فیصل آباد (نمائندہ خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) فضل الرحمان نے کہا ہے کہ جنوری میں الیکشن ممکن نظر نہیں آتے۔ بلوچستان اور خیبر پی کے کے متعدد علاقے ان دنوں برفباری کی وجہ سے بند ہوتے ہیں ۔ لوگ ووٹ ڈال ہی نہیں سکیں گے۔ پی ٹی آئی کے نظریات پاکستانی نہیں ہیں۔ اسے الیکشن کیا ملکی سیاست میں ہی نہیں ہونا چاہئے۔ نواز شریف اگر پاکستان آرہے ہیں تو انہوں نے قانونی تقاضے پورے کئے ہی ہوں گے۔ گزشتہ روز فیصل آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب میںانہوں نے کہا کہ انتخابات کرانا الیکشن کمشن کا کام ہے اور امید ہے وہ آئین کے مطابق اپنا کام کرے گا۔ ان دنوں میں الیکشن ہوئے تو صرف پنجاب اور سندھ کے لوگ ہی ووٹ ڈال سکیں گے۔ خیبر پی کے میں امن و امان کی صورتحال مناسب نہیں، جے یو آئی سمیت بہت سی جماعتوں کیلئے انتخابی مہم چلانا ناممکن حد تک مشکل ہو گا۔ نواز شریف کو واپسی پر خوش آمدید مگر یہ ان کی پارٹی کا معاملہ ہے۔ انہوں نے آنا ہے تو قانونی تقاضے پورے کئے ہی ہوں گے نہیں کئے تو کر لیں گے۔ اس سے قبل فیصل آباد میں ناموس رسالت کانفرنس سے خطاب میں تاجر کمیونٹی کے ایک نمائندہ وفد سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملکی اداروں پر حملے کرنے والے کسی رعایت کے مستحق نہیں انہیں قانون کے مطابق سزا ملنی چاہئے۔ ریاست مدینہ کا مطلب قانون سب کیلئے برابر ہے اب جس نے جرم کیا ہے اسے سزا بھگتنی چاہئے۔ پاکستان کی موجودہ معاشی بدحالی کی ذمہ دار سابق حکومت ہے۔ یہ ریاست مدینہ بنانے کا دعویٰ لے کر آئے تھے مگر ملکی معیشت کو تباہ کر گئے۔ اب سیاستدان اور جرنیل بھی زور لگا رہے ہیں لیکن ملک مشکلات سے نہیں نکل پا رہا۔ سیرت اور صورت کے حساب سے حضرت محمد جیسا کوئی دوسرا پیدا نہیں ہوا۔ اسلام کے نام پرحاصل کیے گئے ملک میں ناحق خون بہہ رہا ہے۔ انسانیت کو آج امن چاہیے، مستونگ میں میلاد النبی کے جلوس پر دھماکے کرنے والے دنیا کو کیا پیغام دینا چاہتے ہیں؟ دہشتگرد کی دہشتگردی کا مقصد عالمی سطح پر پاکستان کی معیشت کو نقصان پہنچانا ہے۔ امریکا نے اپنا اسلحہ بیچنے کیلئے جنگ مسلط کر کے ہمیں اپنی منڈی بنایا ہوا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ 2018ءمیں ملک کی مجموعی ترقی کی شرح 6فیصد تھی لیکن ریاست مدینہ کا نعرہ لگانے والوں نے اسے منفی صفر کر دیا اور اس ماحول میں بندوق اٹھانا، حملے کرنا، نمازیوں پر حملہ کر کے دنیا کو کیا پیغام دینا چاہتے ہیں کہ یہاں سرمایہ کاری نہ کرو یہاں حالات ٹھیک نہیں ہیں۔ ٹائیگرز کے ذریعے دفاعی اداروں پر حملہ کیا گیا، فتنہ فتنہ ہے کبھی کہتا کہ امریکا نے سازش کی، کبھی کہتا ہے کہ نہیں کی، ایک پیسے کی سرمایہ کاری نہیں کہ جو ہوئی تھی اس کو بھی ڈوبا دیا۔ اب چین اور سعودی عرب بھی کہتے ہیں کہ اگر یہ دوبارہ آگیا تو ہمارے پیسے ڈوب جائیں گے۔ مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ میرے اعزاز کی بات ہے کہ طویل عرصے بعد فیصل آباد میں ناموس رسالت کانفرنس میں شریک ہوں۔ رسول اکرم سیرت کے اعتبار سے بھی اتنے عظیم تھے کہ پوری کائنات میں آپ جیسا کوئی دوسرا پیدا نہیں ہوا، صورت کے اعتبار سے بھی آپ جیسا حسین پوری کائنات میں پیدا نہیں ہوا۔ کانفرنس کے بعد فیصل آباد کی تاجر کمیونٹی کے ایک نمائندہ وفد نے فضل الرحمان سے تاجر رہنما حاجی عابد کی رہائش گاہ پر ملاقات کی۔ ملاقات میں نائب صدر چیمبر آف کامرس اسلم بھلی، آفتاب بٹ، و دیگر شامل تھے۔ کانفرنس سے رانا ثناءاللہ‘ مولانا اسعد محمود مکی‘ مولانا محمد امجد خان‘ کیپٹن صضفدر اعوان‘ مولانا اللہ وسایا‘ مولانا کفیل شاہ بخاری‘ مولانا عمر مکی‘ حافظ نصیر احمد احرار‘ سید زکریا شاہ‘ مفتی عبدالواحد قریشی‘ مولانا حافظ امجد‘ حافظ غضنفر عزیز‘ مولانا شاہد عمران عارفی اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔ فضل الرحمن نے کہا کہ ہم ایک نظریاتی جنگ لڑ رہے ہیں۔ ہم نے پاکستان کے اندر اسرائیل کے ایجنڈے ختم نبوت کے تحفظ کے آئینی ترمیم پر حملے کو مسترد کیا ہے۔ دباﺅ ہمارے اوپر کیا ہے؟ مذہبی لحاظ سے قادیانیوں کو دوبارہ مسلمان تسلیم کرو‘ اسرائیل کو تسلیم کرو‘ فلسطینیوں کی بات نہیں کرو اور میں خیرمقدم کرتا ہوں کہ اسرائیل بننے کے بعد دنیا میں صرف سعودی عرب وہ ملک ہے کہ جس نے پہلی مرتبہ فلسطین میں اپنا سفیر بھیجا ہے۔ ریاست فلسطین کو تسلیم کر لیا ہے۔ جمعیت علماءاسلام نے ہمیشہ اپنی سیاست میں اس پہلو کو اجاگر کیا ہے۔ پوری انسانیت کو آج امن چاہئے۔ مولانا امجد خان نے کہا کہ عقیدہ ختم نبوت پاکستان کا تحفظ ہم سب کی دینی اور قومی ذمہ داری ہے۔ مولانا اسعد محمود مکی نے کہا کہ عقیدہ ختم نبوت امت کا اجتماعی عقیدہ ہے اورعلماءاور عوام عقیدہ ختم نبوت پر کسی کو بھی کسی قسم کا کوئی سمجھوتہ نہیں کرنے دیں گے۔