لگائے جا رہے ہیں، وہ جھوٹے اور بے بنیاد پروپیگنڈے کے ذریعے دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونکنے میں کامیاب نہیں ہو سکتا۔ ان خیالات کا اظہار جماعت اسلامی کے سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ، مولانا امیر حمزہ، حافظ سیف اللہ منصور، حافظ عبدالغفار روپڑی، مولانا عبدالعزیز علوی، حافظ خالد ولید نے نوائے وقت سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے پاکستان کے وجود کو کبھی دل سے تسلیم نہیں کیا۔ وہ چاہتا ہے کہ ہمارے دریاﺅں سے بجلی پیدا کر کے اپنی فیکٹریوں میں سستی اشیاءتیار کرے اور پاکستان کو بھارتی منڈی بنا دیا جائے۔ یہ سب کچھ بھارت امریکی شہ پر کر رہا ہے۔ قومی سلامتی کے اجلاس میں پاکستانی وزیراعظم نے اعلیٰ ظرفی کا مظاہرہ کرتے ہوئے مذاکرات کے عمل کو آگے بڑھانے کے لئے بھارتی سازشوں کا کوئی تذکرہ نہیں کیا جبکہ بھارتی وزیراعظم کو اقوام متحدہ میں بھی پاکستان فوبیا لاحق رہا ہے۔ جنرل اسمبلی کے اجلاس میں ساری دنیا کے سامنے دونوں ممالک کے وزراءکی تقریروں نے دنیا پر یہ بات ثابت کر دی ہے کہ تعلقات کو بہتر بنانے کے لئے نواز شریف نے پیش قدمی جبکہ منموہن سنگھ پیچھے ہٹے ہیں۔ جب تک بھارت حل طلب اصل مسائل پر بات کرنے کو تیار نہیں ہوتا۔ مذاکرات کے عمل سے مثبت امیدیں وابستہ کرنا حماقت ہو گی۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان سب سے بڑا مسئلہ کشمیر ہے۔ پاکستان کے ایک بار کشمیر کا نام لینے سے پورے بھارت میں آگ لگ گئی اور بھارتی سرکار آگ بگولا ہو گئی۔ انہوں نے کہا کہ بھارت پاکستان کے خلاف پروپگنڈے کے لئے میڈیا کو ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے، پاکستانی میڈیاکو بھی بھارت کے اصل چہرے کو بے نقاب کرنے کیلئے بھرپور کردار ادا کرنا چاہئے۔ جہاں قومی مفاد اور ملکی دفاع کا مسئلہ ہو وہاںسب کا ایک موقف ہونا چاہئے۔