کراچی (نیوز رپورٹر)سندھ ہائی کورٹ نے ریڈ لائن بس سروس کے روٹ پر ہزاروں درختوں کی کٹائی کیخلاف درخواست پر سیکریٹری ماس ٹرانزٹ، کمشنر کراچی کو فریق بنانے کی ہدایت کردی۔عدالت نے ملٹری اسٹیٹ آفس کوبھی نوٹس جاری کردیئے۔سندھ ہائیکورٹ میں ریڈ لائن بس سروس کے روٹ پر ہزاروں درختوں کی کٹائی کیخلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔ عدالت نے ریمارکس دیئے شہر میں کیا ٹرانسپورٹ کی سہولیات نہیں ہونی چاہیں؟ درخواستگزار کے وکیل نے موقف دیا کہ ٹرانسپورٹ سہولیات کا مطلب یہ نہیں درخت کاٹ دیئے جائیں۔ عدالت نے کنٹونمنٹ وکیل سے مکالمے میں کہا کہ یہ درخت کاٹ کر کسی دوسرے مقام پر کیوں نہیں لگاتے۔ عدالت نے ملیر کنٹونمنٹ بورڈ کے وکیل سے استفسار کیا کہ درختوں کو محفوظ بنانے کے لیے کیا کیا؟ وکیل کنٹونمنٹ نے موقف دیا کہ یہ علاقہ کنٹونمنٹ بورڈ ملیر کا ہے مگر زمین ملٹری اسٹیٹ کی ہے۔ ملٹری اسٹیٹ سے جواب طلب کرلیا جائے۔ عدالت نے ریمارکس دیئے گرین لائن میں درختوں کو کاٹ کر محفوظ بنایا گیا۔ ریڈ لائن بناتے وقت درختوں کو محفوظ کیوں نہیں بنا رہے؟ عدالت نے سیکریٹری ماس ٹرانزٹ، کمشنر کراچی کو فریق بنانے کی ہدایت کردی۔ عدالت نے ملٹری اسٹیٹ آفس کو نوٹس جاری کردیئے۔ عدالت نے ریمارکس دیئے نئے فریقین آئندہ سماعت پر جواب جمع کرائیں۔ دائر درخواست میں موقف اپنایا گیا تھا کہ درختوں کی کٹائی فوری روکی جائے۔ حکم امتناعی جاری کیا جائے۔ کراچی میں ماحولیاتی تبدیلیوں کے گہرے اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ اگر مزید درخت کاٹے گئے تو ماحول کیلئے خطرناک ہوگا آلودگی میں بھی اضافہ ہوگا۔
ریڈ لائن بس روٹ پر ہزاروں درختوں کی کٹائی کیخلاف سماعت
Oct 01, 2022