وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے)کی ملک بھر موجود ہاوسنگ سوسائٹیوں سے متعلق پیش کردہ رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ پاکستان میں 6 ہزار غیر رجسٹرڈ ہاوسنگ سوسائٹیز ہیں۔جس کے بعد سپریم کورٹ نے ایف آئی اے کو ملک بھر میں موجود تمام ہاوسنگ سوسائٹیز سے متعلق رپورٹ اور فرانزک آڈٹ کے بارے میں مکمل تفصیلات پیش کرنے کی ہدایت کردی۔چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں بینچ نے ہاوسنگ سوسائٹیز کے فرانزک آڈٹ سے متعلق کیس کی سماعت کی، اس دوران سیکریٹری ہاسنگ اور ایڈیشنل اٹارنی جنرل عدالت میں پیش ہوئے جبکہ ایف آئی اے کی جانب سے اب تک کی کارکردگی سے متعلق رپورٹ پیش کی گئی۔دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ حکومت پنجاب کو آپریٹو دفتر کو جگہ فراہم نہیں کررہی، میری اطلاعات کے مطابق پنجاب کوآپریٹو سوسائٹیز کے ریکارڈ میں جان بوجھ کر آگ لگائی گئی۔اس پرایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے بتایا کہ رپورٹ میں بھی یہی لکھا ہے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ پنجاب حکومت نے اب کسی سوسائٹی کی منظوری نہیں دینی، جہاں کبھی ہریالی ہوتی تھی اب سوسائٹی بن چکی ہے، کیا سوسائٹی بناتے ہوئے ماحولیات کے معاملات کو مدنظر رکھا جاتا ہے؟