پاکستان کی کسی سیاسی شخصیت کواتنے خطابات سے نہیں نوازا گیا ہو گا جتنا کہ شہید غلام حیدر وائیں کو دنیا کی معروف اور قابلِ تقلید ہستیوں سے تشبیہات دے کر انہیں خراجِ تحسین پیش کیا جاتا ہے ، شہید غلام حیدر وائیں اگست 1947 ءمیں بھارتی پنجاب کے ضلع امرتسر سے ہجرت کر کے لاہور آئے بعد ازاں وہ پاکستان کے صوبہ پنجاب کے شہر میاں چنوں میں مقیم ہوئے ، غلام حیدر وائیں کی مستند تاریخ پیدائش ان کے قومی شناختی کارڈ اور خاندانی ذرائع کے مطابق 14، جون 1933 ءہے جب کہ مختلف انٹر نیٹ پر موجود سائیٹس پر ان کی تاریخ پیدائش 1940ءتحریر ہے جو کہ درست نہیں۔
غلام حیدر وائیں نوازشریف دور میں 1990ءسے 1993ءتک پنجاب کے وزیر اعلیٰ رہے ، اس سے پیشتر وہ 1988 ءمیں قومی اسمبلی کے ممبر اور قائدِ حزبِ اختلاف تھے ، ان کا قابلِ رشک مقام وڈیروں اور جاگیر دار وں کوقطعی پسند نہ تھا ، لہذا 29 ستمبر 1993 ءمیاں چنوں میں آپ پر فائرنگ کر کے اس عظیم فرشتہ صفت درویش انسان کو شہید کر دیا گیا، جس نے و زیر اعلیٰ کے عہدے پر رہتے ہوئے بھی زندگی کرائے کے مکان میں بسر کی۔
میاں چنوں میں 23، ستمبر کو ان کی 30ویں برسی کا اہتمام ان کی دختر غزالہ شاہیں وائیں نے کیا ، جس کی صدارت بیگم مجیدہ وائیں صاحبہ نے کی ، مہمانانِ گرامی بزرگ سیاست دان مخدوم جاوید ہاشمی ، سینیٹر مشاہد حسین سید ، کرنل ریٹائرڈ فیصل صدیقی ، سعد خورشید کانجو، عارف اللہ شاہ ، اپم پی اے رانا بابر حسین ، محترمہ صفیہ اسحاق ، ناہید عمران گل، غلام شبیر ساقی کے علاوہ بڑی تعداد میں علاقے کے عمائدین اور سیاسی شخصیات نے شرکت کی ، مخدوم جاوید ہاشمی ،اور سینیٹر مشاہد حسین سید اور دوسرے مقررین نے غلام حیدر وائیں کی عوامی فلاح و بہبود کے کاموں اور خدمات کو سراہا،مخدوم جاوید ہاشمی نے انسانی جبلت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ”غلام حیدر وائیں شہید ناقابلِ شکست لیڈر تھا، ان کے قتل کی یہی وجہ بنی ، کیونکہ مخالفین نے ان کی مقبولیت اور ہمیشہ کی برتری سے خوف زدہ ہو کر انہیں راستے سے ہٹانے کے لئے کرائے کے قاتلوں کے ذریعے شہید کروایا۔
مقررین نے غلام حیدر وائیں کو میاں چنوں کا سر سید قرار دیا ، جنہوں نے اپنے دورِ حکومت میں اپنے علاقے میاں چنوں میں ترقیاتی کاموں کے علاوہ فلاحی اور تعلیمی اداروں کے قیام کی داغ بیل ڈالی ،غلام حیدر وائیں شہید میاں چنوں کو فلاحی اورتعلیمی اعتبار سے پیرس سے تشبیہ دیتے تھے ، اعلیٰ تعلیم یافتہ نہ ہونے کے باوجود اپنے آبائی شہر میاں چنوں میں گرلز بوائز اسکول اور کالجز کا جال بچھادیا ، ان کے قائم کردہ ووکیشنل انسٹیٹیوٹس اور تعلیمی ادارے اسکول و کالج سے علاقے کے بچے اور بچیاں 1995 ءتک مفت استفادہ حاصل کرتے رہے بعد ازاں اسکول و کالج ، پولی ٹیکنیکل انسیٹیوٹ ، ووکیشنل انسٹیٹیوٹس اور مدرسہ کے اخراجات کو پورا کرنے کے غرض سے ان اداروں میں صرف 50 روپیہ فیس رکھی گئی جو کہ دور حاضر میں حصول علم کے لئے کوئی معنیٰ نہیں رکھتی۔
