غیرت مند قومیں اپنے اسلاف کی نظریاتی سوچ اور عمل کے ورثے کی امین ہوتی ہیں۔ جو انہیں زندگی کے معاملات میں ہر لمحہ رہنمائی فراہم کرتی ہے۔ مبارک ہیں وہ لوگ جن کے خلوص‘ محنت اور ان تھک قربانیوں کا نتیجہ آج پاکستان ہے۔ دلی تمنا ہے کہ موجودہ دور کے حکمرانوں اور نوجوانوں میں بھی نظریہ پاکستان کو پاکستان میں عملی طورپر جاری و ساری رکھنے کاجذبہ بدرجہ اتم بیدار ہو جائے۔ جس کسی نے پاکستان بنتے دیکھا یا اس تحریک میں حصہ لیا‘ کم و بیش ہر 65سالہ شہری مردوخواتین آج بزرگ شہری (سینئر سٹیزن) کی تعریف میں آتا ہے۔ یہ لوگ قومی سرمایہ ہیں۔حقیقت یہ ہے کہ آج کے دور میں ہم لوگ اخلاقی قدروں اور خاندانی روایات سے دور ہوتے جا رہے ہیں۔ روشن خیالی اور نئی تہذیب کے روپ میں ثقافت کے نام پر ایشین ممالک میں مشترکہ خاندانی نظام دم توڑتا جا رہا ہے۔ اولڈ ایج ہومز کے قیام کی بڑھتی ہوئی تعداد ادھر اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ ان ممالک میں اولاد برسر روزگار ہونے تک اپنے والدین پر ہی انحصار کرتی ہے اور جب وہ اپنی ذمہ داریاں خود اٹھانے کے قابل ہو جاتے ہیں تو وہی والدین انہیں بوجھ محسوس ہوتے ہیں جنہوں نے انکی پرورش کیلئے اپنی زندگی وقف کر دی تھی۔ اسکے نتیجہ میں ان بزرگان کی خوشیاں تلخیوں میں بدل جاتی ہیں۔ وہ پل پل جیتے اور پل پل مرتے ہیں۔ ماضی میں لوگ گھروں میںبڑوں کی موجودگی کو اپنے لئے نعمت خداوندی تصورکرتے تھے‘ لیکن موجودہ روایات مکمل طورپر اس سے متصادم ہیں۔ والدین اپنے طول تجربات اور مشاہدات کی بنیاد پر اولادکو بُرے کاموں سے دور رہنے کی تلقین کرتے ہیں جس کو اولاد اپنی آزدانہ زندگی کے اصولوں کیخلاف قرار دیتی ہے‘ لیکن مغرب میں اولاد کا اپنے والدین کو اولڈ ایج ہومز میں چھوڑنا کوئی اعصاب شکن بات نہیں سمجھی جاتی کیونکہ وہاں ایک چھت کے نیچے دو نسلیں زیادہ دیر تک اکٹھی نہیں رہ سکتیں۔اقوام متحدہ نے یکم اکتوبر کو بزرگ شہریوں کا عالمی دن قرار دے رکھا ہے۔ پاکستان میں آج یہ سوال شدت اختیار کر چکا ہے کہ اس اسلامی ریاست میں کون ہے ہے‘ وہ اور کس کی ذمہ داری ہے کہ جو بزرگوں کے ادب و احترام اور حقوق کی پاسداری کیلئے جھنڈا بلند کرے جبکہ غیر اسلامی ممالک اس ضمن میں بازی لے گئے۔ مغربی ممالک کی سرکاری اور غیر سرکاری تنظیمیں سوسائٹی میں اپنے بزرگوں کے اس مسئلے کو حل کرنے کیلئے اپنا مسئلہ نمبر ایک قرار دیتی ہیں۔ ترقی یافتہ ممالک میں سینئر سٹیزن کو باوقار طورپر سہولتیں مہیا کرنے میں حکومت اور فلاحی تنظیمیں دوش بدوش کوشاں ہیں۔ اخباری اطلاعات کیمطابق مسی ساگا ٹورنٹو میں پاک پائنیرز کمیونٹی آرگنائزیشن آف کینیڈا (PPCOC) بلاشبہ ایک معروف بین الاقوامی سماجی اور معاشرتی تنظیم ہے جو بلا لحاظ مذہب ملت عقائد اپنے درخشندہ موٹو "Bringing generation together" کے بنیادی تقاضوں کی اساس پر دنیا بھر کے بیشتر ممالک میں سینئرز کلب کے پلیٹ فارم پر پُروقار تقریبات کے انعقاد میں سرگرم رہتی ہے۔ جو نئی اور پرانی نسلوں کے مابین انسانیت کی خدمت کے اعتبار سے بھی ایک عبادت کا درجہ رکھتی ہے۔وطن عزیز پاکستان میں بزرگ شہریوں کی تنظیموں نے کئی بار ان امور کی نشاندہی کی ہے جو عالمی سطح پر بزرگ شہریوں کو حاصل ہیں۔ اسلامیہ جمہوریہ پاکستان کے آئین کے آرٹیکل 38 کی رو سے حکومت‘ عوام الناس کی سماجی واقتصادی حالت کو بہتر بنانے کیلئے اور بلا امتیاز صنف‘ قوم‘ نسل یا ذات پات کے دولت اور اسکے حاصل کرنے کے ذریعے کو چند محدود لوگوں تک محدود کرنے کے بجائے تمام شہریوں میں خواہ وہ کسی بھی خطے میں ہوں‘ اسکی تقسیم کی ذمہ دار ہے۔ہمارا دین ہمیں اپنے بزرگوں اور والدین کی فرمانبرداری اور ان سے حُسن سلوک کی تلقین کرتا ہے جن کا معاشرے میں ایک خاص رتبہ‘ مقام اور عزت و احترام ہے۔ وہ جنت کا بہترین دروازہ ہے۔ اگر آپ چاہیں تو اسکی حفاظت کریں یا تباہ کر دیں۔
یکم اکتوبر .... بزرگوں کا عالمی دن
Oct 01, 2014