پاکستان، چین‘ روس اور ایران نے تصدیق کی ہے کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان‘ مجید بریگیڈ اور بلوچستان لبریشن آرمی سمیت متعدد دہشت گرد گروپ افغانستان کے اندر سے کام کر رہے ہیں اور پڑوسی ممالک کیلئے خطرے کا باعث ہیں۔ جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر سائیڈلائن پر پاکستان‘ چین‘ روس اور ایران کے وزراء خارجہ کے اجلاس کے بعد جاری مشترکہ اعلامیہ میں افغان طالبان کے ٹی ٹی پی سمیت کسی بھی دہشت گردگروپ کو پناہ نہ دینے کے دعوئوں کو مسترد کردیا گیا اور چاروں ممالک کے وزراء خارجہ نے افغانستان میں دہشت گردی سے متعلق سکیورٹی کی صورتحال پر اس حوالے سے گہری تشویش کا اظہار کیا کہ داعش‘ القاعدہ‘ مشرقی ترکستان اسلامک موومنٹ‘ ٹی ٹی پی‘ جیش العدل‘ بی ایل اے اور مجید بریگیڈ کے نیٹ ورک افغانستان میں موجود ہیں جو وہیں سے دہشت گردی کی کارروائیوں کی منصوبہ بندی کرتے ہیں۔ انہوں نے طالبان عبوری حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنی سرزمین کسی دوسرے ملک میں دہشت گردی کیلئے استعمال نہ ہونے دینے کے اپنے بین الاقوامی وعدوں کی پاسداری کرے۔ اسی طرح سعودی عرب کے وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان کا بھی یہی کہنا ہے کہ افغانستان کی صورتحال جنگجو ملیشیا اور دوسرے مختلف گروہوں کیلئے سازگار بنی ہوئی ہے۔ انہوں نے جنرل اسمبلی کے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان کو دہشت گردوں کا نشانہ بننے کیلئے تنہاء نہیں چھوڑا جا سکتا۔ وزیراعظم شہبازشریف نے جنرل اسمبلی سے اپنے خطاب میں امن و امان کے حوالے سے دنیا کو درپیش جن چیلنجوں سے عہدہ برا ہونے کا عالمی برادری سے تقاضا کیا‘ ان میں بالخصوص افغانستان کی سرزمین پر مختلف دہشت گرد گروپوں کے نیٹ ورک کے ماتحت دوسرے ممالک بالخصوص پاکستان میں جاری دہشت گردی کی کارروائیاں ہیں۔ یہ امر واقع ہے کہ طالبان کی عبوری حکومت کی جانب سے افغان سرزمین دہشت گردی کیلئے استعمال نہ ہونے دینے کی محض رسمی باتیں کی جاتی ہیں جبکہ فی الحقیقت پاکستان میں کالعدم ٹی ٹی پی کی جانب سے کی جانیوالی دہشت گردی میں افغان سرزمین ہی استعمال ہوتی ہے اور طالبان انتظامیہ کی شہ پر ہی یہ کارروائیاں کی جاتی ہیں جس پر پاکستان متعدد بار طالبان حکومت سے باضابطہ احتجاج بھی کر چکا ہے مگر اسکے باوجود افغان سرزمین ہی دہشت گردی کا منبع بنی ہوئی ہے جس کے تدارک کیلئے پاکستان کی مسلح افواج اپریشنز بھی کر رہی ہیں اور اپنی جانوں کی قربانیاں بھی دے رہی ہیں۔ دہشت گردی کی یہ کارروائیاں ایک مخصوص ایجنڈے کے تحت پاکستان کو ٹارگٹ کرکے کی جا رہی ہیں جن پر ٹھوس طریقے سے قابو نہ پایا گیا تو پورا خطہ امن و امان کو لاحق خطرات کی زد میں آسکتا ہے۔ اس لئے اس معاملہ کو آئندہ ماہ 15 اکتوبر سے اسلام آباد میں شروع ہونیوالی شنگھائی سربراہی کانفرنس میں مضبوطی کے ساتھ اٹھایااور اس کے سدباب کیلئے ٹھوس اقدامات کا فیصلہ کیا جانا چاہیے ورنہ دہشت گرد اس سرزمین پر انسانوں کیلئے موت ہی تقسیم کرتے رہیں گے۔
پانچ ممالک کی جانب سے افغان سرزمین دہشتگردی کیلئے استعمال ہونے کی تصدیق
Oct 01, 2024