سینٹ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں پی آئی اے ”ٹن ائرلائن“ قرار

سینٹ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں پی آئی اے ”ٹن ائرلائن“ قرار

اسلام آباد (ثناءنیوز) سینٹ کی قائمہ کمیٹی کابینہ ڈویژن کے اجلاس میں سول ایوی ایشن کے حکام نے اعتراف کیا ہے امریکہ و اتحادی افواج کے طیاروں کی افغانستان نان شیڈولڈ پروازوں سے پاکستانی فضائی حدود کے استعمال کے چارجز نہیں لئے گئے، حکمراں جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سیکرٹری اطلاعات سینیٹر مشاہد اللہ خان نے پی آئی اے کو ٹی آئی اے ”ٹن ایئر لائن“ قرار دیدیا۔ انہوں نے کہا کہ جہازوں اور ایئرپورٹس پر ناقص انتظامات کے سول ایوی ایشن اور پی آئی اے دونوں ذمہ دار ہیں جہازوں میں فٹنس، سہولیات کی موجودگی، عملے کی کارکردگی کے حوالے سے سی اے اے کے معائنہ کار صحیح رپورٹ نہیں دیتے۔ کمیٹی کا اجلاس پیر کو پارلیمنٹ ہاﺅس میں منعقد ہوا۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ ملک میں 42ہوائی اڈوں میں سے 27آپریشنل ہیں سات عارضی طور پر اور 8 مستقل طور پر بند ہیں۔ سینیٹرز کے استفسار پر کمیٹی کو آگاہ کیا گیا کہ امریکی و اتحادی افواج کے مال بردار جہازوں کے حوالے سے ایروناٹیکل چارجز لئے گئے تھے تاہم ایساف کے طیاروں کے نان شیڈول پروازوں کے حوالے سے سول ایوی ایشن نے کوئی معاوضے نہیں لئے تھے۔ سول ایوی ایشن کے حکام نے کہا کہ ہمارا کام ایئرپورٹ کو آپریشنل بنانا ہے وہاں جہاز آتے ہیں نہیں آتے اس سے ہمارا کوئی سروکار نہیں ہے یہ ذمہ داری پی آئی اے کی ہے۔ سینیٹر کلثوم پروین نے کہا کہ کوئٹہ ایئر پورٹ پر ایک مدہوش پائلٹ کی وجہ سے جہاز حادثے سے بچا تھا اور اس کے ٹائر جھاڑیوں میں پھنس گئے تھے، پائلٹس کا طبی معائنہ ہونا چاہئے، سیکرٹری ایوی ایشن نے بتایا کہ پائلٹس کا ہر چھ ماہ کے بعد طبی معائنہ ہوتا ہے۔ مشاہد اللہ خان نے کہا کہ پی آئی اے اور سی اے اے والے آپس میں ملے ہوئے ہیں جب ذمہ داران قانون پر عملدرآمد نہیں کرتے تو کوئی ادارہ کیسے ترقی کریگا جس پائلٹ کو بیرون ملک شراب کے نشے کی وجہ سے جہاز سے اتارا گیا تھا اس کے خلاف سبق آموز کارروائی ہونی چاہیے انہوں نے کہا کہ خرابیوں اور نقائص کے حوالے سے سی اے اے کے معائنہ کاروں کی غفلت بھی شامل ہے۔ سینیٹر کلثوم پروین نے کہا کہ پی آئی اے میں مسافروں سے زیادہ ملازمین کی تعداد ہے دونوں اداروں کی ملی بھگت شامل ہوتی ہے، کمیٹی نے متفقہ طور پر سفارش کی کہ پی آئی اے میں تمام پائلٹس کے سامان کی باقاعدگی سے چیکنگ کی جائے۔ سول ایوی ایشن کے حکام نے اعتراف کیا کہ ان کی 39 ارب روپے کی آمدن میں ڈالرز کی قیمت بڑھنے میں بھی اہم کردار ہے کیونکہ ایروناٹیکل چارجز ڈالرز میں وصول کئے جاتے ہیں۔ حکام نے کہا کہ ڈالرز کی قیمت کی وجہ سے آمدن میں پچیس فیصد اضافہ ہوا ہے۔ کمیٹی نے آمدن کے حوالے سے رپورٹ مانگ لی ہے۔ کمیٹی نے اسلام آباد کے نئے انٹرنیشنل ایئر پورٹ کے منصوبے میں بے قاعدگیوں پر تشویش کا اظہار کیا اور خدشات اور تحفظات پر مبنی جنرل شاہد کی رپورٹ کی کاپی مانگ لی، گوادر ایئر پورٹ کی تعمیر کے حوالے سے کمیٹی کو بتایا گیا ہے کہ ائرپورٹ کے علاقے کا سسمک سروے تک نہیں کرایا گیا جس پر کمیٹی نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس کا ذمہ دار کون ہے، کمیٹی کو بتایا جائے۔
سینٹ کمیٹی

ای پیپر دی نیشن