لاہور (وقائع نگار خصوصی) ہائیکورٹ کے جسٹس مامون رشید شیخ نے پیٹرولیم مصنوعات پر پچاس فیصد سیلز ٹیکس کے نفاذ اور ناقص پٹرول کی درآمد کے خلاف دائر درخواست میں جواب داخل نہ کرانے پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دئیے ہیں کہ اگرآئندہ سماعت پرسیکرٹری پیٹرولیم نے پیش ہو کر تحریری جواب داخل نہ کرایا تو ان کے وارنٹ گرفتاری جاری کئے جائیں گے۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل نے وزارت پیٹرولیم کا جواب داخل کرنے کے لئے مزید مہلت کی استدعا کرتے ہوئے کہاکہ سیکرٹری پیٹرولیم بیرون ملک ہونے کی بناء پر عدالت میں پیش نہیں ہو سکے۔جس پرعدالت نے کہا حکم بڑا واضح تھافروری سے آج تک جواب داخل نہ کرانے پر عدالت نے صبر و تحمل کا مظاہرہ کیا ہے۔ وزارت پٹرولیم اسلام آباد میں چھپ کے بیٹھی ہے جسے عدالتی فیصلوں کی کوئی پروا نہیں۔ درخواست گزار محمد اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ وزیر اعظم قوم سے مسلسل جھوٹ بول کر غیر آئینی اور غیر قانونی طور پر پیٹرولیم مصنوعات پر پچاس فیصد سلز ٹیکس وصول کر نے کا انتظامی حکم جاری کر رہے ہیں۔ وفاقی حکومت ملک میں ناقص پیٹرول برآمد کر کے شہریوں کی جیبوں پر ڈاکہ ڈال رہی ہے۔ وزیر اعظم کو وفاقی کابینہ اور پارلیمنٹ کی منظوری کے بغیر پچاس فیصد ٹیکس عائد کرنے کا کوئی اختیار حاصل نہیں۔ایف بی آر کے وکیل سرفراز چیمہ نے بتایا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے پیٹرولیم مصنوعات پر سترہ فیصد سیلز ٹیکس عائد کر رکھا ہے۔ڈائریکٹر اوگرا محمد رضا نے عدالت میں جواب داخل کراتے ہوئے کہا کہ اوگرا ای 10 اور کیروسین آئل کو ریگولیٹ کرتا ہے۔ پیٹرولیم مصنوعات کی باقی اقسام نہیں کرتا اتھارٹی کے پاس ٹیکس عائد کرنے کا کوئی اختیار نہیں ہے۔