اسلام آباد (نمائندہ خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ آڈیو لیکس نے عمران خان نیازی کے جھوٹے بیانیے اور موجودہ حکومت کے خلاف زہریلے پراپیگنڈے کو بری طرح بے نقاب کردیا ہے، اب قوم کے سامنے حقیقت عیاں ہوچکی ہے۔ عمران جھوٹا ترین شخص ہے۔ آڈیو لیک نے میری بات کی تصدیق کر دی۔ ہم نے ریاست کو بچانے کیلئے اپنی سیاست کو دائو پرلگا دیا، ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچایا، عوام سچ اور جھوٹ، خدمت اور فراڈ، ریاکاری اور سچائی میں تفریق کریں، عوام ہمیشہ صحیح فیصلہ کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا عمران خان کی حرکت پر پوری قوم کے سر شرم سے جھک گئے ہیں، آپ نے پوری پارلیمان کو غدار کہہ دیا، عمران خان کا بیانیہ چْور چْور ہو گیا۔ پرسوں کی آڈیو لیک پوری دنیا نے سنی، یہ پاکستان کے خلاف بدترین سازش تھی، آج قوم تقسیم ہو چکی، اس شخص نے اداروں کو تقسیم کرنے کی کوشش کی، اس میں کوئی دو رائے نہیں۔ کسی کی پاکستانیت اس سے نہیں چھین سکتے، سب سے بدترین سازش اس شخص نے یہ کی کہ پاکستانیوں کو بدنام کیا، یہ دنیا کا جھوٹا ترین شخص نکلا، اس نے قوم کے وقار کو دائو پر لگایا، پرسوں جو آڈیو لیک ہوئی اس نے میری اس بات پر مہر لگا دی کہ یہ دنیا کا جھوٹا ترین شخص ہے، اس طرح کی گھنائونی سازش کرنے والے ایسے لوگوں کو میں نے دنیا کی تاریخ میں بہت کم دیکھا ہے، نیازی صاحب! عوام نے آپ کا مکروہ چہرہ دیکھ لیا۔ عمران خان کی سابق حکومت نے ملک میں ترقیاتی منصوبے شروع کرنے کے بجائے ٹانگ پر ٹانگ رکھ کر لوگوں کے ساتھ دن رات جھوٹ بولا اور جھوٹ بولنے، دھوکا دینے، لوگوں کو ورغلانے کا وہ سلسلہ اور مشغلہ شروع کیا جوآج تک جاری ہے۔ انہوں نے کہا سابق وزیراعظم نے بلاشبہ ورلڈ کپ جیتا اور ہسپتال بنایا مگر یہ ٹیم ورک کا نتیجہ تھا، کپتان کو اس کا کریڈٹ جاتا ہے، آپ نے ہسپتال بنایا یہ اچھی بات ہے مگر کسی کو دور دور تک یہ خیال نہیں تھا کہ ورلڈ کپ جیتنے والا اور ہسپتال بنانے والا سیاست کے میدان میں سراپا جھوٹ ہوگا اور قوم کو دھوکہ دے گا۔ انہوں نے کہا کہ آڈیو لیکس سے دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوگیا ، پوری قوم نے دیکھ لیا کہ کس طرح عمران احمد خان نیازی اپنے سیکرٹری کو پاکستان کو نقصان پہنچانے کی ترغیب دیتا ہے اور سیکرٹری اس سے ایک قدم آگے بڑھ کر ان کا ساتھ دیتا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں دنیا بھر کے قائدین سے ان کی ملاقاتیں ہوئیں، ان قائدین میں وہ لوگ بھی شامل تھے جن کے عمران خان اپنی تقریروں میں حوالے دیا کرتے ہیں، ہماری ان سے بہت اچھی گفتگو ہوئی۔ انہوں نے خود کہا کہ ہم آپ کو زرعی میدان میں مدد فراہم کرنا چاہتے ہیں، ان قائدین نے پٹرولیم اور گیس پائپ لائن کے منصوبوں میں تعاون پربھی بات کی، اس کے بعد اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر بھی ہماری ملاقاتیں ہوئیں۔ سابق وزیراعظم نے ہمارے برادر دوست ممالک کو ناراض کیا۔ آئین کے تحت میں راز نہیں کھول سکتا۔ وزیراعظم شہباز شریف نے کہا خان صاحب! یہ جھوٹ کب تک چلے گا؟۔ ایک دن سچائی سامنے آئے گی۔ وزیرِ اعظم شہباز شریف نے کہا کہ ہماری پوری اور بھرپور کوشش ہے کہ معیشت کو مضبوط کیا جائے۔ ہمارے اپنے وسائل بہت محدود ہیں، لیکن گھبرانے اور پریشان ہونے کی ضرورت نہیں، ہم سب نے مل کر ملک کو ان مسائل سے نکالنا ہے، دبئی نے ریت سے اپنی معیشت کو بے پناہ سنوارا، اللّٰہ تعالیٰ نے ہمیں سمندر اور دریا دیے ہیں، ذہین لوگ دیے ہیں۔ انہوں نے سوال کیا کہ ہمارے پاس کیا چیز نہیں ہے؟۔ ہمارے پاس تگڑی فوج ہے، ایٹمی طاقت ہے، کس چیز کی کمی ہے؟۔ صرف ایک چیز کی کمی ہے، وہ ہے ’وِل ٹو ڈو‘، جس دن وہ چیز آ جائے گی ہمیں کسی سے مانگنے کی ضرورت نہیں پڑے گیے یہ ایک ملک میں گئے اور وہاں منتیں کرتے رہے کہ میرے جانے سے پہلے قرض کا اعلان کر دیں، میری ملک میں عزت بن جائے گی۔ وزیرِ اعظم نے مزید کہا کہ پورے ملک میں سیلاب آیا۔ ان دو تین مہینوں میں یہ شخص دن رات جلسے کرتا رہا۔ آپ کس کو دھوکا دے رہے ہیں، عوام سے ہاتھ جوڑ کر کہتا ہوں کہ جھوٹ اور سچ میں تمیز کر لیں، خدمت اور فراڈ میں فرق کو پہچانیں۔ اللہ تعالیٰ سے معافی مانگیں، سب کو دعوت دیتا ہوں کہ آئیں پاکستان کو بنائیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ 75برسوں میں ملک کو کئی زخم لگے ہیں ، اختلافات کو ایک طرف رکھ کر ہمیں اس ملک کو بنانا ہے مگر عمران خان تو ہے ہی سازشی ، وہ چاہتے ہیں کہ پاکستان ترقی اور خوشحالی کی طرف نہ جائے۔ انہوں نے کہا کہ سابق وزیراعظم نے لاہور میں پی کے ایل آئی کا شاندار منصوبہ سابق چیف جسٹس کے ساتھ مل کر برباد کیا اور قوم کے اربوں روپے ضائع کئے گئے، انہوں نے خیبرپختونخوا میں کیا خدمت کی ہے وہ قوم کے سامنے ہے۔ تقریب میں وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ، وزیراعظم کے معاون خصوصی طارق فاطمی، طارق فضل چوہدری، انجم عقیل، زہرہ ودود فاطمہ اور دیگر شخصیات بھی موجود تھیں۔ قبل ازیں چیئرمین سی ڈی اے کپٹن (ر) عثمان نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج تاریخی دن ہے۔ چند ماہ قبل راول ڈیم چوک کے افتتاح کے موقع پر وزیراعظم نے بھارہ کہو بائی پاس منصوبے کے افتتاح کی ہدایت کی۔ وزیراعظم کی ہدایت پر سی ڈی اے نے ضابطہ کی کارروائی مکمل کرکے یہ منصوبہ شروع کیا ہے، یہ منصوبہ این ایل سی کے سپرد کیا گیا ہے جو چارماہ میں مکمل ہوگا، منصوبے کے تحت 5.4کلومیٹر بائی پاس تعمیر کی جائے گی جس میں ایک انٹرچینج ، ایک فلائی اوور اور4 انڈرپاسز شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے تعطل کے شکار دیگر منصوبوں جن میں اسلام آباد ایکسپریس وے، مارگلہ ہائی وے، سیونتھ ایونیو، ریلوے پل سہالہ اور نیلور ہائیٹس شامل ہیں کو بھی جلد مکمل کرنے کی ہدایت کی ہے۔ جبکہ وزیراعظم شہبازشریف نے ٹویٹ میں افغان دارالحکومت کابل میں تعلیمی مرکز میں خودکش حملے میں جانی نقصان پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس ظلم اور بربریت کو الفاظ میں بیان نہیں کیا جا سکتا۔ دہشت گردی کے بدلتے ہوئے خطرے کے خلاف عالمی تعاون مضبوط بنانے کی ضرورت ہے۔ قبل ازیں وزیراعظم شہباز شریف نے اسلام آباد میں بھارہ کہو بائی پاس منصوبے کا سنگ بنیاد رکھا۔ وزیراعظم شہباز شریف کو حکام کی جانب سے منصوبے سے متعلق بریفنگ دی گئی۔ سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا 5 اعشاریہ 4 کلو میٹر طویل منصوبے کو 4 ماہ کی ریکارڈ مدت میں مکمل کرنے کا ہدف ہے‘ کنٹریکٹ شفاف بولی کے ذریعے این ایل سی کو دیا گیا اور کمپنی کو کوالٹی انتہائی معیاری رکھنے کا کہا گیا ہے اور ہدایت دی گئی ہیں کہ وہ اس منصوبے کو 3 ماہ میں مکمل کرے۔ وزیراعظم نے کہا نواز شریف دور میں جو منصوبے شروع ہوئے تھے کسی کو مکمل کرنے کا خیال ہی نہیں آیا۔ انہوں نے کہا بدقسمتی سے گزشتہ حکمومت نے عوامی منصوبوں پر کام کرنے کے بجائے غلط بیانی کی۔ بدقسمتی سے عمران خان نے ہمارے خلاف زہریلا پراپیگنڈا کیا۔ گھناؤنی سازش اور اپوزیشن کو بدنام کرنے پر مجھے تکلیف ہوتی ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے مزید کہا کہ عمران خان کی پرسوں کی آڈیو لیک پوری دنیا نے سنی، عمران خان کا بیانیہ کل چْور چْور ہو گیا۔ شہباز شریف کا کہنا تھا ہماری مخلوط حکومت آئینی طریقے سے آئی، پارلیمان کے ووٹ کے ذریعے آئی، اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ آج یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہوگئی، عمران خان کی وجہ سے آج قوم تقسیم ہو چکی، پاکستانیوں کے ساتھ سب سے بدترین سازش اس شخص نے کی۔ برادر ممالک کو ناراض کیا گیا، یہ جعلی ووٹوں سے وزیراعظم بنا، چاہیے تھاکہ محنت کرتا، غربت ختم کرتا لیکن اس نے نوکریاں دینے کا کہہ کر لوگوں سے روزگار چھین لیے، گھر دینے کا کہا لیکن ایک گھر نہیں دیا۔ شہباز شریف کا کہنا تھا کہ اس شخص نے مہنگائی میں اضافہ کیا، ہمیں اس کا بوجھ اٹھانا پڑا، ہم نے مہنگائی آپ سے لی، ہماری مجبوری تھی کیونکہ آئی ایم ایف کہہ رہا تھا کہ یہ شرائط مانو ورنہ گھر جاؤ، ہم نے سر توڑ کوشش کی اور ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچایا، اگر یہ ہوتے تو خدانخواستہ پاکستان کا دیوالیہ ہو چکا ہوتا، اس شخص کے دل میں خواہش تھی کہ ملک کا دیوالیہ ہو جائے۔ ٹوئٹر پر اپنے ایک بیان میں شہباز شریف نے لکھا کہ ایون فیلڈ ریفرنس اس بات پر روشنی ڈالتا ہے کس طرح احتساب کے نظام کو مسلم لیگ ن کے قائد میاں نواز شریف اور پاکستان مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز کو بدنام کرنے کے لیے استعمال کیا گیا۔ وزیراعظم نے مزید لکھا کہ اس طرح کے انتقام پر مبنی عمل نے ملک کے جمہوری ارتقا میں خلل ڈالا اور سیاسی عدم استحکام کا باعث بنا جس نے سیاست کو خوفناک نقصان پہنچایا۔ مزید براں وزیراعظم شہباز شریف سے عرب جمہوریہ مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی نے ٹیلی فون پر رابطہ کیا اور پاکستان میں مون سون بارشوں اور سیلاب سے قیمتی جانوں کے ضیاع اور تباہی پر پاکستانی عوام سے تعزیت کا اظہار کیا۔ انہوں نے پاکستان میں سیلاب متاثرین کے لئے مصر کی جانب سے امداد کا اعلان بھی کیا۔ وزیراعظم نے مصر کے صدر کو ماحولیات کے حوالے سے عالمی کانفرنس کی کامیابی کے لئے پاکستان کی حمایت کا بھی یقین دلایا، دونوں رہنمائوں نے مختلف شعبوں میں تعاون کو مضبوط بنانے اور باہمی دلچسپی کے تمام امور پر قریبی تعاون جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔ جبکہ وزیراعظم سے متحدہ عرب امارات کے سفیر حماد عبید ابراہیم سالم الزابی نے ملاقات کی، وزیر اعظم نے سیلاب سے تباہی اور سنگین صورتحال سے نمٹنے کے لیے حکومت کے اقدامات پر روشنی ڈالی۔ متحدہ عرب امارات کی امداد اور اس حوالے سے فضائی راہداری کے قیام پر اظہار تشکر کیا۔ وزیراعظم نے مزید کہا کہ پاکستان متحدہ عرب امارات کے ساتھ مشترکہ مفاد کے تمام شعبوں میں اپنے تعلقات کو مزید گہرا کرنے کے لیے پرعزم ہے۔ مزید برآں وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان سولر انرجی، پینے کے صاف پانی، گندے پانی اور آلائشوں کی ترسیل کے شعبوں میں جاپانی سرمایہ کاری کا خواہاں ہے۔ وزیراعظم سے جاپان کے پارلیمانی نائب وزیر ستومی ریو جی نے جاپانی سفیر کے ہمراہ ملاقات کی۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان شمسی توانائی سے 10 ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کے منصوبے کا ہنگامی بنیادوں پر آغاز کر رہا ہے۔ اس مقصد کے لیے حکومت نے نہ صرف ایک موثر سرمایہ کاری پلان تیار کر لیا ہے بلکہ تمام سٹیک ہولڈرز کی پری بڈ کانفرنس بھی منعقد کی جا چکی ہے۔ اس سولرائزیشن پراجیکٹ کے تحت سولر پارکس لگائے جائیں گے، اور سرکاری عمارتوں، کاروباری مراکز اور ٹیوب ویلز کو شمسی توانائی پر منتقل کر کے ملک کا قیمتی زرمبادلہ بچایا جائے گا۔ وزیر اعظم نے جاپانی کمپنیوں کو اس اہم منصوبے میں سرمایہ کاری کی دعوت دی اور ہر طرح کی سہولت اور آسانی کی یقین دہانی کرائی۔ جاپانی کمپنیوں کے مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کے لیے تمام متعلقہ اداروں کے حکام کی کمیٹی تشکیل دینے کے بھی احکامات جاری کیے۔ ملاقات میں وزراء اور متعلقہ اعلیٰ سرکاری حکام نے بھی شرکت کی۔