کراچی(نیوز رپورٹر) طبی ماہرین کاکہنا ہے کہ ولسن ڈیزیز(دماغی مرض) ایک موروثی بیماری ہے جو جسم میں کاپر کی مقدار بڑھنے سے جنم لیتی ہے، اس بیماری سے
متاثرہ افراد میں کاپر۔۔دماغ، جگر اور گردہ میں جمع ہوجاتا ہے اور معذوری کا بھی سبب بنتا ہے،تفصیلات کے مطابق کراچی آرٹس کونسل میں پر’’ ویلفیئر آرگنائزیشن فار ولسن ڈیزیز‘‘ ، ’’ولسن ڈیزیز ایسوسی ایشن امریکا‘‘ اور آرٹس کونسل کے اشتراک ’’واک آن ولسن‘‘کے عالمی دن کے حوالے سے واک اور تقریب کا انعقاد کیا گیا، جس کا مقصد اس موذی مرض سے متعلق عوام میں آگاہی فراہم کرنا تھا تقریب میں ڈاکٹرز، طلبہ والدین اور متاثرہ مریضوں نے شرکت کی اور مسائل کو اجاگر کیا گیا، اس موقع پر برطانوی یونیورسٹیSurrey Guildfordپروفیسر ڈاکٹر آفتاب اعلی (آلا) نیکہاکہ پاکستان میں آ نے کا مقصد اپنی پندرہ سالہ تحقیق سے لوگوں کو آگاہ کرنا ہے اور عوام کو ولسن بیماری کے حوالے سے آگاہی فراہم کرنا ہے ولسن بیاری قابل علاج ہے اگر اسکی بر وقت تشخیص کرلی جائے انھوں نے کہا کہ جو تھراپی ہم باہر ممالک میں مریضوں کے ساتھ کرتے ہیں وہ ہم پاکستان میں بھی لا سکتے ہیں انھوں نے مزید کہاکہ یہ ایک موروثی بیماری ہے جو جسم میں اضا فی کاپر کی وجہ سے ہوتی ہے یہ بیماری جگر اور جسم کے دوسرے حصوں پر اثر انداز ہوتی ہے جس کی وجہ سے معذوری بھی ہو سکتی ہے اور ذہنی صلاحیتوں پر بھی اثر پڑتا ہے جیسے ہی بیماری کا معلوم ہو تو فوری ضرورت اس بات کی ہے کہ اس کا فوری علاج کیا جائے عام طور اس بیماری کی علامات نوجوانی میں ظاہر تو ہوتی ہیں لیکن یہ ضروری نہیں ، کیونکہ مشاہدے میں ہے کہ دماغی مرض (ولسن ڈیزیز) عمرکے کسی بھی حصے میں ظاہر ہوسکتی ہے، ’’ ویلفیئر آرگنائزیشن فار ولسن ڈیزیز کی صدر عرفانہ جبین خان نے کہا کہ بہت سے لوگوں کو ولسن ڈیزیز کے بارے میں معلوم نہیں ہوتا، کچھ عرصہ قبل مجھے بھی اس بیماری سے متعلق کوئی معلومات نہیں تھیں ہماری فیملی ممبر میں ولسن ڈیزیز کی تشخیص ہوئی تو معلوم ہوا کہ یہ ایک موروثی بیماری ہے جس کے لیے پاکستان میں خاص ڈاکٹر موجود نہیں ہے تقریب میں بیماری کی علامات،حفاظتی تدابیر پر لیکچر اور پریزینٹیشن دی گئی جبکہ ‘‘پینٹ یور پیشن ود کاپر’’ مقابلہ جیتنے والوں اور رضاکاروں میں سرٹیفیکیٹ بھی تقسیم کئے گئے۔
ولسن ڈیزیز موروثی بیماری قابل علاج ہے پروفیسر آفتاب اعلی
Oct 01, 2018