چناب نگر (زبیر احمد گلوتر ) مجلس احرار اسلام پاکستان اور تحریک تحفظ ختم نبوت کے زیر اہتمام چناب نگرمیں دوروزہ شہدائے ختم نبوت کانفرنس عالم اسلام خصوصاً پاکستان کے لیے خصوصی دعا¶ں اور عقیدہ ختم نبوت کے تحفظ کی جد وجہد کو ہر حال میں جاری و ساری رکھنے کے تجدید عہد کے ساتھ پر امن طور پر اختتام پذیر ہو گئی۔ کانفرنس کے اختتام پر قادیانیوں کو دعوت اسلام کیلئے فقید المثال جلوس نکالا گیا قادیانی مرکز ایوان محمود کے عین سامنے مرزائیوں کو دعوت اسلام کا فریضہ بھی دہرایا گیااور کہا گیا کہ ملک میں اسلام کے نفاذ اور امن کے قیام کو یقینی نہ بنایا گیا تو ہولناک کشیدگی جنم لے گی اور حالات آپے سے باہر ہو جائیں گے، ملک میں بد امنی کے فروغ کیلئے جتنی قوتیں کام کر رہی ہیں قادیانیوں سمیت ان کو کالعدم قرار دیا جائے اور جغرافیائی اور نظریاتی سرحدوں کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے مستونگ اور ہنگو میں ہونے والے واقعات ملکی دفاع کے خلاف طویل دورانیے والی خطرناک سازش کا حصہ ہیں ہم ان کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔ عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے امیر مرکزیہ مولانا حافظ محمدناصر الدین خان خاکوانی، قاضی محمد ارشد ا لحسینی، قائد احرار سید محمد کفیل بخاری،شبان ختم نبوت کے سرپرست اعلیٰ مولانا مفتی محمد حسن،بزرگ احرار رہنماءپروفیسر خالد شبیر احمد، مجاہد ختم نبوت حاجی عبداللطیف خالد چیمہ، مرد حر میاں محمد اویس، جمعیت علماءاسلام پاکستان کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل مولانا محمد امجد خان اور کئی دیگر رہنما¶ں نے آخری نشستوں میں شرکت و خطاب کیا۔ حافظ محمد ناصر الدین خان خاکوانی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نبی کریمﷺ کے پردہ فرما جانے کے بعد خلیفہ بلافصل حضرت ابوبکر صدیقؓ پہلے ثابت قدم آدمی تھے جنہوں نے فتنہ ارتداد اور اس کے بانی مسیلمہ کذاب کا قلع قمع کر کے اس مسئلہ شرعی اہمیت کائنات پر واضح کر دی کہ یہ شریعت بھی آخری اور دائمی ہے اورحضورﷺ کے بعد ہر جھوٹا نبی دائرہ اسلام سے خارج ہے اور امت مسلمہ کا قاتل ہے۔ مولانا قاضی ارشد الحسینی (اٹک) نے کہا کہ امیر شریعت سید عطاءاللہ شاہ بخاری اور اکابر احرار کا امت پر احسان ہے کہ انہوں نے قید و بند کی صعوبتیں برداشت کر کے امت کو جگایا اور برطانوی سامراج کے خلاف علم بغاوت بلند کیا۔ قائد احرار سید محمد کفیل بخاری نے کہا کہ عقیدہ ختم نبوت ہمارے ایمان کی بنیاد ہے خاتم النبیین حضور نبی کریمﷺ نے جو اولین جماعت تیار کی وہ صحابہ کرام ہیں ان صحابہ پر تنقید در اصل اللہ اور اس کے رسول اللہﷺ پر تنقید ہے۔ مولانا محمد امجد خان نے کہا کہ انبیاءکرام علیہم السلام کی گستاخی یا ان پر تنقید کو بین الاقوامی جرم قرار دیا جائے ہم ختم نبوت کے دشمنوں سے آخری سانس تک جنگ جاری رکھیں گے ۔مولانا مفتی محمد طیب نے کہا کہ نبی کریم ﷺ نے تمام انسانیت کے کو مخاطب کرتے ہوئے لہامی تعلیمات منتقل کر دی اور قرآن پاک کی شکل میں جو دستور حیات عطاءفرمایا وہ ابدی ہے اور انسانیت کی فلاح بھی اسی میں مضمر ہے، قادیانیت کا تعاقب احرار کا طرہ امتیاز ہے۔ کانفرنس کی مختلف نشستوں سے مختلف رہنما¶ں اور مبلغین اپنے اپنے خطاب میں اس بات کا عہد کیا کہ عقیدہ ختم نبوت کا تحفظ اور ملک ملت کے خلاف قادیانی سازشوں کا سد باب ہر نامساعد حالات کے باوجود جاری رہے گا اور مجلس احرار اسلام کا علم بلند رکھیں گے نظریاتی اور فکری طور پر اس کام کی آبیاری کرتے رہیں گے۔سرخ ہلالی پرچموں کے ساتھ سید عطاءاللہ شاہ ثالث بخاری،سید عطاءالمنان بخاری، مرد حرمیاں محمد اویس،مولانا محمد اکمل محمد قاسم چیمہ، مولانا محمد لقمان، علی اصغر اور دیگر حضرات کی قیادت میں پر امن طور پر تقریباً دوکلو میٹر کاسفر طے کر کے اقصی چوک پہنچا جہاں مولانا تنویر الحسن احرار نے خطاب کیا جب جلوس قادیانی مرکز(ایوان محمود)پہنچا تو جلسہ عام کی شکل اختیار کر گیااور دور دور تک تاحد نظر انسان ہی نظر آرہے تھے۔ قائدین احرار نے اور زعماءتحریک ختم نبوت نے قادیانیوں کو دعوت اسلام کا فریضہ دہرایا سب سے پہلے مولانا تنویرالحسن احرار اور بانی جلوس ڈاکٹر شاہد محمود کاشمیری نے خطاب کیا۔ مجاہد ختم نبوت عبداللطیف خالد چیمہ نے یہاں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ علامہ اقبال نے قادیانیوں کو اسلام اور وطن کا غدار قرار دیا تھاجب کہ بھٹو مرحوم نے کہا تھا کہ قادیانی پاکستان میں وہی مرتبہ حاصل کرنا چاہتے ہیں جو یہودیوں کا امریکہ میں حاصل ہے۔ مولانا محمد مغیرہ، سید عطاءاللہ شاہ ثالث بخاری، سید عطاءالمنان بخاری، محمد الیاس چنیوٹی، مولانا محمدعمر عبدالحفیظ مکی نے بھی خطاب کرتے ہوئے قادیانیوں کے دستور سے انحراف روئے شدید نقطہ چینی کی۔ مفتی محمد حسن نے اپنے خطاب میں کہا کہ عقیدہ ختم نبوت پر ہر مسلمان قربان ہونے کیلئے ہر وقت تیار رہتا ہے۔آخری خطاب میں قائد احرار سید محمد کفیل بخاری نے کہا کہ پوری امت لاہوری و قادیانی مرزائیوں کو غیر مسلم اقلیت قرار دیاہم قادیانیوں کے سینے اسلام سے منور کرنے کے لیے ربوہ آئے ہیں نبی کریمﷺ کے کلام میں کوئی تضاد نہیں جبکہ جھوٹے مدعیان نبوت نے اسلام کی اپوزیشن کا کردار ادا کیا ہے اور مرزا قادیانی سے لے مرزا مسرور تک یہی کچھ کر رہے ہیں ۔