جب وزیر اعظم عمران خان لیہ کے دورے پر آئے تھے تو اُنہوں نے جنوبی پنجاب کے چند سینئر کالم نگاروں سے ملاقات بھی کی تھی جن میں راقم سطور بھی شامل تھا ۔ اس موقع پر وزیر اعظم کو مہنگائی اور دیگر عوامل اور مسائل کے بارے میں سب نے اپنے اپنے نقطہ نظر کے مطابق آگاہ کیا ۔ جبکہ ہم نے ڈیرہ غازی خان کے مقام کاٹھ گڑھ تونسہ سے شروع ہونے والی انڈ س ہائی وے روڈ کی تباہی اور اِس کی وجہ سے آئے روز ہونیوالے حادثات کے بارے میں آگاہ کیا تھا جس کی ساتھ بیٹھے ہوئے وزیر اعلیٰ پنجاب سردارعثمان احمد خان بزدار نے بھی تائیدکی تھی ۔ وزیر اعظم نے اُس وقت اِسی قاتل روڈ کو بنانے کے احکامات جاری کیے اور اس پر ہونے والے حادثات کے بارے میں بھی رپورٹ طلب کی تھی لیکن افسوس کہ آج اِس ملاقات کو چار ماہ گزر چکے ہیں ۔ لیکن کسی قسم کی پیش رفت نہیں ہو سکی ۔ انڈس ہائی وے روڈ پر حادثات کا سلسلہ پہلے سے بہت بڑھ چکا ہے ۔ دو ماہ قبل ڈیرہ غازی خان بائی پاس اِس انڈس روڈ پر قبل سیالکوٹ سے آنے والی بس سامنے آنے والی دوسری گاڑی سے ٹکڑا گئی تھی جس میں پچاس سے زائد مسافر جان بحق ہو گئے تھے اسی طرح ہر آئے روز انڈس ہائی وے پر حادثات کا رونما ہونا اب معمول بن چکا ہے ۔ لیکن بے حس حکمرانوں پر کوئی اثر نہیں ہو رہا عوام ان حادثات سے زبردست پریشان ہیں دوسری طرف ستم ظریقی یہ ہے کہ ڈیرہ غازی خان سے چلنے والی دو ریل گاڑیوں کو بھی وزارت ریلوئے نے کسی سالوں سے بند کیا ہوا ہے ۔ چلتن ایکسپریس جو لاہور سے کوئٹہ تک ایک کامیاب ریل گاڑی تھی اُسے گذشتہ پندرہ سالوں سے چند ٹرانسپورٹر کو خوش کرنے اور اُن سے بھاری مراعات حاصل کرتے ہوئے ریلوئے احکام نے بند کیا ہوا ہے ۔ چلتن ایکسپریس جنوبی پنجاب ہی نہیں بلکہ بلوچستان سے بھی بڑی تعداد میں مسافر لے کر لاہور ، ملتان ، ڈیرہ غازی خان اور راجن پور تک آتی تھی ۔ آج چلتن ایکسپریس کو بند ہوئے ایک طویل عرصہ ہو چکا ہے ۔ لیکن کسی بھی وزیر اور مشیر نے وزیر اعظم کی توجہ اِس طرف نہیں دلائی کہ ہمارے عوام ایک آرام دہ اور حادثات سے بہت حد تک محفوظ سفر سے محروم کر دیئے گئے ہیں اسی طرح سات سالوں سے خوشحال خان خٹک ریل کو بھی یہاں سے بند کر دیا گیا ہے ۔ خوشحال خان ریل کراچی سے پشاور تک جایا کرتی تھی اور یہ بھی کامیاب بزنس کر رہی تھی ۔ کہ اچانک اِس کو بھی بند کر دیا گیا ۔ خوشحال خان ، خٹک ٹرین کے بند ہونے سے اب ڈیرہ غازی خان میں ٹرانسپورٹر ز کی مکمل اجارہ داری ہو چکی ہے ۔ مسافر خیبر پی کے جانے کے لیے ایک اذیت ناک سفر ڈیرہ اسماعیل خان سے کرنے پر مجبور ہیں ۔ یا پھر راولپنڈی جا کر وہاں سے پشاور جانا پڑتا ہے۔ کیونکہ موجودہ حکومت نے زندگی کے تمام شعبوں میں عوام کو ذلیل کر کے رکھ دیا ہے اس لیے عوام اب نئے جنرل الیکشن کا انتظار کر رہے ہیں مہنگائی نے عوام کو اب نفسیاتی مریض بنا کر رکھ دیا ہے ۔ ایک ہزار روپیہ اب ایک سو روپے کے برابر ہو چکا ہے ۔ حکومت مہنگائی کو کنٹرول کرنے میں بُری طرح سے ناکام ہو چکی ہے ۔ ڈیرہ غازی خان کی تمام سڑکیں تباہ ہو چکی ہیں ۔ جبکہ شہر کا سیوریج بھی ایک عرصے سے اپنی مدت پوری کر چکا ہے ۔ دوسری طرح مختلف محکمہ جات میں کرپشن عروج پر ہے ۔ بلکہ گذشتہ حکومت کی نسبت موجودہ حکومت میں کرپشن کئی گنا بڑھ چکی ہے ۔ محکمہ ریونیو سے لے کر پولیس اور واپڈا ، جیل خانہ ، پاسپورٹ آفس ، ہائی وے بلڈنگ ، ایکسائز ،محکمہ انہار اور دیگر بڑے محکمے کرپشن کے گڑھ بن چکے ہیں ۔ لیکن مجال ہے جو خفیہ ادارے یا پھر انٹی کرپشن والوں نے اِن کی خبر لی ہو محکمہ ایکسائز تو عام لوگوں سے رشوت وصول کر رہا ہے لیکن محکمہ ایکسائز کے اعلیٰ افسران تک سب خاموش ہیںشاید وہ بھی اِسی بہتی گنگا سے ہاتھ دھو رہے ہیں ۔