اسلام آباد (نوائے وقت نیوز) سینٹ کے ارکان نے کہا ہے کہ انسانی سمگلنگ ایک سنجیدہ معاملہ ہے، اس کے سدباب کے لئے سخت اقدامات اور قانون سازی کی ضرورت ہے، بے روزگاری کی وجہ سے لوگ انسانی سمگلروں کے ہتھے چڑھ جاتے ہیں، ترکی میں پھنسے ہوئے پاکستانیوں کو واپس لانے کے لئے اقدامات کئے جانے چاہئیں۔ سینیٹر عتیق شیخ نے کہا کہ اس وقت رپورٹس کے مطابق 300 سے زائد انسانی سمگلر سرگرم ہیں۔ اداروں کو ان کے بارے میں معلومات بھی حاصل ہیں لیکن اس کے باوجود ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جا رہی۔ سینیٹر عبدالرحمان ملک نے کہا کہ ملک میں بے روزگاری کی وجہ سے لوگ دھوکہ کھا جاتے ہیں اور انسانی سمگلروں کے ہتھے چڑھ جاتے ہیں۔ سینیٹر جہانزیب جمالدینی نے کہا کہ پاکستان میں غربت اور بے روزگاری ہے جس کی وجہ سے انسانی سمگلر فائدہ اٹھاتے ہیں اور لوگوں کو ورغلا کر رقوم بٹورتے ہیں۔ سینیٹر عثمان کاکڑ نے کہا کہ دولت کی مساوی تقسیم نہ ہونے کی وجہ سے معاشرتی برائیاں جنم لیتی ہیں۔ سینیٹر تاج حیدر نے کہا کہ ملک میں روزگار کے مواقع کم ہیں، حکومت کو چاہئے کہ روزگار کے مواقع میں اضافہ کرے۔ سینیٹر نہال ہاشمی نے کہا کہ انسانی سمگلنگ صرف پاکستان کا نہیں، پوری دنیا کا مسئلہ ہے۔ ادھر حکومت نے سینٹ کو بتایا ہے کہ ملک میں توانائی کے بحران پر قابو پانے کیلئے ہائیڈل پاور پراجیکٹس کو فروغ دینے کا ماسٹر پلان تشکیل دیا ہے، جس کے تحت کالا باغ ڈیم کو بھی ہائیڈل پاور پراجیکٹ کے تعمیرات کیلئے تیار منصوبوں کی فہرست میں شامل کر لیا گیا ہے۔ جس کے تحت ملک بھر میں ہائیڈرو پاور کے 7منصوبے زیر تعمیر ہیں جبکہ تین منصوبے تعمیرکیلئے تیار ہیں، 12منصوبے ابھی منصوبہ بندی کے مراحل میں ہیں، پرائیویٹ پاور اینڈ انفراسٹرکچر بورڈ نجی شعبے میں تیاری کیلئے 16ہائیڈرو پاور پراجیکٹس کیلئے سہولیات فراہم کر رہا ہے، ان منصوبوں سے 6339میگاواٹ بجلی پیدا ہوگی، منصوبوں کا آغاز 2017سے 2024کے عر صے میں ہوگا،ان میں سے 2690 میگاواٹ کے تین منصوبے پاک چین اقتصادی راہداری کے تحت ہیں۔ وزیراعظم نے خیبر پی کے سمیت بعض علاقوں میں گیس سکیموں پر عائد پابندی ختم کر دی ہے، سینڈک کاپر،گولڈ پراجیکٹ کی آمدنی سے 2011سے 2015کے دوران وفاقی حکومت کو 105ملین ڈالر اور بلوچستان حکومت کو 70ملین ڈالر سے زائد منافع حاصل ہوا، وزرات پانی و بجلی کی طرف سے نیپرا کوشمسی توانائی کے منصوبوں کے ٹیرف میں مزید کمی کی تجویز دی گئی ہے۔ ہائیڈل منصوبوں کا آغاز 2017سے 2024کے عر صے میں ہوگا،ان میں سے 2690میگاواٹ کے تین منصوبے پاک چین اقتصادی راہداری کے تحت ہیں۔ وزیر مملکت برائے پانی و بجلی عابد شیر علی نے کہا کہ ا ٹھارویں آئینی ترمیم کے بعد صوبے چھوٹے ڈیم بنا سکتے ہیں، دیامر بھاشا ڈیم پر آئندہ سال سے کام شروع ہو جائے گا، منگلا ڈیم میں اپ ریزنگ کی گنجائش موجود ہے، ملک میں متنازعہ ڈیموں پر اتفاق رائے پیدا کرنے کی کوشش کی جا سکتی ہے۔ سینیٹر عثمان کاکڑ نے کہا کہ کالا باغ ڈیم متنازعہ ہے، اس کا نام بھی نہ لیا جائے۔ جس پر وزیر مملکت برائے پانی و بجلی عابد شیر علی نے کہا کہ کالا باغ ڈیم سے 3600 میگا واٹ بجلی حاصل ہو سکتی ہے،کالاباغ ڈیم کو ہائیڈرل پاور پراجیکٹ کے تعمیرات کیلئے تیارمنصوبوں کی فہرست میں شامل کرلیا گیا ہے، اس سلسلے میں بے شک پارلیمنٹ میں بحث کرا لی جائے۔ چیئرمین سینٹ سینیٹر میاں رضا ربانی نے امریکی کانگریس میں پاکستان کے خلاف بل پیش ہونے سے متعلق حکومتی سینیٹر کی تحریک التواء کو خلاف ضابطہ قرار دے دیا اس معاملے پر توجہ دلاؤ نوٹس پیش کرنے یا کسی اور طریقے سے اٹھانے کی ہدایت کی ہے تحریک التواء نہیں آسکتی اسی طرح ’’ٹیکس ایمنسٹی سکیم،، سے متعلق تحریک التواء کوبھی مستردکردیا گیا۔ مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر چوہدری تنویر خان اس تحریک التواء کے محرک تھے۔ قائد ایوان سینیٹر راجہ طفرالحق نے ’’ٹیکس ایمنسٹی سکیم،، پر بحث سے متعلق تحریک کی مخالفت کی۔
انسانی سمگلنگ روکی جائے، ارکان سینٹ: کالا باغ ڈیم ہائیڈل منصوبوں میں شامل کر لیا: حکومت
Oct 01, 2016