مکرمی! محترم محمد یٰسین وٹو جاوید ہاشمی کے ایک ٹی وی انٹرویو میں انکشافات کے حوالے سے لکھتے ہیں: ”بلاشبہ ان کا ایک ایک لفظ سچ ہے لیکن یہ سچ تو ان کے پاس ایک امانت تھی، اس کو مرتے دم تک سینے میں دفن رکھتے تو پارٹی ان کو داغی، غدار اور مسلم لےگ ن کا جاسوس قرار نہ دیتی“۔ (نوائے وقت 23 ستمبر 2014ئ) وٹو صاحب کی یہ سوچ افسوسناک ہے۔ ملک و قوم کے خلاف ایک گھناﺅنی سازش پک رہی ہو تو اس پر پردہ ڈالنا کہاں کی امانتداری ہے! جاوید ہاشمی نے تو قوم کو ایک بار پھر مارشل لاءکے اندھیاروں میں دھکیلنے کی سازش کا پردہ چاک کر کے قوم پر احسان کیا ہے۔ اس پر عمران خانی سیاست کے اندھے پیروکار ہڑبونگ مچائیں اور گالیاں دیں تو یہ ان کا کلچر ہے جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ جاوید ہاشمی جرات مند کردار کا مالک ہے۔ وہ کنٹینروں پر براجمان جھوٹ کے پرچارکوں کی طرح منافق نہیں۔ وٹو صاحب ستاروں کی باتیں کرتے ہیں۔ یہ ستاروں سے شگون لینا فرمان نبوی کی نفی ہے، اسی لئے علامہ اقبالؒ نے کہا ہے....ستارہ کیا مری تقدیر کی خبر دے گا جو خود فراخیءافلاک میں ہے خوار و زبوں(محسن فارانی، دارالسلام، لاہور)