اقتصادی راہداری منصوبہ ‘عرب کی شمولیت

Oct 01, 2018

رانا زاہد اقبال: ranazahid4@gmail.com
دنیا میں پاکستان کی جغرافیائی حیثیت اس کے لئے قدرت کا ایک بیش قیمت تحفہ ہے۔ مشرق و مغرب کو ملانے میں پاکستان مرکزی اہمیت کا حامل ہے ۔ سی پیک پاکستان اور چین کا مشترکہ اقتصادی منصوبہ ہے ا س منصوبے کو گیم چینجر کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ اس کی قدر و قیمت کا اندازہ اس امر سے کیا جا سکتا ہے کہ روس اور وسطِ ایشیا کی دیگر ریاستوں سمیت دنیا کے بیشتر ممالک بھی اس سے مستفید ہونا چاہتے ہیں۔ چینی علاقے کاشغر سے شروع ہونے والا یہ تجارتی راستہ پاکستانی بندرگاہ گوادر تک پہنچے گا۔ اس راستے کو بنانے میں چین کی دلچسپی یہ ہے کہ آبنائے ملاکہ جو انڈونیشیا اور ملائشیا کو علیحدہ کرتی ہے ،یہ آبی گزر گاہ چین سے لے کر ویت نام، ہانگ کانگ سے تائیوان اور جنوبی کوریا سے جاپان تک تمام ممالک کا تجارتی راستہ ہے اس پر انحصار کر کے ایک چھوٹا تجارتی راستہ بنایا جائے تا کہ دنیا بھر میں چینی مصنوعات کم خرچ اور کم وقت میں پہنچ سکیں۔ آبنائے ملاکہ سے چینی تجارتی سامان کو یورپ اور دیگر منڈیوں تک پہنچنے میں 45دن لگتے ہیں جب کہ کاشغر تا گوادر راہداری کی تکمیل کے بعد یہ سفر کم ہو کر دس دن کا رہ جائے گا۔چین نے بہت جدو جہد کے بعد یہ مقام حاصل کیا اور اپنے آپ کو منوایا ہے۔ چین کا بڑا پن یہ ہے کہ اس نے نہ صرف خود کو مضبوط کرنے کی کوشش کی بلکہ اپنے دوست ممالک کو بھی سنبھالنے کا فریضہ بخوبی نبھایا۔ پاکستان میں تیزی سے تکمیل کی طرف بڑھنے والا سی پیک منصوبہ بھی اسی روایت کی ایک کڑی ہے۔ اس منصوبے کی تکمیل کے بعد پاکستان کی اقتصادی صورتحال میں بڑے پیمانے پر بہتری آئے گی۔ پاکستان کو اس راہداری سے یہ فائدہ ہو گا کہ ملک تجارتی سرگرمیوں میں شامل ہو کر معاشی ترقی کر سکے گا۔ وسطِ ایشیا کی ریاستیں دنیا میں سب سے زیادہ تیل کا ذخیرہ رکھتی ہیں۔ جس کی ترسیل کے لئے وہ گوادر بندر گاہ کا انتخاب کریں گی اور ایک اندازے کے مطابق محض ٹول ٹیکس کی مد میں پاکستان کو اربوں ڈالر کی آمدنی ہو گی۔ اس منصوبے کے وسیع تر ہوتے چلے جانے سے دنیا کے درجنوں ممالک اس کا حصہ بن جائیں گے اور یہ ملک پاکستان کے حلیف ہوں گے۔ سی پیک سے اقتصادی نمو میں اضافہ ہو رہا ہے، جی ڈی پی کی شرح 5.9 فیصد ریکارڈ کی گئی ہے جو گزشتہ 9 برسوں میں بلند ترین شرح ہے۔ اس منصوبے کے ضمن میں تعاون کے 150 معاہدے ہوئے ہیں جن میں 106ممالک اور 29 تنظیمیں شامل ہیں۔ پوری پاکستانی قوم اقتصادی راہداری پر متفق ہے اور دونوں ممالک میں اقتصادی راہداری کی تعمیر میں پیشرفت پر اطمینان کا اظہار کیا جا رہا ہے۔
پاک چین اقتصادی راہداری میں پاکستان کا سعودی عرب کو تیسرا شراکت دار بنانے کا اعلان انتہائی خوش آئند ہے کہ اس سے ایک اور عظیم دوست کی رفاقت میسر آ جائے گی جو تیل کی دولت سے مالا مال ہے۔ سعودی عرب بڑی سرمایہ کاری کرنا چاہتا ہے ۔ اس سے چین اور خلیجی ممالک کے درمیان نئے تجارتی روٹ کے قیام میں مدد ملے گی۔ اقتصادی راہداری صرف چین اور پاکستان تک محدود نہیں ہے بلکہ یہ خطے اورخطے سے باہر کے ممالک کے لئے بھی ترقی اور رابطہ کاری کا ایک فریم ورک ہے۔ سعودی عرب پاکستان برادر اور دوست ملک ہے اور سی پیک میں سعودی عرب کی شمولیت سے خطے کے دیگر ممالک کو بھی اس اہم منصوبے میں شامل ہونے کی ترغیب ملے گی جو خطے میں امن و استحکام اور خوشحالی کے لئے ضروری ہے۔ پاک چین سی پیک اقتصادی منصوبہ عالمی منظر نامے میں جس تیزی سے ابھرا ہے اس کا اندازہ سعودی عرب کا اس میں تیسرا بڑا حصہ دار بننے کے علاوہ اس امر سے بھی ہوتا ہے کہ پاکستان، مصر، چین اور یورپی ممالک کے وزراء اور دفاعی اہلکار مرکزی اور تجارتی بینکوں کے حکام، سرمایہ کار اور پالیسی میکرز گزشتہ ہفتے قاہرہ میں جمع ہوئے تا کہ ون بیلٹ ون روڈ منصوبے سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھانے کے لئے شراکت داری کے طریقوں پر غور کیا جا سکے۔ یہ چار روزہ اجلاس نہایت اہمیت اور دور رس نتائج کا حامل ہے۔ ماہرین کے بقول افریقہ کے مغربی دنیا کی طرف سے نظر انداز کئے جانے کے بعد چین کا وہاں قدم رکھنا ایشیائی ممالک کے لئے نئی تجارتی راہیں کھولنے کی طرف پیش رفت ہے۔ جب کہ مصر افریقہ کا گیٹ وے ہے اس تناظر میں نہرِ سویز پاک چین سی پیک افریقی اور یورپی ممالک سے ملانے میں نہایت اہم ثابت ہو گی۔ اس بارے میں ماہرین کا یہ کہنا بجا ہے کہ مشرقِ وسطیٰ کی بہتر ہوتی ہوئی صورتحال ہے نا صرف سی پیک کو وسعت دینے بلکہ آر سی ڈی پروگرام جو پاکستان ، ایران اور ترکی کا مشترکہ منصوبہ تھا کو دوبارہ زندہ کرنے میں مدد دے گی۔
سعودی عرب کے حکمرانوں کی یہ کوشش رہی ہے کہ خلیجی ممالک اور جزیرہ عرب کے ساتھ تعلقات کو مستحکم کیا جائے، عرب اور اسلامی ملکوں کے مفادِ عامہ کی خاطر ان سے تعلقات کو مضبوط کیا جائے، غیر وابستگی کی پالیسی اپنائی جائے، دوست ممالک کے ساتھ تعاون کے تعلقات قائم کرنا اور عالمی و علاقائی تنظیموں میں مؤثر کردار ادا کرنا ہر حکمران کی ترجیحات میں شامل رہا ہے۔ سرزمین حرمین شریفین کی وجہ سے سعودی عرب پوری دنیا کے مسلمانوں کا دینی مرکز سمجھا جاتا ہے۔ سعودی عرب کے پاکستان کے ساتھ تعلقات ہمیشہ سے بہت مضبوط و مستحکم رہے ہیں جب کہ ان رشتوں میں کوئی کمزوری نہیں آئی بلکہ دن بدن ان میں اضافہ ہی ہوا ہے۔ پاکستان اور سعودی عرب کے مابین ہمیشہ سے انتہائی قریبی تعلقات قائم چلے آ رہے ہیں۔ پاکستان کی مشکل کی ہر گھڑی میں سعودی عرب کی حکومت اور وہاں کے عوام ہمارے ساتھ کھڑے ہوتے ہیں۔ جب بھی تیل کی قلت کا مسئلہ درپیش ہوا تو سعودی عرب نے بلا روک ٹوک تیل فراہم کر کے پاکستان کو سہارا دینے کی کوشش کی۔ پاکستان میں کوئی بھی اندرونی سیاسی تنازعہ ہو تو اس کے حل کے لئے بھی سعودی عرب نے ثالثی کا کردار ادا کیا۔ پاکستان اور سعودی عرب میں بہت مضبوط برادرانہ تعلقات دہائیوں سے قائم ہیں ۔ ہر مشکل وقت میں سعودی عرب کا ساتھ کھڑا ہونا پاکستانی عوام کبھی بھلا نہیں سکتی اسی طرح پاکستان نے بھی ہر کڑے وقت میں سعودی عرب کی مدد کی ہے۔ سعودی عرب چائنہ کے ساتھ اس منصوبے میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کرے گا ۔ دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات میں مزید اضافہ ہو گا۔

مزیدخبریں