اسلام آباد (این این آئی+ نوائے وقت رپورٹ) چیف جسٹس جسٹس انور ظہیر جمالی نے کہا ہے کہ بنچ اور بار کے تعاون کے بغیر عوام کو فوری اور سستا انصاف فراہم نہیں کیا جاسکتا، بنچ کی ذمہ داری کسی خوف اور لالچ کے بغیر قانون کے مطابق انصاف کر نا اور بار کی ذمہ داری بنچ سے تعاون ہے۔ سپریم کورٹ بار کی کابینہ نے فضل حق عباسی کی سربراہی میں چیف جسٹس انور ظہیر جمالی سے ملاقات کی۔ وفد کا خیر مقدم کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہاکہ منتخب کابینہ کے ارکان کااستقبال میرے لئے باعث تکریم ہے، بینچ اور بار کا قریبی رابطہ ہوتا ہے، دونوں ایک ہی نظام کا حصہ ہیں، ہم دونوں کی ذمہ داری ہے کہ عوام کی توقعات اور ان کی قانونی ضروریات پوری کریں اور تیزی سے مقدمات کا فیصلہ کیا جائے۔ انصاف کی فراہمی کیلئے بار کا کر دار انتہائی اہم ہے، اس کے تعاون کے بغیر انصاف کی فراہمی کامقصد حاصل نہیں کیا جاسکتا۔ ملاقات کے دور ان وکلاء کے مسائل پر بھی بات چیت ہوئی، سپریم کورٹ بار کے ارکان نے ملاقات کا موقع دینے پر چیف جسٹس کا شکریہ ادا کیا۔ سپریم کورٹ بار عشائیہ سے خطاب میں چیف جسٹس نے کہا ہے کہ بنچ اور بار کی توقعات پر پورا اترنے کی کوشش کروں گا۔ ماضی میں بنچ اور بار کے تعلقات میں کشیدگی رہی۔ بار کے مسائل کو افہام و تفہیم کے ذریعے حل کیا جائیگا، ماتحت عدلیہ کے ججز کو وہ عزت و احترام نہیں ملا جو ملنا چاہئے تھا۔ ججز کا فیصلہ ان کی سوچ کی غمازی کرتا ہے کسی کو مسٹر پرفیکٹ کی غلط فہمی نہیں ہونی چاہئے۔ بنچ کو بھی خود احتسابی کے عمل سے گزرنا چاہئے۔