اسلام آباد (صباح نیوز) سپریم کورٹ نے نیب میں خلاف ضابطہ ترقیوں اور ڈیپوٹیشن پر آنے والے افسروں کو ضم کرنے کے حوالے سے مقدمہ کی سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دی ہے جبکہ چیئرمین نیب کے خلاف توہین عدالت کے مقدمہ کی سماعت 6اکتوبر تک ملتوی کر دی ہے۔ جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس کہا کہ اگر کسی کے ذاتی جھگڑے ہیں تو عدالت سے باہر نمٹائے جائیں۔ سپریم کورٹ کی لانڈری میں سارا گند دھونے کی کوشش نہ کی جائے۔ درخواست گزار محمود اختر نقوی نے عدالت کو بتایا کہ پاک فوج کے بعض حاضر سروس افسر ڈیپوٹیشن پر نیب میں آئے اور انہیں خلاف ضابطہ ادارے میں ضم کر کے انہیں ترقیاں دی گئیں۔ فریقین کو نوٹس جاری کرکے ان سے جواب طلب کیا جائے ۔ جس پر عدالت نے کہا کہ پہلے درخواست گذار عدالت کو مطمئن کریں کہ یہ تمام اقدامات غیر قانونی طریقہ سے کئے گئے اس کے بعد نوٹس جاری کئے جائیں گے۔ عدالت نے قرار دیا کہ نیب کے حوالے سے ان مقدمات کو کسی اور دن سنا جائے گا۔ کیونکہ ان مقدمات کو سننے کے لئے ایک خصوصی بنچ بن گیا ہے۔ خیبر پی کے کے محکمہ تعمیرات کے دو افسروں کے خلاف کرپشن کیس کی سماعت میں جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہے کہ کرپشن معاشرے کے لیے ایک ناسور بن چکا ہے۔ اگر کرپشن کا خاتمہ کر دیا جائے تو بہت سے معاملات ٹھیک ہو سکتے ہیں۔ اس ناسور کے خاتمے کے لیے غیر معمولی ایکشن لینا ہوگا قانون کی حکمرانی ان ملکوں میں قائم ہوتی ہے جہاں قوانین پر بے رحم ہو کر عمل کیا جائے۔ جسٹس اعجاز احمد چوہدری نے کہا کہ چیف سیکرٹری کے پی کے کرپٹ لوگوں کو اپنے ساتھ رکھنا چاہتے ہیں۔ جنہوں نے لاکھوں کروڑوں روپے لوٹے ان کو ترقیاں دی گئی ہیں۔ ان لوگوں کو سروس سے ہٹایا کیوں نہیں گیا۔ اداروں میں جرم کرنے والوں کو کس لئے رکھا گیا ہے۔