غلام حیدر وائیں شہید کے سیاسی مخالفین ان کے قائم کردہ تعلیمی اداروں کے بارے میں عوام میں ابہام پیدا کرتے ہیں کہ ان اداروں کی زمین پر قبضہ کیا گیا ہے جب کہ ان نا عاقبت اندیش افراد کو اس سے متعلق پوری آگاہی ہے کہ ان تما م اداروں کی زمین (لیز ) تحریری معاہدے پرحاصل کی گئی تھی، اس حقیقت کو کوئی نہیں جھٹلا سکتا کہ غلام حیدر وائیں نے کم وسیلہ ہوتے ہوئے بھی انتہائی جانفشانی اور انتھک محنت ، جدو جہد اور ایمان داری سے اپنے علاقے ہی میں نہیں بلکہ ملکی سطح پر غیر جانبدارانہ مقام حاصل کیا، وہ بلا شبہ میدانِ سیاست کے ولی تھے۔
وطن سے بے پناہ محبت رکھنے والے غلام حیدر وائیں مسلم لیگ اور وطن سے وابستگی کو اپنی متاع حیات سمجھتے تھے ، انکی سیاسی روش نہایت شاندار روایات کی حامل ہے ، جنرل ایوب خان کے دورِ حکومت میں بی ڈی ممبر رہے، یونین کمیٹی کے وائس چیئرمین او ر مارکیٹ کمیٹی میاں چنوں کے نائب صدر بھی رہے، اپنے دورِ حکومت میں میاں چنوں اور پنجاب میں تعمیرو ترقی کے لا تعداد کام سر انجام دیئے، مسلم لیگ کے اتحاد کے داعی غلام حید روائیں نے میاں چنوں میں پاکستان مسلم لیگ قیوم گروپ ، پاکستان کونسل مسلم لیگ اور پاکستان کنونشن مسلم لیگ کے انضمام سے متحدہ مسلم لیگ کے قیام کی بنیاد رکھی ، لاہور اجلاس میں متحدہ مسلم لیگ کے اجلاس میں خواجہ صفدر کو پنجاب مسلم لیگ کا صدر اور غلام حیدر وائیں جنرل سیکریٹری نامزد ہوئے تھے، جنرل ضیاءالحق کی مجلسِ شوریٰ کے رکن بھی رہے ،1985 ءکے انتخابات میں صوبائی اسمبلی کے ممبر منتخب ہونے کے بعد وزیرِ صنعت ، معدنیات و منصوبہ بندی ، سوشل ویلفیئر اور وزیر تعلیم کے منصب پر فائز رہے۔
غلام حیدر وائیں شہید کا سیاسی سفر بی ڈی ممبر سے لے کر وزیر اعلیٰ بننے تک تعمیر و ترقی کی ایک داستان ہے میاں چنوں کے علاوہ سارے صوبہ پنجاب میں سڑکوں کے جال بچھائے، ٹیلیفون، بجلی اور صحت عامہ کی عوامی سہولتیں فراہم کیں ،تعلیم کے فروغ کو ملحوظِ خاطر رکھتے ہوئے تعلیمی اداروں کیلئے متعدد مراعات دیں ، پنجاب میں نہروں کی صفائی ان کا ایک بڑا کارنامہ ہے جب کہ بھل صفائی مہم میں ذاتی حیثیت سے شریک ہو کر بھل صفائی کی اہمیت کو اجاگر کیااور پانی کی روانی سے خشک زمینیں سراب ہونے لگیں ،جس کی وجہ سے معیشت میں بہتری کے آثار پیدا ہوئے۔
مسلم لیگ غلام حیدر وائیں کی آخری سانسوں تک ان کا اوڑنا اور بچھوڑنا رہی ، وہ مسلم لیگ کے اتحاد کے صفِ اول کے داعی تھے ، ملکی استحکام اور نظریہ پاکستان پر ڈٹے رہنے والے جر نیل غلام حیدر وائیں شہیدکو بعد از شہادت عوام کی طرف سے عوامی خطاب ” شہیدِ جمہوریت “ سے نوازا گیا۔