اسلام آباد( آن لائن ) نیب حکام نے پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما سید خورشید شاہ کے اربوں روپے اثاثوں کا مکمل ریکارڈ حاصل کر لیا ہے جو انکی ظاہر کردہ آمدن سے کئی گنا زیادہ ہیں۔ نیب سکھر خورشید شاہ کیخلاف آمدن سے زیادہ اثاثے بنانے پر تحقیقات کرنے میں مصروف ہے۔ ڈائریکٹر جنرل نیب سکھر نے ابتدائی رپورٹ چیئرمین جسٹس جاوید اقبال کو ارسال کر دی ہے جس میں کہا گیا خورشید شاہ نے اپنی عملی زندگی شعبہ بجلی میں میٹر ریڈر کلرک سے شروع کی تھی اور انکی ماہانہ تنخواہ سات ہزار روپے تھی جبکہ انکا اس رہن سہن اور طرزِ زندگی شاہانہ تھی۔ خورشید شاہ کلرک کی نوکری ختم کر کے بعد میں سیاست کے میدان میں آگئے۔ سیاست میں قدم رکھتے ہی انکے اثاثوں کی مالیت میں کئی گنا اضافہ ہوا۔ ابتدائی دنوں میں خورشید شاہ سکھر کے بلدیاتی سطح کے سیاستدان تھے۔ بعد میں قومی اسمبلی کے ممبر بھی بنتے رہے ہیں اور وفاقی وزیر محنت و افرادی قوت اور وفاقی وزیر مذہبی امور وغیرہ کی وزارتوں کے سربراہ رہے ہیں۔ِ خورشید شاہ نے بطور وفاقی وزیر اورسیز پاکستانیوں کیلئے اسلام آباد میں ہا¶سنگ سوسائٹی بنائی اور اربوں روپے کی زمین کی خریداری کی۔ وزیر بنتے ہی انکے اثاثوں میں کئی گنا اضافہ ہوا۔ نوازشریف کے آخری دور میں وہ پی اے سی کے چیئرمین بھی رہے ہیں اور اربوں روپوں کے آڈٹ اعتراضات ختم کئے گئے جس سے قومی خزانہ کو اربوں روپے کے نقصانات پہنچانے والے کرپٹ افراد کو فائدہ دیا گیا۔ نیب ذرائع نے بتایا تحقیقاتی افسران نے کلرک سے وزیر تک کے عرصہ کے دوران خورشید شاہ کی آمدن اور اثاثوں کا مکمل ریکارڈ حاصل کر لیا ہے۔ اثاثوں میں خورشید شاہ کی کئی ایکٹر زمین، محل نما گھر، شہری جائیداد ڈیری فارمز اور بینک اکا¶نٹس کا ریکارڈ حاصل کیا گیا ہے۔
خورشید شاہ/ نیب