کراچی (کرائم رپورٹر + ایجنسیاں) کراچی کے مختلف علاقوں میں فائرنگ اور دیگر پرتشدد واقعات کے نتیجے میں باپ اور 2 بیٹوں سمیت 18 افراد جاںبحق ہو گئے۔ تفصیلات کے مطابق نیو کراچی سیکٹر 5C میں نامعلوم موٹر سائیکل سوار افراد نے فائرنگ کر کے ایک مسجد کے ٹرسٹی حسن جاوید اور ان کے ڈرائیور مجیب کو قتل کر دیا۔ لیاری کے علاقے جھٹ پٹ مارکیٹ میں نامعلوم افراد نے لیاری کے رہائشی خوانچہ فروش 45 سالہ شکور اور اس کے 2 بیٹوں 20 سالہ زاہد اور 22 سالہ عابد کو قتل کر دیا۔ پولیس کے مطابق تینوں باپ بیٹے خوانچہ کھول رہے تھے شارع فیصل تھانے کی حدود گلستان جوہر بلاک 17 میں ہارون رائل سٹی کے قریب مشکوک گاڑی سے 3 نوجوانوں کی تشدد زدہ نعشیں ملیں۔ ایس ایچ او شارع فیصل کے مطابق تینوں نوجوانوں کو ملزمان اغوا کرنے کے بعد ایسی جگہ لے گئے جہاں ان کی زبانوں کو بلیڈ سے کاٹا گیا جسموں میں ڈرل سے سوراخ کئے گئے۔ اور ان کے ہاتھ پاو¿ں باندھ کر فائرنگ کر کے قتل کر دیا گیا۔ مقتولین کے جسم پر سگریٹ سے جلائے جانے اور گلے پر پھندے کے نشانات بھی ہیں، تینوں مغویوں کی نعشیں جناح ہسپتال منتقل کی گئیں، جن کی شناخت نہیں ہو سکی۔ یونیورسٹی روڈ پر جامعہ کراچی گیٹ کے قریب فائرنگ سے سلیم راحت نامی موٹر سائیکل سوار شخص جاںبحق ہو گیا۔ ماڑی پور روڈ پر پرانا ٹرک اڈے کے قریب بھی فائرنگ کر کے ایک شخص کو قتل کر دیا گیا۔ پیر آباد میں یاسر، اورنگی ٹاو¿ن میں اختر کو مسلح افراد نے فائرنگ کر کے قتل کر دیا۔ منگو پیر تھانے کی حدود میں نامعلوم موٹر سائیکل سواروں کی فائرنگ سے نامعلوم نوجوان جاںبحق ہو گیا۔ سہراب گوٹھ میں موٹر سائیکل سوار افراد نے چوکیدار امیر خان، اورنگی ٹا¶ن سیکٹر 14 اے میں گھر کے باہر بیٹھے فیکٹری ورکر اختر وکیل جبکہ کے ایم سی پارک کے قریب جماعت اسلامی کے رہنما گلو بہاری کے بھائی یاسر بہاری کو قتل کر دیا۔ ماڑی پور روڈ پر کرا¶ن سنیما کے قریب 45 سالہ شخص کورنگی ڈھائی نمبر سے 26 سالہ حارث کو شاہ فیصل کالونی میں نامعلوم شخص کو گولیاں مار کر ہلاک کیا گیا۔ رینجرز نے شہر کے مختلف علاقوں میں 13 مقامات پر ٹارگٹڈ کارروائیاں کرتے ہوئے مزید 55 ملزموں کو حراست میں لیکر اسلحہ اور منشیات برآمد کر لیا۔ دوسری جانب ویسٹ زون پولیس نے گذشتہ 24 گھنٹوں میں 58 ملزمان کو گرفتار کرلیا جن میں 26 مفرور اور اشتہاری بھی شامل ہیں۔ دریں اثناءخفیہ اداروں کی رپورٹوں میں انکشاف کیا گیا ہے کہ افغان جنگجو گروپوں نے امریکی اور بھارتی خفیہ اداروں کی مدد سے پاکستان میں بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے کا منصوبہ بنالیا ہے اور قصہ خوانی بازار پر حملہ بھی اسی منصوبے کا حصہ تھا۔ رپورٹوں کے مطابق افغان جنگجو افغانستان میں بارود سے بھری گاڑیاں تیار کر کے پاکستان بھجوا رہے ہیں جنہیں امریکی اور بھارتی خفیہ ادارے مطلوبہ تکنیکی مدد فراہم کر رہے ہیں۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیوں کے لئے ہرے رنگ کی ٹویوٹا کرولا ماڈل 1996ءاور سفید رنگ کی ٹویوٹا کرولا ماڈل 1994ءبھیجی جا چکی ہیں، دونوں گاڑیوں میں بارود کی تہیں بچھائی گئی ہیں اور انہیں عوامی مقامات پر کھڑا کر کے اڑائے جانے کا منصوبہ ہے۔ دوسری جانب انٹیلی جنس اداروں نے حکومت سندھ کو مراسلہ بھیجا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ کراچی میں بڑی دہشت گردی کا منصوبہ تیار کر لیا گیا ہے آئندہ چند دن کراچی کے لئے انتہائی اہم ہیں۔ حکومت سندھ کے محکمہ داخلہ کو انٹیلی جنس ادارے کی طرف سے 2 علیحدہ علیحدہ خفیہ رپورٹس بھیجی گئی ہیں ان میں بتایا گیاکہ بعض ذرائع سے اطلاعات ملی ہیں کہ کالعدم تحریک طالبان حکیم اللہ محسود گروپ سے تعلق رکھنے والے انتہا پسندوں نے کراچی میں بڑی دہشت گردی کا منصوبہ تیار کیا ہے اور اپنے اس مذموم مقصد کی تکمیل کیلئے خودکش بمباروں کو استعمال کیا جائے گا، مراسلے میں اس خدشے کا بھی اظہار کیا گیا کہ خودکش بمباروں کا ہدف کراچی میں سرکاری عمارتیں، سرکاری تنصیبات اور حساس مقامات ہو سکتے ہیں۔ علاوہ ازیں خالد بن ولید روڈ پر نجی بنک میں ڈکیتی کی نیت سے مسلح افراد بنک میں گھسنا چاہتے تھے اس دوران گارڈ نے مزاحمت کی تو مسلح افراد نے فائرنگ کر دی جس کے نیتجے میں بنک کا گارڈ شدید زخمی ہو گیا تاہم زخمی گارڈ کو طبی امدادکے لئے نجی ہسپتال منتقل کیا جا رہا تھا کہ راستے میں زخمی گارڈ جاںبحق ہو گیا تاہم پولیس نے فرار ہونے والے ڈاکوﺅں کا تعاقب کیا اور سولجر بازار کے قریب پولیس اور بنک ڈکیتی کے ملزمان کے درمیان مقابلہ ہوا جس میں دو ڈاکو مارے گئے جبکہ تیسرے ڈاکو کی تلاش جاری تھی۔