اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) وزرت خزانہ کی آوٹ لک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عالمی معیشت کم شرح ترقی، افراط زر سے متاثر ہو چکی ہے، پاکستان میں سیلاب کی وجہ سے ٖفوڈ سکیورٹی کے رسک میں اضافہ ہوا ہے، جیوپولیٹکل تنازعات، ملکی اور عالمی غیریقینی حالات عالمی اور ملکی معاشی منظرنامے پر اثرانداز ہورہے ہیں، عالمی منڈیوں میں قیمتوں میں کمی کے باوجود ایڈجسٹمنٹس کے اقدامات میں تاخیر کی وجہ سے قیمتوں میں اضافہ کے اثرات جاری رہ سکتے ہیں۔ علاوہ ازیں روپیہ پر دبائو کی وجہ سے بھی قیمتوں میں اضافہ کا رحجان جاری ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ حالیہ شدید بارشوں اور سیلاب سے قیمتی انسانی جانوں اور املاک کا نقصان ہوا ہے، ان عوامل کی وجہ سے جاری مالی سال میں ملک کا اقتصادی پیش منظر غیریقینی ہے اور کئی شعبوں میں اہداف کا حصول مشکل ہوگا۔ ماہانہ اقتصادی اپ ڈیٹ کے مطابق جولائی اور اگست کے مہینوں میں ترسیلات کا حجم 5.2 ارب ڈالر ریکارڈ کیا گیا جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت کے مقابلہ میں 3.2فیصد کم ہے۔ گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں سمندر پار پاکستانیوں کی ترسیلات زر کا حجم 5.4ارب ڈالر ریکارڈ کیاگیا تھا۔ جاری مالی سال کے پہلے 2 ماہ میں برآمدات میں 11.3فیصد کی شرح سے نمو ہوئی ہے۔ جولائی تا اگست ملکی برآمدات کاحجم 5.1ارب ڈالر ریکارڈ کیاگیا جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں 4.6 ارب ڈالر تھا۔ ملکی درآمدات میں جاری مالی سال کے پہلے 2 ماہ میں 2.1 فیصد کی شرح سے کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔ وزارت خزانہ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جولائی سے اگست تک نان ٹیکس آمدن میں کمی ہوئی ہے۔ ایف بی آر کے محصولات میں اضافہ ہوا۔ جولائی سے اگست کے دوران مہنگائی کی شرح 26.1 فیصد رہی۔ جولائی 2022ء کے دوران بڑی صنعتوں میں ترقی منفی میں رہی۔ جولائی سے اگست گاڑیوں کی پیداوار 26.6 فیصد کم ہو گئی۔ اگست میں سیمنٹ کی پیداوار میں 24 فیصد کمی ہوئی۔ جولائی سے اگست کے دوران بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کیلئے فنڈز 70 ارب روپے تک پہنچائے گئے۔ سیلاب سے متاثرہ 9 لاکھ 65 ہزار افراد میں 24 ارب روپے تقسیم کئے گئے۔ جولائی سے اگست 2022ء تک کرنٹ اکائونٹ خسارہ 1.9 فیصد رہا۔ گزشتہ سال جولائی تک کرنٹ اکائونٹ خسارہ 2.4 فیصد تھا۔ وزارت خزانہ نے ملکی معیشت کے بارے میں ماہانہ معاشی رپورٹ بھی جاری کر دی۔ رپورٹ کے مطابق عالمی مارکیٹ میں قیمتوں میں کمی کے اثرات پاکستانی عوام تک پہنچنے میں وقت لگے گا۔ رواں مالی سال پاکستان کی معاشی ترقی غیر یقینی اور ہدف سے کم رہنے کا امکان ہے۔ سیلاب کی وجہ سے حکومتی آمدنی میں کمی اور اخراجات میں اضافے کا امکان ہے۔ بیرونی ادائیگیوں کے چیلنجز کا سامنا رہے گا۔