اسلام آباد (آن لائن) امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ پاکستان میں لاپتہ افراد کا مسئلہ جمہوری معاشرے کے دامن پر بدنما داغ ہے آج ملک سے ہزاروں کی تعداد میں افراد لاپتہ ہیں انکے لواحقین کا مطالبہ جائز ہے ان کے خاندان مطالبہ کر رہے ہیں کہ اگر انکے پیاروں نے کوئی جرم کیا ہے تو انہیں عدالتوں میں پیش کیا جائے اور اگر وہ بے گناہ ہیں تو انہیں رہا کیا جائے، لاپتہ افراد کا مسئلہ ایک فرد کا نہیں بلکہ پورے معاشرے کا مسئلہ ہے، لاپتہ افراد کی اصطلاح بھی عجیب ہے کہ انکو لاپتہ کہا جاتا ہے جن کو اٹھایا گیا ہے، وزیراعظم اور چیف جسٹس سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ لاپتہ افراد کے مسئلے کی سنگینی کو محسوس کریں، حکومت اور ملک کو مظلوموں کی بد دعائوں سے بچائیں۔ لوگ ایک بار پھر محسوس کر رہے ہیں کہ ملک میں آئین و جمہوریت کی بجائے جنگل کے قانون کا راج ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ڈیفنس آف ہیومن رائٹس اور لا پتہ افرد کے لواحقین کی طرف سے لگائے گئے احتجاجی دھر نا کیمپ کے دورے کے موقع پر خطاب میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ میں ایک سیاسی ورکر، مسلمان اور جمہوریت پسند کی حیثیت سے آمنہ مسعود جنجوعہ اور معصوم بچوں اور خواتین کے سامنے شرمندہ ہوں، لاپتہ افراد کے لواحقین کے چہروں سے مایوسی ٹپک رہی ہے، میں آج انکا سامنا نہیں کرسکتا لیکن لوگ اندھے ہیں عدالتیں بہری ہیں، عافیہ صدیقی کو امریکہ نے گرفتار کیا میرا خیال تھا کہ نوازشریف اپنے دورہ امریکہ کے دوران مسئلہ کشمیر کی طرح عافیہ صدیقی کا بھی ذکر کریں گے، ممکن ہے انہوں نے یہ بات کی بھی ہو۔
لوگ پھر محسوس کر رہے ہیں ملک میں جنگل کا قانون رائج ہے: سراج الحق
Oct 01, 2014