بھارت نےمقبوضہ کشمیرکی خصوصی حیثیت ختم کرکےبڑے پیمانے پرگوریلا جنگ کے بیج بودیے ہیں:مرکنڈےکاٹجو

Oct 01, 2019 | 14:43

ویب ڈیسک

بھارتی سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس مارکنڈے کاٹجو نے کہا ہے کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرکے وہاں بڑے پیمانے پرگویلاجنگ کے بیج بودیے ہیں ۔  جسٹس کاٹجو نے جو پریس کونسل آف انڈیا کے چیئرمین بھی رہ چکے ہیں، بین الاقوامی جریدے ''دی ویک ''میں ایک مضمون میں لکھا ہے کہ سچ بولنے کا وقت آہی جاتا ہے اور میرے خیال میں وہ وقت آگیا ہے اور اس کی پہل میں کروں گا۔انہوں نے کہاکہ وہ سچ یہ ہے کہ کشمیر بہت جلد بھارت کے لیے ایسی جگہ بن جائے گی جو فرانسیسیوں اور امریکیوں کے لیے ویت نام ، روسیوں کے لیے افغانستان اور نپولین کے لیے اسپین بن گئی تھی ۔ انہوں نے کہا جو لوگ دفعہ 370کے خاتمے پر آج خوشیاں منارہے ہیں وہ بہت جلدخواب غفلت سے جاگ جائیں گے جب کشمیر سے بڑی تعداد میںلاشیں آنا شروع ہوجائیںگی جس طرح ویت سے امریکیوں کی آتی تھیں ۔ انہوںنے کہاکہ انٹرنیٹ اورموبائل عیش آرام کی چیزیں نہیں بلکہ آجکل کی ضروریات ہیںاور لوگوں کو ان چیزوںسے ایک دن کے لیے بھی محروم کرناان کے لیے مشکلات پیدا کرتا ہے۔ جسٹس کاٹجو نے کہاکہ دو ماہ سے ان سہولیات سے لوگوں کو محروم رکھنے سے ان کی حالت کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے جبکہ کرفیو اور دیگر پابندیاں اس کے علاوہ ہیں۔ انہو ںنے کہاکہ کرفیو ہٹاتے ہی پوری وادی میں عوامی مظاہرے پھوٹ پڑیں گے۔ جب لاوا پھٹ جائے گا تو بھارت کے لیے'' نہ نگلا جاسکتاہے اور نہ اگلا جاسکتا ہے''والی صورتحال پیداہو جائے گی۔انہوںنے کہاکہ گزشتہ کئی دہائیوں سے کشمیر کے حوالے سے بھارت کی بدحواسی پر مبنی اور کوتاہ اندیش پالیسیوں سے بالخصوص دفعہ 370کی منسوخی کے بعد تقریبار پوری کشمیری آبادی بھارت کی دشمن بن چکی ہے اوراسے نفرت کرتی ہے۔ جسٹس کاٹجو نے کہاکہ علاقے میں بہت جلدویت نام کی طرح بھرپور مسلح بغاوت ہوگی اور لاشیں آنا شروع ہوجائیں گی۔ انہوںنے کہاکہ ایک فوج دوسری فوج کے خلاف تو لڑ سکتی ہے لیکن عوام کے ساتھ نہیں لڑ سکتی۔ انہوںنے کہاکہ ہم نے ایسی صورتحال پیدا کردی جہاں لازمی طورپر بڑے پیمانے پر گوریلا جنگ ہوگی۔ زیادہ سے زیادہ کشمیری مسلح جدوجہد میں شامل ہونگے کیونکہ جب ایک شخص اپنے معصوم رشتہ داروں اور دوستوںکو مرتے دیکھتا ہے تو وہ بھی مسلح ہوکر لڑتا ہے۔ جسٹس کاٹجونے کہاکہ کوئی نہیں کہہ سکتا کہ یہ سلسلہ کہاں جاکر ختم ہوگا لیکن یہ بات طے ہے کہ ہم کشمیر میں طویل عرصے تک پھنس گئے ہیں.

 

مزیدخبریں