اسلام آباد ( وقائع نگار ) انسداد الیکٹرانک کرائم کی خصوصی عدالت کے جج طاہر محمود نے جج ارشد ملک ویڈیو سکینڈل کیس میں مکمل چالان جمع نہ کرائے جانے پر ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے اور پراسیکیوشن پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن کی سرپرستی میں ایف آئی اے کی خراب کارکردگی کے ادارے پر منفی اثرات پڑیں گے ۔ سماعت کے دوران کیس کے گرفتار ملزم میاں طارق کو جیل سے عدالت لایا گیا اس موقع پر عدالتی احکامات کے باوجود ایف ائی اے کی طرف سے چالان پیش نہ کئے جانے پر عدالت نے حکم نامے کی کاپی سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ اور سیکرٹری داخلہ کو بھیجوانے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ عدالتی حکم کے باوجود مکمل چالان پیش نہ کر کے ایف آئی اے توہین عدالت کا مرتکب ہوا ہے ، سپریم کورٹ کے واضح احکامات ہیں کہ عدالتی حکم عدولی پر ہائی کورٹ ادارے کے خلاف کارروائی کا اختیار رکھتا ہے ، عدالت نے تفتیشی افسران کے خلاف کارروائی کے لئے حکم نامے کی کاپی رجسٹرار ہائی کورٹ کو بھیجوانے کا حکم دیا اور استفسار کیا کہ واضح ہدایت کے باوجود ایف آئی اے نے آج بھی چالان پیش کیوں نہیں کیا جس پر ڈائریکٹر لیگل طاہر محمود نے عدالت کو بتایا کہ نئے پراسیکیوٹر کل ہی تعینات ہوئے ہیں ، آج عدالت میں پیش نہیں ہو سکے ، عدالت نے ایف آئی اے کو آئندہ سماعت پر مکمل چالان ہر صورت جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے سماعت 7 اکتوبر تک ملتوی کر دی ۔