خاور عباس سندھو
khawarsindhu@gmail.com
صدیوں پرانی تہذیبوں میں شمار چین آج بھی روائت پسند ملک ہے ۔جدت اور جدیدیت سے ہمکنار چینی بے پناہ ترقی حاصل کرنے اور نئی منازل کی طرف گامزن دنیا کو ورطہ حیرت میں ڈالتے ہوئے جس قدر تیزی سے آگے بڑھ رہے ہیں دنیا کی دیگر طاقتوں کو اس کا مقابلہ کرنا مشکل ہورہاہے ۔ محنت اور جدوجہد سے ہمکنار چینیوں کی ترقی اور اس سے اطمینان کی بھرپورجھلک کا اندازہ عوامی جمہوریہ چین کے قومی دن پر جوش و خروش سے لگایا جاسکتا ہے ۔ حقیقت میں قومی دن پر قومی جذبے کا نظارہ چینیوں کی جدت پسندی سے مالا مال صلاحیت کا قابل دید اظہار ہے۔عوامی جمہوریہ چین کے عوام اپنے قومی دن کو اس قدر شان وشوکت سے مناتے ہیں کہ چین سے اپنے اپنے معاشی استحکام کی خاطر جڑے سیکڑوں ممالک کے اربوں کی تعداد میں عوام بھی چین کے قومی دن میں دلچسپی لینا شروع ہوگئے ہیں۔خصوصا دنیا بھر کے ممالک میں قائم چینی سفارتخانے تقاریب کے انعقاد ، ان میں مقامی شخصیات و میڈیا کی بھرپور شرکت کو یقینی بنا کر چین کے قومی دن کی اہمیت کو بڑھانے اور چارچاند لگانے میں اہم کردار ادا کررہے ہیں۔
عالمی طاقتوں کے مقابلے میں،خاص کر امریکہ کے مدمقابل کھڑے ہونیوالے عوامی جمہوریہ چین کی تاریخ یکم اکتوبر 1949 کو شروع ہوتی ہے جب چینی خانہ جنگی میں چینی کمیونسٹ پارٹی کے رہنما ماوزے تنگ نے چین کی جمہوریت کا اعلان کیا۔عوامی جمہوری چین کئی دہائیوں تک چین کا دوسرا نام رہا، اس سے قبل اس کا نام جمہوریہ چین تھا۔ 1929سے قبل چین میں چینی تاریخ شاہی خاندانوں کے ایک دراز سلسلہ سے بھری پڑی ہے۔
چین کا قومی دن یکم اکتوبر کو مائو کی جانب سے عوامی جمہوریہ چین کے قیام کی یاد میں دھوم دھام سے منایا جاتا ہے۔ قومی دن کی مناسبت سے مختلف تقریبات ہوتی ہیں جن میں سب سے اہم آج تیان من سکوائر میں فوجی پریڈ ہے جس میں عوامی جمہوریہ چین اپنی فوجی قوت کا بھرپور مظاہرہ کرے گا۔ تیانمن سکوائر وہ مقام ہے جہاں چین کے بانی چیئرمین مائوزے تنگ نے یکم اکتوبر 1949 کو کھڑے ہوکر عوامی جمہوریہ چین کے قیام کا اعلان کیا تھا ۔ اسی مقام پر فوجی پریڈ کے دوران رنگا رنگ فلوٹس اور جدید ہتھیار دکھائے جاتے اور چینی صدرقوم سے خطاب کرتے ہیں۔قومی دن کی تقریبات رات گئے تک جاری رہتی ہیں ۔ایک سال پہلے چین نے فوجی طاقت کا جو مظاہرہ کیا وہ آج تک کچھ طاقتوں کو کھٹک رہا ہے۔ چین کی 70 ویں سالگرہ کے موقع پرفوجی پریڈ میں نئے سپر سانک خود کار ڈرون طیاروں اور ایٹمی میزائلوں کی فخریہ نمائش کی گئی جو کہ دنیا کے لئے صاف اور واضح پیغام ہے۔’’ڈی ایف 41‘‘ نیوکلیئربین البراعظمی بیلسٹک میزائل کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ امریکہ کے کسی بھی مقام کونشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ جیسا کہ صدر شی جن پنگ نے اپنے خطاب میں بھی کہاتھا کہ، ’’کوئی بھی طاقت اس عظیم قوم کے مقام و مرتبے کو متزلزل نہیں کر سکتی‘‘۔
