لاہور (کامرس رپورٹر+ نامہ نگاران) بجلی کی لوڈشیڈنگ کا سلسلہ گذشتہ روز بھی جاری رہا۔ ملک میں بجلی کی پیداوار مزید کم ہو گئی جس سے شارٹ فال بڑھ گیا ۔ شارٹ فال بڑھنے سے لوڈ شیڈنگ کے دورانیہ میں اضافہ کر دیا گیا ۔ شارٹ فال کا تمام بوجھ دیہی علاقوں اور چھوٹے شہروں پر ڈال دیا گیا۔ ارسا کی جانب سے ڈیموں سے پانی کے اخراج میں کمی سے ہائیڈل کی پیداوار میں کمی ہو گئی ہے ۔انڈسٹریز کو بجلی کی بلا تعطل فراہمی سے شارٹ فال کا تمام بوجھ گھریلو اور کمرشل صارفین کو برداشت کرنا پڑ رہا ہے ۔ ملک کے بیشتر علاقوں میں حبس کی شدت برقرار رہنے کے باعث بجلی کی ڈیمانڈ میں کمی نہیں ہو رہی ہے ۔ گزشتہ روز شہروں میں 8 سے 9 گھنٹے جبکہ دیہی علاقوں میں 14 گھنٹے تک کی لوڈ شیڈنگ کی گئی۔ وہاڑی سے نامہ نگار کے مطابق بجلی کی طویل، غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کی وجہ سے تاجروں، شہریوں کی مشکلات بڑھ گئی جبکہ بے روزگاری میں بھی اضافہ ہو گیا ہے۔ شہریوں نے احتجاج کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ فوری طور پر بجلی کی طویل غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کا خاتمہ کیا جائے۔ حافظ آباد سے نمائندہ نوائے وقت کے مطابق بجلی کی غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کا سلسلہ جاری رہا 16، 16 گھنٹے کی بجلی کی بندش نے شہریوں کو پریشان کر دیا جبکہ پاور لومز کی صنعت بھی تباہی کے دہانے پر پہنچ گئی اور سینکڑوں مزدور طویل غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کی وجہ سے بیروزگار ہو گئے۔ چونیاں سے نمائندہ نوائے وقت کے مطابق شہر اور گردونواح میں 20 گھنٹوں کی غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ پر لوگ سراپا احتجاج بن گئے۔ نماز جمعہ کیلئے مسجدوں میں پانی ناپید ہو گیا، شہری پانی کی بوند بوند کو ترس گئے۔ طویل لوڈشیڈنگ کی وجہ سے کاروبار تباہ ہو کر رہ گیا۔ شہریوں نے شدید احتجاج کرتے ہوئے اعلان کیا کہ غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کا سلسلہ اگر بند نہ ہوا تو پہیہ جام ہڑتال کرنے کے ساتھ لیسکو دفاتر کا گھیراؤ بھی کیا جائے گا۔