آئینی عدالتیں 85ممالک میں کسی عہدے کی مدت میں اضافہ  نہیں کر رہے عرفان صدیقی 

اسلام آباد ( وقار عباسی /وقائع نگار) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما ء، سینٹ میں قائد ایوان اور خارجہ امور کی سٹینڈنگ کمیٹی کے سربراہ سنیٹرعرفان صدیقی نے آئینی ترامیم کے حوالے سے ملک میں پائی جانے والی ہیجانی کیفیت کی سختی سے تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ 26ویں آئینی ترامیم پر پائی جانے والی بے چینی صرف اخبارات ، ٹیلی ویژن ، اشرافیہ اور اس سے متاثرہونے والوں میں پائی جاتی ہے یہ کیفیت پارلیمنٹ میں ، حکومتی ایوانوں میں تو ہوسکتی ہے تاہم عوام کا اس سے کوئی تعلق نہیں ہے عوام کی دلچسپی گیس ،پانی، بجلی ،صحت و تعلیم اور نوکریوں کی دستیابی میں ہے ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز نوائے وقت سیایک خصوصی انٹرویو میں کیا سینیٹرعرفان صدیقی نے آئینی ترامیم کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہاکہ اس کے پیچھے سیاست کارفرما ہے اگر میرٹ پر بات ہو تو ضرور کی جائے ایک سوال کے جواب میں سنیٹر عرفاق صدیقی نے کہا کہ اس وقت دنیا کے 85ملکوں میں آئینی عدالتیں کام کررہی ہیں آسٹریا میں آئینی عدالت کو اپنا کام کرتے ہوئے 105سال سے زائد عرصہ ہو گیا ہے ہم دنیا سے صدی پیچھے ہیں انہوں نے کہا کہ ملک کی دو بڑی سیاسی جماعتوں کی قیادت نے 2006ء￿  میں میثاق جمہوریت کیا جو ایک مکمل آئینی اصطلاحات کا پیکیج تھا میاں نواز شریف اور بے نظیر بھٹو نے اس چارٹر پر دستخط کئے بعد میں مولانا فضل الرحمان اور عمران خان نے اس معاہدے کی توثیق کی اس لحاظ سے یہ متفقہ دستاویز ہے اس میثاق کو 18سال ہوگئے ہیں ہم اٹھارہ سال لیٹ ہیں اب آکر اس آئینی ترامیم میں جو تحفظات سامنے آرہے ہیں کہ ہم کسی کی عمر کم یا زیادہ کررہے ہیں انہوں نے اس امر کی سختی سے نفی کی کہ ہم نے اس آئینی ترامیم میں کوئی ایسی شق شامل نہیں کی ہے جس سے کسی بھی عہدے کی آئینی مدت میں اضافہ ہو جائے انہوں نے کہا کہ اسو قت سپریم کورٹ میں 60ہزار سے زیادہ مقدمات زیر التواء￿  ہیں جن آئینی نوعیت کے بہت کم مقدمات ہیں تاہم عدالت عظمیٰ کا زیادہ وقت انہی مقدمات میں لگ جاتا ہے جس کے باعث عدالت کو سائلین کے مقدمات سننے کا وقت ہی نہیں مل رہاہے ایوان بالا میں دنگے فساد کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں سینیٹر عرفاق صدیقی نے کہا کہ دنیا کے ایوانوں میں ایسا ہو جاتا ہے اس کی ایک وجہ ہمارے ہاں سیاسی کلچر بگڑ گیا ہے جو ایک ایسی جماعت کے سیاست میں آنے سے ہوا ہے جس نے جمہوری کلچر اور روایات کو ترک کردیاہے گفتگو اور مذاکرے کے پیٹرن کو چھوڑ دیا ہے انہوں نے کہا کہ اگر سیاسی جماعتوں کی قیادت چاہیے تو اس کلچر کو بدلا جاسکتا ہے ایوان میں جس قسم کی زبان استعمال ہوتی ہے اس کی حوصلہ شکنی قیادت کرے گی تو شائستگی آئے گئی پاکستان تحریک انصاف پر پابندی عائد کیے جانے کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں سینیٹر عرفان صدیقی نے کہاکہ یہ مرحلہ ابھی نہیں آیا انہوں نے کہا کہ پہلے تو سوال یہ ہے کہ آیا پی ٹی آئی سیاسی جماعت ہے بھی کہ نہیں انہوں نے کہا کہ ذوالفقارعلی بھٹو کو پھانسی ہوئی ، میاں نواز شریف کی جلاوطنی ہوئی اور بے نظیر بھٹو کو راولپنڈی میں ایک آمر کے دور میں شہید کیا گیا ان کی جماعتوں نے تو سارا دکھ اور غم اپنے پر سہہ لیا لیکن ملکی املاک پر حملے نہیں کئے جبکہ 9مئی کو ایسا کیا ہوا کہ 250سے زائد حساس مقامات پر حملے کئے گئے کیا یہ کوئی سیاسی احتجاج تھا پہلے تو اس کا فیصلہ ہوجائے انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی سرے سے ہی سیاسی جماعت نہیں تھی انہوں نے ملکی مفاد کے لیے آج دن تک کوئی کارنامہ سرانجام نہیں دیا سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ میاں نواز شریف جب وطن واپس آئے، میان شہباز شریف نے جب حلف اٹھا یا تو تمام حزب اختلاف کی جماعتوں کو میثاق معیشت کی دعوت دی میں نے ایوان بالا میں بھی یہ پیشکش کی تاہم پی ٹی آئی نے مذاکرات کو ختم کردیا اور اعلان کیا کہ وہ صرف طاقت کے ایوانوں سے بات کریں گے سیاست دانوں سے بات نہیں کریں گے انہوں نے کہا اب یہ اپنے کئے گئے اقدامات کے نتائج بھگت لیں پھر بات ہوگی ۔

ای پیپر دی نیشن