حضرت اسود رحمۃ اللہ علیہ روایت کرتے ہیں کہ ہم لوگ ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ کی خدمت میں حاضر تھے۔ ہم نے نماز کی اہمیت، عظمت اور پابندی کا تذکرہ شروع کیا تو حضرت عائشہ نے ارشاد فرمایا: حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا مرض الوصال شروع ہوا تو نماز کا وقت آگیا۔ حضرت بلال رضی اللہ عنہ نے اذان دی،حضور انور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ابوبکر سے کہوکہ وہ لوگوں کو نماز پڑھائیں۔آپ کی ایک اہلیہ محترمہ نے عرض کیا، ابوبکر تو بہت رفیق القلب ہیں۔ بہت جلد رو پڑتے ہیں۔ جب آپ کی جگہ کھڑے ہوں گے تو لوگوں کو نماز نہیں پڑھاپائیں گے۔ حضور علیہ الصلوٰۃ والتسلیم نے وہی بات دہرائی۔ اہلیہ نے اپنی بات دربارہ عرض کی۔ حضور نے تیسری مرتبہ ارشاد فرمایا۔ تم زنانِ یوسف کی طرح ہو۔ ابوبکر سے کہوکہ وہ لوگوں کو نماز پڑھائیں، چنانچہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ لوگوں کو نماز پڑھانے چلے گئے۔ پھر آنجناب نے اپنی بیماری میں کچھ افاقہ محسوس فرمایا (تو آپ نماز کے لئے اٹھ کھڑے ہوئے) نقاہت کی وجہ سے آپ دو افراد کے کاندھوں پر دست مبارک رکھے ہوئے مسجد گئے گویا کہ میں اب بھی دیکھ رہی ہوں کہ آپ دونوں قدم مبارک زمین پر گھسٹتے ہوئے جا رہے ہیں۔ (حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کوتشریف لاتے ہوئے دیکھ کر) حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے پیچھے ہٹنے کا ارادہ کیا، حضور علیہ الصلوٰۃ والتسلیم نے انہیں اشارہ سے فرمایا کہ وہیں آپ جگہ پر رہیں، پھر حضور جا کر ان کے پہلو میں تشریف فرما ہوگئے۔ (بخاری)
٭حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضور ختم المرسلین صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ تعالیٰ کی اتنی زیادہ عبادت کی کہ آپ کی جلد مبارک (کثرت ریاضت سے خشک ہوکر) پھٹ گئی۔ صحابہ نے عرض کیا یا رسول اللہ آپ ایسا کیوں کرتے ہیں کیا اللہ تعالیٰ نے آپ کو اگلے پچھلے گناہ سے محفوظ نہیں فرما دیا ہے۔آپ نے فرمایا: ہاں لیکن کیا میں (اپنے پاک پروردگار کا) شکرگزار بندہ نہ بنوں۔(ابن النجائ)
٭حضرت عائشہ رضی اللہ عنہما کی خدمت عالیہ میں عرض کیا گیا کہ کچھ لوگ ایک رات میں سارا قرآن ایک مرتبہ یا دو مرتبہ پڑھ لیتے ہیں ۔آپ نے فرمایا: ان لوگوں کا پڑھنا نہ پڑھنا برابر ہے۔ میں حضور انورصلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ساری رات کھڑی رہتی تھی۔آپ سورۃ بقرہ ،سورۃ آل عمران اور سورۃ نساء پڑھا کرتے تھے۔ خوف والی آیت آتی تو دعا مانگتے اور اللہ کی پناہ چاہتے تھے، بشارت والی آیت آتی تو دعامانگتے اوراس کا شوق ظاہر کرتے۔ (احمد)
٭حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں ایک مرتبہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو کچھ عارضہ لاحق ہوگیا۔جب صبح ہوئی توکسی نے عرض کیا یا رسول اللہ آپ کی صحت مبارکہ پر عارضہ کا اثر بالکل واضح ہے۔آپ نے فرمایا تم جو اثر مجھ پر دیکھ رہے ہو اس کے باوجود میں نے رات کو (نفل میں) سات طویل سورتیںپڑھی ہیں۔ (ابویعلی)