لاہور (وقائع نگار خصوصی) سپریم کورٹ نے پی ٹی آئی اے کے ایم این اے ملک کرامت کھوکھر اور ایم پی اے ندیم عباس بارا کو آج اسلام آباد طلب کر تے ہوئے نوٹس جاری کر دیا۔ فاضل عدالت نے نوٹس جاری کرتے ہوئے کہا کہ کیوں نہ جھوٹ بولنے پر آپ کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے۔ تم کو پتہ نہیں کہ جھوٹ بولنے والا صادق اور امین نہیں ہوتا۔ خدا کا خوف کرو۔ لوگوں نے تم کو ووٹ دیا ہے۔ جب تم کو سزا ملے گی پھر پتہ چلے گا کہ عدالت کے سامنے کیسے جھوٹ بولتے ہیں۔ آپ نے کہا کہ میں منشا بم کو نہیں جانتا۔ پھر آپ نے منشا کے بیٹے کی رہائی کےلئے ڈی آئی جی کو سفارش کیوں کی۔ اس پر ملک کرامت کھوکھر نے معذرت کی۔ فاضل چیف جسٹس نے کہا کہ سب کچھ میری ڈیوائس میں ریکارڈ ہو چکا ہے۔ پی ٹی آئی کے ایم پی اے ندیم عباس نے کہا کہ مجھ کو معاف کر دیں میں تو ویسے ہی سپریم کورٹ آ گیا تھا۔ فاضل عدالت نے ڈی آئی جی آپریشنز کو حکم دیا کہ وہ منشا بم کو گرفتار کر کے آج عدالت میں پیش کریں۔ فاضل عدالت نے ریمارکس دیئے کہ دیکھتے ہیں یہاں کون بدمعاش ہے۔ پولیس کے ساتھ بدتمیزی کسی صورت برداشت نہیں کریں گے۔ اس سے پہلے منشا بم کی سفارش کرنے پر چیف جسٹس نے تحریک انصاف کے ایم این اے ملک کرامت کھوکھر کو طلب کیا۔ ملک کرامت کھوکھر نے فاضل عدالت کو بتایا کہ انہوں نے ایس ایس پی سے نہیں ڈی آئی جی سے بات کی تھی۔کسی کو دھمکی نہیں لگائی۔ منشا بم کو نہیں جانتا۔ فاضل عدالت نے قرار دیا کہ اگر تم گناہگار ثابت ہوئے تو ایم این اے نہیں رہو گے۔ پی ٹی آئی والوں نے کب سے بدمعاشی شروع کر دی۔ کیا اس طرح کی تبدیلی کے لئے عوام نے ووٹ دیئے تھے۔ پی ٹی آئی والے بدمعاشوں کی پیروی کر کے نیا پاکستان بنانے چلے ہیں۔ سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں قبضہ گروپ منشا بم کی گرفتاری سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ ایس پی صدر معاذ ظفر نے بتایا کہ عدالتی حکم پر کارروائی کی تو سفارشیوں کے فون آنا شروع ہوگئے۔ عدالتی استفسار پر عدالت کو بتایا گیا کہ ایم این اے ملک کرامت کھوکھر نے منشا بم کو گرفتاری سے روکنے کی درخواست کی۔ عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے تحریک انصاف کے ملک کرامت کھوکھر کو فوری طلب کرلیا۔ چیف جسٹس نے قرار دیا کہ پولیس میں سیاسی مداخلت کرنے والوں کو نہیں چھوڑیں گے۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ملزم منشا کی جانب سے پیش ہونے والے وکیل کی سرزنش کی۔ جس پر ایڈووکیٹ رانا سرور نے کیس سے علیحدگی اختیار کرتے ہوئے غیر مشروط معافی مانگ لی۔ عدالت نے پاکستانی نژاد کویتی شہری محمود اشرف کی درخواست پر قبضہ مافیا منشا علی عرف منشا بم کو طلب کیا تھا۔ ندیم بارا نے عدالت میں رونا شروع کر دیا۔ چیف جسٹس نے ندیم عباس بارا سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا باہر بدمعاشی کرتے ہو اندر انکار اور پھر رونا شروع کردیتے ہو، تم پہلے استعفیٰ دو جلدی کرو۔ فاضل عدالت نے صوبائی وزیر تعلیم ڈاکٹر مراد راس کی اس وقت سرزنش کر دی جب انہوں نے ایس پی لیگل کو اشارے سے بلایا۔ اس پر فاضل چیف جسٹس نے پوچھا کہ تم کون ہو۔ تو انہوں نے کہا کہ میں وزیر تعلیم مراد راس ہوں۔ فاضل چیف جسٹس نے کہا کہ روسٹرم پر آکر بات کرو۔ کیا آپ پی ٹی آئی کے سیکرٹری جنرل ہیں؟ ڈاکٹر مراد راس نے کہا کہ نہیں میں وزیر تعلیم ہوں جس پر فاضل عدالت نے کہا کہ ہم نے پی ٹی آئی کے سیکرٹری جنرل کو بلایا ہے۔ اس پر یہ بھی چیف جسٹس نے کہا کہ کیا آپ دیکھ رہے ہو کہ پی ٹی آئی والے پولیس کو فون کرکے ناجائز سفارشیں کرواتے ہیں۔ میں کسی بدمعاش کو پاکستان میں نہیں رہنے دوں گا۔
چیف جسٹس