قومی دن پر طاقت کے اظہار کا مقصد صدر شی کی حکومت کی مضبوطی و استحکام سے متعلق ان عناصر کے شکوک و شبہات کو دور کرنا ہے جو داخلی اور خارجی محاذوں پر درپیش ہوتے ہیں۔ ظاہری طور پر تو یہ پریڈ اس عظیم انقلاب کا جشن ہے جس نے 71 سال پہلے چین کو سرمایہ داری اور سامراجیت سے آزاد کرایا لیکن اصل مقصد ترقی کرتی چینی ریاست کے حاسدین و مخالفین کو واضح پیغام دینا ہے۔
دوسری جانب چین میں کمیونسٹ پارٹی کی حکومت کے 71 سال مکمل ہونے پر ملک بھر میں تقریبات جاری ہیں جن کا آغاز کل رات سے ہی ہوگیا ۔
عوامی جمہوریہ چین کے قیام کادن منانے کے حوالے سے تقریب کی بڑے پیمانے پر میڈیا کوریج ہوتی ہے۔ اس بار بھی اکہترویں سالگرہ منانے کی تقریب کی رپورٹنگ کا بہترین بندوبست کیا گیا۔ایک سال قبل چائنا میڈیا گروپ کی کل تینتالیس غیرملکی زبانوں اور چین کی چار مقامی زبانوں اور پانچ اقلیتی قومیتوں کی زبانوں کی سروسز کے مترجم نے شرکت کی جو ایک نیا ریکارڈ تھا۔اس کے علاوہ چائنا گلوبل ٹیلی وی نیٹ ورک (سی جی ٹی این)نے انگریزی ، فرانسیسی ، ہسپانوی ، عربی اور روسی زبان میں تقریب کی براہ راست نشریات دکھائیں۔
چین کے قومی پرچم کا رنگ شوخ سرخ ہے جو کمیونسٹوں کے انقلاب کی یاد سے مزین ہے اوریہ کیمونسٹ پارٹی آف چائنہ کی ولولہ انگیز قیادت میں وقوع پذیر ہوا۔ چین کا پرچم کلی طور پر چینی قوم کی جدوجہد سے بھرپور زندگی کی علامت ہے ۔پرچم کے اوپر والے بائیں کونے میں پانچ سنہرے رنگ کے ستارے موجود ہیں۔ بائیں ہاتھ پر موجود پہلا ستارہ دیگر چار ستاروں سے بڑا ہوتا ہے۔ یہ بڑا ستار کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ کی نمائندگی کرتا ہے۔ دیگر چار ستارے چین کے لاکھوں لوگوں کی نمائندگی کرتے ہیں۔چینی قوم کے نزدیک سرخ رنگ کی بڑی قدرومنزلت ہے ۔ سرخ رنگ کی پسندیدگی زمانہ قدیم سے چلی آرہی ہے ۔چینی عوام سرخ رنگ کو آفتوں ، مصیبتوں سے نجات کے لئے استعمال کرتے ہیں۔ آتش بازی ہو یا سرخ لباس ، چین میں اس کی بھرپور جھلک نظرآتی ہے جو دراصل چینی قوم کی جدت پسندی کا اظہار ہے۔
حقیقت میں جدت چینی قوم کی ایک نمایاں صلاحیت ہے جو چین کی ترقی کے لیے قوتِ محرکہ فراہم کرتی ہے۔ تکنیکی جدت کا اصل مقصد عوام کی خوشحالی ہے ، حکومت مارکیٹ کی طلب کے مطابق جدت کو فروغ دینے پر زور دے رہی ہے ۔عالمی سائنس اور ٹیکنالوجی کی حکمرانی میں چین پیش پیش ہے جس کا فائدہ دیگر پسماندہ اورترقی پذیر ممالک کو بھی پہنچایا جارہا ہے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