اسلام آباد+ پشاور (وقائع نگار‘ بیورو رپورٹ) ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ظفر اقبال نے دفعہ144 کی خلاف ورزی پر درج مقدمہ میں عمران خان کی عبوری ضمانت کنفرم کردی۔ عمران خان وکیل کے ساتھ عدالت پیش ہوئے۔ اس موقع پر سخت سکیورٹی اقدامات کیے گئے اور عدالت کے اطراف قناتیں لگا کر راستے بند کر دیئے گئے۔ عدالت نے استفسار کیا کہ کیا عمران خان پر الزام صرف ایماء کا ہے؟، اس پر وکیل نے کہا کہ ایماء صرف لفظ کی حد تک ہے۔ عدالت نے کہاکہ پراسیکیوشن نے ایماء کی حد تک ثبوت پیش کرنے ہیں، کیا ایماء کی حد تک آپ کے پاس ثبوت ہیں؟، ایماء کی بنیاد پر دفعہ 144 نافذ کرنے والے افسر کا بیان لکھا ہے، اس پر تفتیشی افسر نے بتایا کہ اس کا بیان نہیں لکھا۔ بابر اعوان ایڈووکیٹ نے کہا کہ ساڑھے سات کلو میٹر میں اکیسویں ایف آئی آر ہے، اب اگر تفتیشی اس کا بیان لکھ بھی لیں قابل قبول نہیں، عدالت نے عمران خان کی ضمانت کنفرم کرنے کا حکم سنا دیا۔ ادھر ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ظفر اقبال کی عدالت سے ضمانت کنفرم ہونے کے بعد سابق وزیراعظم عمران خان اپنے وکیل کے ساتھ ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج زیباچوہدری کی عدالت پہنچ گئے اور عدالتی عملہ سے معلوم ہوا کہ جج صاحبہ موجود نہیں ہیں جس پر عمران خان نے عدالتی ریڈر سے کہا کہ آپ نے جج زیبا چوہدری صاحبہ کو بتانا ہے کہ عمران خان آیا تھا اور ان سے معذرت کرنا چاہتا ہوں، میری کسی بات سے زیبا چوہدری کی دل آزاری ہوئی ہو تو معذرت خواہ ہوں، آپ گواہ رہنا ان کی عدالت میں معذرت کی ہے۔ عدالتی عملہ نے کہا کہ آپ کا پیغام پہنچا دیں گے، جس کے بعد عمران خان واپس روانہ ہوگئے۔ عمران خان نے ملک میںکرپشن کے خلاف اور قانون کی حکمرانی کیلئے جدوجہد جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ جو معاشرہ ظلم اور ناانصافی کے خلاف کھڑا نہیں ہوتا وہ تباہی کا شکار ہو جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قوم انتظار کرے وہ جلد کال دیں گے اور اس کے بعد واپسی نہیں ہو گی۔ ان خیالات کا اظہار انہوںنے ایڈورڈز کالج پشاور کے دورے کے دوران طلباء سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ عمران خان نے افسوس کا اظہار کیا کہ ملک تباہی کی طرف گامزن ہے مگر ان لوگوں کا پیٹ ابھی تک نہیں بھرا۔ اب صورتحال یہ ہے کہ نہ ہمارے قومی وسائل محفوظ ہیں اور نہ ہی حساس معلومات، سب کچھ دائو پر لگ چکا ہے۔ عمران خان نے واضح کیا کہ انہیں اﷲ کے سوا کسی کا خوف نہیں۔ قوم پر جو ڈاکہ ڈالا جا رہا ہے یہ میں کبھی برداشت نہیں کروں گا۔ ہم میلو اور ڈیزل پر ضرور بات کریں گے۔ چوروں، ڈاکوئوں کو این آر او دیا گیا ہے، ان سے ڈیل کی گئی ہے اور آج چور اور ڈاکو وطن واپس آ رہے ہیں۔ میں قوم کو تیار کر رہا ہوں لیکن مجھے اکیلا بھی نکلنا پڑا تو ان کے خلاف نکلوں گا کیونکہ میں جیل جانے سے نہیں ڈرتا ہوں، سکیورٹی بریچ ہوئی ہے تو مطلب دشمن کے پاس ڈیٹا چلا گیا ہے اور آنے والے دنوں میں تباہی کا راستہ آرہا ہے اور ملک کا مستقبل تباہی کی طرف جا رہا ہے۔ عمران خان نے کہا کہ جب ڈاکو گھر کو لوٹ رہے ہوں تو چوکیدار کیسے نیوٹرل رہے گا؟۔